نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
رپورٹ: الامارہ اردو
افغانستان اور ازبکستان کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں، جو دونوں برادر ہمسایہ ممالک کے درمیان تجارتی، صنعتی اور اقتصادی تعلقات میں ایک نئے اور اہم باب کا آغاز ہے۔ یہ معاہدہ ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں منعقد ہونے والی چوتھی بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس کے موقع پر طے پایا، جہاں افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی نے ازبک وزیر صنعت و تجارت لذیذ قدرتوف سے ملاقات کی۔
اس ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے وزرا نے ترجیحی تجارت کے معاہدے پر دستخط کیے، جس کا مقصد باہمی تجارت کو فروغ دینا، محصولات میں کمی لانا، تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنا اور دونوں ممالک کی منڈیوں تک رسائی کو آسان بنانا ہے۔ افغان وزارت صنعت و تجارت کے مطابق یہ معاہدہ اقتصادی تعلقات کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کی جانب ایک تاریخی قدم ہے۔
معاہدے کی اہم شقوں میں دو طرفہ تجارتی سہولیات کا قیام، تجارتی نرخوں میں کمی، اشیا کے تبادلے میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ اور سرمایہ کاری کے لیے نئے مواقع پیدا کرنا شامل ہیں۔ ادغان وزارت صنعت و تجارت کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف تجارت کو آسان بنائے گا بلکہ برآمدات کے فروغ، روزگار کے مواقع میں اضافے، صنعتی شعبے کی تقویت اور مجموعی طور پر افغانستان کی پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے بھی نئی راہیں کھولے گا۔ وزارت کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ دو طرفہ اعتماد کی فضا کو مزید مضبوط کرے گا اور ازبکستان و افغانستان کے درمیان تعاون کا دائرہ وسیع کرے گا۔ یہ تجارتی سمجھوتہ دونوں ملکوں کی حکومتوں، تاجروں اور صنعت کاروں کے درمیان عملی شراکت داری کی بنیاد بنے گا، جس سے خطے میں اقتصادی استحکام کو تقویت ملے گی۔
اسی موقع پر دونوں ممالک کے درمیان ایک مشترکہ ورکنگ پلان پر بھی دستخط کیے گئے جس کا مقصد تجارت، صنعت، زراعت، لاجسٹکس اور استعداد کار میں اضافہ جیسے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ہے۔ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے اداروں کے مابین روابط کو بہتر بنانے اور عملی اقدامات کے ذریعے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔
ملاقات میں موجود فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ پہلے سے کی گئی وعدوں اور فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ دونوں وزراء نے اس بات پر زور دیا کہ تجارت کو مزید آسان اور تیز بنانے، مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے، برآمدات میں وسعت لانے اور اشیاء کے تبادلے کے لئے موجودہ ڈھانچے کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔
دونوں ممالک کے وزرا نے طویل المدتی اقتصادی تعاون کے فروغ، عملی اقدامات کے آغاز اور خطے میں اقتصادی استحکام و ترقی کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ اور اس سے وابستہ منصوبے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کے لیے اقتصادی خوشحالی کا پیغام ہیں۔
یہ اہم معاہدہ ایسے وقت پر طے پایا ہے جب افغانستان خطے میں اقتصادی انضمام اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے راہیں کھولنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس معاہدے کے ذریعے افغانستان کو علاقائی تجارت میں ایک مؤثر کردار ادا کرنے کا موقع ملے گا، جبکہ ازبکستان کے لیے بھی یہ ایک محفوظ اور وسیع تجارتی گزرگاہ کی فراہمی کا ذریعہ بنے گا۔
افغانستان اور ازبکستان کے مابین طے پانے والا یہ ترجیحی تجارتی معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کی معیشتوں کے لیے سودمند ثابت ہوگا بلکہ یہ پورے وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا میں اقتصادی روابط کے فروغ کی جانب ایک عملی قدم بھی تصور کیا جا رہا ہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاه بسته شده است.