کابل

افغانستان پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کی 23ویں سالگرہ

افغانستان پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کی 23ویں سالگرہ

آج کی بات:

آج سے 23 سال قبل امریکا نے نیٹو کے رکن ممالک کے ساتھ مل کر جھوٹے اور بے بنیاد بہانے بنا کر افغانستان پر حملہ کیا اور خون ریزی شروع کر دی، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ افغان مجاہدین کی 20 سال کی قربانیوں کے بعد امارت اسلامیہ نے ملک کی آزادی دوبارہ حاصل کر لی ہے اور افغانستان کے فرزندوں نے ملکی معاملات کی باگ ڈور سنبھالی۔ اب دن رات ایک کرکے بلند عزم کے ساتھ ملک کو ہر میدان میں ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور اسے ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا کرنے کےلیے کوشاں ہیں۔
اس سلسلے میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جن میں سیکیورٹی کو یقینی بنانا، حکومت کے اندرونی معاملات کو منظم کرنا، خطے کے ممالک کے ساتھ مضبوط سیاسی تعلقات، بڑے منصوبے شروع کرنا اور قومی بجٹ پر انحصار کرنا شامل ہیں۔ یہ ایسی کامیابیاں ہیں جو افغان قوم اور ہمارے پیارے ملک کے روشن مستقبل کی نوید ہے۔
قابل غور بات یہ ہے کہ امریکی حملے کے 23 برس گزرنے اور بعد ازاں اس کی شکست اور اسلامی نظام کے قیام کے تین سال گزرنے کے بعد امارت اسلامیہ افغانستان کو بعض مغربی ممالک کی جانب سے رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اس رویے نے سیاسی اور معاشی حوالے سے مسائل پیدا کیے ہیں۔ ایک قانونی حکومت کے تسلیم کرنے کے عمل میں بلا جواز تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔ ملکی معیشت اور بین الاقوامی تجارت اور خاص طور پر نجی شعبے کو چیلنج کیا ہے جس سے یہ شعبے متاثر ہوئے۔ جب کہ امارت اسلامیہ نے بارہا دنیا پر واضح کیا ہے کہ افغانستان دوسرے ملک کو نقصان پہنچانے کی کوئی پالیسی نہیں رکھتا۔ یہ بھی واضح کیا ہے کہ ہم تمام وعدوں اور معاہدوں پر قائم ہیں، دنیا اور خطے کے ممالک بالخصوص پڑوسی ممالک کے ساتھ گہرے اور اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ افغانستان کی سرزمین سے کسی دوسرے ملک کی سلامتی کےلیے مسائل پیدا نہیں ہونے دیں گے۔
لیکن ان تمام یقین دہانیوں کے باوجود اب بھی کچھ متعصب حلقے موجود ہیں جو افغانستان کو غیر محفوظ بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں۔ افغانستان کو خطے اور دنیا کے ممالک کے لیے خطرے کے طور پر پیش کرتے ہیں، اس لیے حکومتوں کو چاہیے کہ وہ زمینی حقائق کو حقیقت پسندانہ نظر سے دیکھیں۔ جانب دارانہ خبروں پر دھیان نہ دیں اور موجودہ صورت حال کو منصفانہ نظر سے دیکھیں تاکہ افغانستان اور دوسرے ممالک کے درمیان رابطے کی راہیں قائم ہوں، خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوں اور سیاسی و اقتصادی مسائل ختم ہوں۔