نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
دسمبر 2024ء کے اوائل میں ورلڈ بینک کی جانب سے افغانستان کی معاشی صورتحال پر ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے اس رپورٹ میں ورلڈ بینک نے افغانستان کی معاشی صورتحال پر اپنی رپورٹ پیش کی ہے جو کہ اصل حقائق کے خلاف ہیں۔ امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور کے دفتر نے اس رپورٹ کو مسترد کر لیا ہے ۔ رپورٹ میں جی ڈی پی میں اضافے، غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے افغانی کی قدر میں استحکام ، برآمدات میں اضافے ملکی آمدنی کے ہدف کا حصول، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی اور ملکی صنعت اور بینکنگ سیکٹر میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر ہونے کے باوجود ان شعبوں میں پیش کی گئی ترقی اور بہتری کا اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بے روزگاری کی شرح بلند ہے، انفراسٹرکچر کے منصوبے شروع نہیں ہوئے اور سرمایہ کاری کی سطح محدود ہے۔ تاہم امارت اسلامیہ کی آمد کے ساتھ ہی مختلف شعبوں میں مختلف منصوبوں کا آغاز جیسے ٹاپی، قوش تیپہ کینال ،سڑکیں، ڈیم، ریلوے اور بجلی کی پیداوار کے منصوبے قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ کان کنی کے شعبے میں تقریباً 415 بلین افغانی کی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور اسی طرح کی سرمایہ کاری دیگر شعبوں میں بھی کی گئی ہے۔ بہتر ہے کہ عالمی برادری حقائق کا صحیح ادراک کرتے ہوئے افغانستان کے ساتھ مثبت روابط کا آغاز کرے، اس سے افغانستان اقتصادی شعبے میں مزید ترقی کرے گا۔
یہ مضمون بغیر لیبل والا ہے۔
دیدگاهها بسته است.