نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
کابل ڈائری
افغانستان کے گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگ، غربت اور عدم استحکام کا شکار رہنے کی وجہ سے لاکھوں افغان شہری مہاجر بن کر دوسرے ممالک میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے تھے۔ امارت اسلامیہ کی حکومت کے بعد افغان حکومت اور بین الاقوامی سطح کے مشترکہ تعاون کی بنیاد پر ان مہاجرین کی بحالی اور مسائل کے حل کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں افغانستان کے قریبی دوست چین نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ حالیہ دنوں کابل میں وزیرِ امور و آبادکاریِ مہاجرین الحاج خلیل الرحمن حقانی اور افغانستان میں چین کے سفیر ژاؤ سنگ کے درمیان ملاقات اس بات کا مظہر ہے کہ چین افغان مہاجرین کے مسائل حل کرنے میں گہری دل چسپی رکھتا ہے۔ اس ملاقات میں 100 ملین ین مالیت کے امدادی سامان کی دوسری کھیپ کی منتقلی پر گفتگو کی گئی ہے، جو افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے چین کے عملی اقدامات کا تسلسل ہے۔ وزیر حقانی نے چینی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امداد کو افغان مہاجرین کی بحالی کے لیے اہم قدم قرار دیا ہے۔ ملاقات کے دوران چینی سفیر ژاؤ سنگ نے بتایا کہ امدادی سامان کی منتقلی کے تکنیکی امور مکمل کر لیے گئے ہیں، جب کہ یہ امدای کھیپ رواں ماہ کے آخر تک افغانستان پہنچ جائے گی۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے مہاجرین کے مسائل حل کرنے کے لیے باہمی تعاون اور قریبی رابطوں کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔ افغان مہاجرین کی زندگی کئی دہائیوں سے مشکلات کا شکار رہی ہے۔ جنگ، بدامنی اور معیشت کی ابتری نے لاکھوں افغانوں کو بے گھر کر رکھا ہے، جنہیں طویل عرصے سے بنیادی سہولیات، روزگار اور تعلیم جیسی ضروریات کی کمی کا مسلسل سامنا ہے۔ وزیر امور و آبادکاری مہاجرین الحاج خلیل الرحمن حقانی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مہاجرین کی بحالی اور ان کی بنیادی ضروریات کی تکمیل افغانستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، تاہم اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔ ملاقات میں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مہاجرین کے مسائل دیرپا بنیادوں پر حل کرنے کے لیے منظم منصوبہ بندی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ چین کی طرف سے فراہم کردہ امدادی سامان کو مہاجرین کی رہائش، خوراک اور طبی امداد کی فراہمی جیسی فوری ضروریات کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ چین کی طرف سے یہ انسانی ہمدردی دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔ چین کا افغانستان کے ساتھ تعاون ہمیشہ باہمی احترام اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا ہے۔ افغان مہاجرین کی بحالی کے لیے چین کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد اس کی انسان دوست پالیسی کو ظاہر کرتی ہے۔ 100 ملین ین (14 ملین امریکی ڈالر) مالیت کے امدادی سامان کی دوسری کھیپ ان لاکھوں افغان مہاجرین کی مدد کے لیے وقف ہے، جو بدامنی اور اقتصادی مشکلات کے باعث شدید متاثر ہیں۔ چین نے ہمیشہ یہ موقف اپنایا ہے کہ انسانی بحرانوں کے حل کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ افغان مہاجرین کے مسائل کم کرنے کے لیے یہ امداد اس عزم کا مظہر ہے۔ اس امداد میں شامل بنیادی ضروریاتِ زندگی کا سامان مہاجرین کی فوری مشکلات کم کرنے سمیت ان کی زندگیوں کو معمول پر لانے میں بھی مددگار ہوگا۔ چین کا یہ عمل دیگر ممالک کے لیے ایک مثال ہے کہ انسانی مسائل کے حل کے لیے تعاون اور ہمدردی کو ترجیح دی جائے۔
یہ مضمون بغیر لیبل والا ہے۔
دیدگاهها بسته است.