نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
تبصرہ: الامارہ اردو افغانستان کے وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی نے متحدہ عرب امارات کے خلیفہ سے ملاقات کی ہے۔ یہ ملاقات ابوظہبی کے شاہی محل میں ہوا، جس میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان، امارت اسلامیہ کے وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی، افغانستان کے چیف آف انٹیلی جنس ملا عبدالحق وثیق و دیگر شریک رہے۔ دونوں راہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور خطے میں امن و استحکام پر تبادلہ خیال کیا۔ اگست 2021 میں امارت اسلامیہ افغانستان کی حکومت سنبھالنے سے لے کر یہ جون 2024 تک یہ وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی کا یہ پہلا باضابطہ سرکاری غیر ملکی دورہ ہے۔ مغربی دنیا کی پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود ہمسایہ اور خطے کے ممالک کے ساتھ مثبت تعلقات کا ملک اور اس کے باشندوں پر اپنا اثر ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ سفر دنیا کے لیے واضح پیغام ہے کہ افغان حکام بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود سفارت کاری کے میدان میں سرگرم عمل ہیں۔ امارت اسلامیہ کی قیادت نے واضح کیا کہ وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے اور اقتصادی تعاون بڑھانے میں سنجیدہ ہیں۔ دوسری طرف یہ امارت اسلامیہ کے قائدین پر مغرب کی طرف سے عائد پابندیوں کے خلاف سفارتی فتح بھی ہے۔ ایسے حالات میں امارت اسلامیہ کے وزیر داخلہ کی قیادت میں افغان وفد کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ کیوں کہ اب یہ امید اور بھی بڑھ گئی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ایک نیا موثر باب کھلے گا۔ یہ تعلقات افغانستان کے مستقبل کے لیے بھی بہت اہم ہوں گے کیوں کہ متحدہ عرب امارات خطے کا ایک اہم کھلاڑی ہے اور افغانستان کے استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی خبر کے مطابق اس ملاقات میں دونوں راہنماؤں نے تعمیراتی منصوبوں اور بین الاقوامی امداد پر بھی بات چیت کی، جس سے افغانستان کی تعمیر نو کے عمل کو فروغ ملے گا جو ملک کی ترقی میں موثر کردار ادا کیا کرے گا۔ اس دورے کا بنیادی مقصد افغانستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا ہے جس سے امارت اسلامیہ کی پوزیشن خطے اور دنیا میں مزید مستحکم ہوگی۔ امارت اسلامیہ کے ساتھ مغربی دنیا کی موجودہ تعلقات بھڑاس نکالنے کی ایک کوشش ہے۔ کیوں کہ جارح افواج نے افغانستان کو اپنی مرضی سے نہیں چھوڑا، بلکہ یہاں افغانوں کی مسلسل مزاحمت نے ان پر زمین تنگ کر دی اور یہاں سے جانے پر مجبور ہوئے۔ مغرب اپنی شکست کی خفت مٹانے کےلیے امارت اسلامیہ پر مسلسل پابندیوں کو طول دے رہا ہے، ورنہ مغرب کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ جانتا ہے کہ ان کی پابندیوں کے نام پر بلیک لسٹس دن بہ دن غیر موثر ہوتے جا رہے ہیں۔ افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور خطے کے بیش تر ممالک کو اس بات کا بہ خوبی یقین ہے کہ امارت اسلامیہ کے خلاف پابندیاں بے اثر ہیں۔ امارت اسلامیہ کی اس مثبت پالیسی کی بدولت بہت جلد مغرب کے زیر تسلط ممالک ایک ایک کر کے غلامی سے نکل جائیں گے اور امارت اسلامیہ کے راستے اور سیاست کو افغانستان اور دنیا کے لیے درست سمجھنے لگیں گے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاه بسته شده است.