نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
آج کی بات فی الحال ملک کی سات محصولاتی بندرگاہیں امارت اسلامیہ کے زیر کنٹرول ہیں، جن میں شیر خان بندر، آئی خانم ، ابو نصر فراہی ، تورغنڈی ، اسلام قلعہ اور اسپن بولدک کے کسٹمز شامل ہیں، جن کی ماہانہ آمدنی کابل انتظامیہ کی وزارت خزانہ کے مطابق 7.3 ارب افغانی تھی، اب […]
آج کی بات فی الحال ملک کی سات محصولاتی بندرگاہیں امارت اسلامیہ کے زیر کنٹرول ہیں، جن میں شیر خان بندر، آئی خانم ، ابو نصر فراہی ، تورغنڈی ، اسلام قلعہ اور اسپن بولدک کے کسٹمز شامل ہیں، جن کی ماہانہ آمدنی کابل انتظامیہ کی وزارت خزانہ کے مطابق 7.3 ارب افغانی تھی، اب یہ تمام بندرگاہیں امارت اسلامیہ کے زیر کنٹرول ہیں، امارت اسلامیہ کے اقتصادی کمیشن کے ذریعہ روزانہ کی آمدنی پوری شفافیت کے ساتھ موصول ہوتی ہے۔ ماہانہ 7.3 ارب افغانی بہت بڑی آمدنی ہے، جس کے ذریعے امارت اسلامیہ اپنے زیر انتظام علاقوں میں انتظامی ، تعلیمی ، صحت اور دیگر عوامی خدمات کی بحالی کے لئے اس کا استعمال کرسکتی ہے۔ اب جب ملک کے 200 سے زائد اضلاع امارت اسلامیہ کے کنٹرول میں ہیں لہذا اس طرح کے وسیع جغرافیہ میں سیکیورٹی ، تعلیم ، صحت اور دیگر عوامی خدمات کی فراہمی اور ان کے لئے عملے کی بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔ چونکہ امارت اسلامیہ کے انتظامی ڈھانچے میں تمام صوبوں کے لئے فوجی کمیشنوں کے علاوہ ہر صوبے میں صوبائی اور ضلعی سطح کے ڈھانچے بھی موجود ہیں، ان سب کو منظم اور برقرار رکھنے کے لئے ایک بڑے بجٹ کی ضرورت ہے۔ امارت اسلامیہ نے آزاد علاقوں میں قیام امن کو یقینی بنایا ہے، اس کے علاوہ ان علاقوں کے لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کی ذمہ داری بھی اس پر عائد ہوتی ہے۔ اب امارت اسلامیہ کے معاشی اور محصولاتی اداروں کی جانب سے ملک کے تمام محصولات کے ذرائع سے ترتیب وار اور شفاف طریقے سے آمدن اکٹھا کریں گے اور لوگوں کی بنیادی ضروریات کے لئے استعمال کریں گے۔
یہ مضمون بغیر لیبل والا ہے۔
برای ارسال دیدگاه شما باید وارد سایت شوید.