کابل

امارت اسلامیہ کے دور حکومت میں وزارتِ مائنز اینڈ پیٹرولیم کی نمایاں کامیابیاں

امارت اسلامیہ کے دور حکومت میں وزارتِ مائنز اینڈ پیٹرولیم کی نمایاں کامیابیاں

 

رپورٹ: الامارہ اردو

افغانستان کے قدرتی وسائل، بالخصوص معدنی ذخائر، قوم کی مشترکہ دولت ہیں۔ امارت اسلامیہ نے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ان وسائل کے تحفظ، مؤثر استعمال اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے مربوط اور سنجیدہ اقدامات کیے ہیں۔ وزارتِ مائنز اینڈ پیٹرولیم نے اس ضمن میں قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی منصوبہ بندی کی ہے، تاکہ معدنی شعبے کو ایک منظم، پائیدار اور شفاف نظام کے تحت ترقی دی جا سکے۔ امارت اسلامیہ معدنیات سے حاصل ہونے والی آمدنی کو شفاف طریقے سے قومی ترقیاتی منصوبوں پر صرف کر رہی ہے۔ تاکہ ملکی معیشت کو استحکام ملے اور عوام کو براہِ راست فائدہ پہنچے۔ اس کے ساتھ ساتھ وزارت کی کوشش ہے کہ معدنی وسائل کو بروئے کار لا کر ملکی صنعت کو فروغ دیا جائے اور برآمدات میں اضافہ کیا جائے۔

وزارتِ مائنز اینڈ پیٹرولیم ملک کے معدنی ذخائر کی نگرانی اور بہتر نظم و نسق کی ذمہ دار ہے، جو اس شعبے کو سائنسی، فنی اور تجارتی بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مذکورہ وزارت ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل رکھتی ہے۔

وزارت اس امر کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ قدرتی وسائل کی ترقی میں ملک کے مختلف علاقوں کا متوازن کردار ہو اور تیل، گیس اور دیگر معدنی ذخائر کی تلاش و ترقی میں جدید ٹیکنالوجی اور برقیاتی نظاموں کا استعمال کر کے شفافیت کو مزید مضبوط کیا جائے۔

امارت اسلامیہ کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد وزارتِ مائنز اینڈ پیٹرولیم نے درج ذیل اہم کامیابیاں اپنے نام کی ہیں:

۱۔ نئے معدنی ذخائر کی تلاش اور سروے:

نئے کانوں کی شناخت کے لیے وزارتِ مائنز اینڈ پیٹرولیم کے سروے ٹیموں نے ملک کے مختلف صوبوں میں 1242 معدنی مقامات کا سروے مکمل کیا ہے۔ ان علاقوں کے جیولوجیکل ڈیٹا کو حتمی شکل دے دی گئی ہے تاکہ انہیں شفاف بولی کے ذریعے سرمایہ کاری کے لیے پیش کیا جا سکے۔

۲۔ چھوٹے پیمانے کے معدنی منصوبوں کے معاہدے:

چھوٹے پیمانے کے کانوں کے معاہدے مکمل شفافیت، مسابقتی عمل، بہتر نرخ اور قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے صرف مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ کیے جا رہے ہیں، تاکہ ملکی صنعت کو فروغ ملے اور مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔

۳۔ معدنیات کی پروسیسنگ کی اجازت نامے:

وزارت نے اب تک 140 کمپنیوں کو مختلف معدنیات کی پروسیسنگ کی اجازت نامے جاری کی ہے، جن میں کرومائیٹ، ٹالک، سلفر، جپسم، سنگِ مرمر، مٹیلا بجری، ریت، کنکری اور دیگر معدنیات شامل ہیں۔

۴۔ قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں کا منظم نظم و نسق:

قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں کی کان کنی کے لیے ایک باقاعدہ عملی لائحۂ عمل (ایس او پی) تیار کیا گیا ہے، جس کی روشنی میں اس شعبے کے تمام امور کو مربوط اور منظم انداز میں چلایا جا رہا ہے۔

۵۔ سونے کی دھلائی (زرشویی) کی سرگرمیاں:

صوبہ تخار، بدخشان، قندوز اور کنڑ صوبوں میں سونے کی دھلائی کی سرگرمیوں کے لیے مخصوص علاقوں کا سروے، خاکہ بندی اور انتظامی اقدامات طے شدہ طریقہ کار کے مطابق انجام دیے گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف قومی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے بلکہ تقریباً 20 ہزار افراد کو براہِ راست اور ہزاروں افراد کو بالواسطہ روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں۔

۶۔ بڑے پیمانے کے معدنی منصوبوں کے معاہدے:

وزارتِ مائنز اینڈ پیٹرولیم نے سال 2024 میں دار الحکومت کابل کے علاوہ ہرات، فاریاب، ننگرہار، جوزجان، لوگر، قندھار میں 10 معدنی منصوبوں کے معاہدے کیے۔ ان منصوبوں میں مختلف قیمتی معدنیات جیسے یاقوت، بارائٹ، کرومائیٹ، نمک، نیفرائٹ، سیمنٹ اور سنگِ مرمر شامل ہیں۔

۷۔ سیمنٹ کی پیداوار کے منصوبے:

امارت اسلامیہ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد وزارت نے مختلف کمپنیوں کے ساتھ سیمنٹ کی پیداوار کے 5 بڑے منصوبوں کے معاہدے کیے ہیں۔ ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد افغانستان سیمنٹ کی پیداوار میں خودکفیل ہو جائے گا۔

۸۔ نمک کے شعبے کا منظم انتظام:

نمک کے شعبے میں خودکفالت حاصل کرنے کی غرض سے اقتصادی کمیشن کے فیصلے کے تحت 17 اکتوبر 2023 سے افغانستان میں نمک کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے مختلف اداروں کے نمائندوں کی موجودگی میں نمک کی فیکٹریوں کے معیار اور پیداواری استعداد کا جائزہ لیا گیا، جس کے بعد فاریاب، ہرات اور تخار میں موجود نمک کے ذخائر کو سرمایہ کاری کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

۹۔ دریائے آمو کے تیل کے ذخائر کی ترقی:

دریائے آمو کا تیل کا زون، جو سرپل، جوزجان اور فاریاب میں واقع ہے، قشقری بازار کمی اور زمرد سائی بلاکس کے معاہدے اقتصادی کمیشن اور کابینہ کی منظوری کے بعد 5 جنوری 2023 کو قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے نظر ثانی کے بعد دستخط کیے گئے۔

فی الوقت قشقری، انگوٹ اور آق دریا کے علاقوں میں تیل کے 21 فعال کنوؤں سے خام تیل کی پیداوار جاری ہے، جن میں 14 کنویں قشقری، 4 انگوٹ اور 3 اق دریا میں واقع ہیں۔ رواں سال 18 نئے کنوؤں کی کھدائی، 2 اکتشافی منصوبے اور 5 کنوؤں کی مرمت و بحالی کے منصوبے ٹینڈر کے ذریعے کمپنیوں کو دیے گئے ہیں، جن پر جلد کام شروع کیا جائے گا۔

اس وقت ان علاقوں سے روزانہ تقریباً 1300 ٹن خام تیل نکالا جا رہا ہے، جس سے 3000 افراد کو براہِ راست اور بالواسطہ روزگار فراہم ہو رہا ہے۔ اس تیل کی ابتدائی پروسیسنگ بھی ملکی سطح پر انجام دی جا رہی ہے۔

۱۰۔ شبرغان تا مزار شریف 94.5 کلومیٹر گیس پائپ لائن منصوبہ:

یہ منصوبہ امارت اسلامیہ کے مالی تعاون سے شروع کیا گیا ہے، جو 24 گھنٹوں میں شبرغان سے مزار شریف تک 1.5 ملین مکعب میٹر گیس منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس منصوبے سے مزار شریف شہر میں نجی شعبے کو توانائی کی فراہمی ممکن ہو گی، جو نہ صرف مقامی صنعت کے فروغ کا باعث بنے گا بلکہ ملک کی مجموعی معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

۱۱۔ جوزجان کے یتیم تاق میں گیس کے ذخائر:

جوزجان کے یتیم تاق علاقے میں مجموعی طور پر 40 گیس کے کنویں موجود ہیں، جن میں سے 7 فعال ہیں اور گیس کی پیداوار جاری ہے۔ اس منصوبے کی توسیع اور مزید کنوؤں کی فعالیت سے ملکی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

۱۲۔ ہلمند، ہرات اور کٹواز کے تیل کے ذخائر:

وزارتِ مائنز اینڈ پیٹرولیم نے ان علاقوں میں تیل کے ذخائر کی تلاش اور تقسیمِ پیداوار کے معاہدے (EPSC) کے تحت منصوبے پیش کیے تھے، جن میں ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی۔ فی الوقت، اقتصادی معاونت کی ہدایت پر کچھ کمپنیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

ہلمند اور کٹواز کے ذخائر: ان علاقوں میں تیل کے امکانات جانچنے کے لیے وزارت آئندہ ایئرومیگنیٹک اور گریویٹی سروے کا منصوبہ رکھتی ہے، جس سے ممکنہ ذخائر کی نشاندہی اور تفتیش کی راہ ہموار ہو گی۔

۱۳۔ مس عینک منصوبہ

مس عینک کا پہلا کان:

امارت اسلامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد، وزارتِ مائنز ایند پیٹرولیم نے چین کی کمپنی (MCC-MJAM) کے ساتھ مس عینک منصوبے پر عملی پیش رفت کی رفتار تیز کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ یہ منصوبہ نہ صرف افغانستان کے سب سے بڑے تانبے کے ذخائر میں شامل ہے بلکہ اس سے ملکی صنعت، برآمدات اور روزگار کے مواقع میں بھی خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔