نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
تحریر: عبد الاحد کابلی
موجودہ دور میں دنیا توانائی اور پائیدار ترقی کےلیے سفر کر رہی ہے۔ ایسے میں تاپی منصوبہ جنوبی ایشیا کے ممالک کے درمیان رابطوں، تعاون اور شراکت کی سطح کو مضبوط اور وسعت دینے کی امید ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے ترکمانستان براستہ افغانستان پاکستان اور بھارت کو گیس منتقل کرے گا۔ یہ منصوبہ اقتصادی ترقی، علاقائی ممالک کے درمیان نقل و حمل اور استحکام کےلیے نہایت اہم ہے۔ مجوزہ منصوبہ دراصل 20ویں صدی کا ہے جب وسطی ایشیا کے توانائی کے وسائل موضوع بحث بنے ہوئے تھے۔ 1990 کی دہائی کے اوائل میں، سوویت یونین کی شکست و ریخ کے بعد ترکمانستان قدرتی گیس کے ذخائر کے ساتھ توانائی کے عالمی منظر نامے میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرا۔ جنوبی ایشیائی ممالک کی توانائی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترکمانستان نے گیس پائپ لائن کی تعمیر کی تجویز دی ہے تاکہ ترکمانستان کی گیس افغانستان سے پاکستان اور بھارت منتقل کی جا سکے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس منصوبے کو مختلف اوقات میں مختلف شعبوں میں وسیع چیلنجز اور رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے لیکن منصوبے سے منسلک ممالک کے عزم نے مشکلات پر قابو پا کر اس پر عمل درآمد کو کسی بھی دوسرے دور کی بہ نسبت زیادہ سازگار بنایا ہے۔
اس منصوبے کی معاشی اہمیت کے علاوہ تزویراتی اہمیت بھی مسلم ہے۔ یہ منصوبہ علاقائی روابط، مستقل امن و استحکام کے قیام اور موجودہ کشیدگی کے حل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تیسری دنیا کے ممالک کےلیے اس نوعیت کے منصوبے معاشی زبوں حالی پر قابو پانے کےلیے ایک کامیاب ماڈل قرار دیا جا سکتا ہے۔
اس منصوبے پر عمل درآمد تمام متعلقہ ممالک کے لیے اقتصادی حوالے سے سود مند ہے۔ ترکمانستان کو گیس ایکسپورٹ کے ذریعے فائدہ ہوگا۔ افغانستان کے راستے سے گزرنے کی وجہ سے افغانستان کو نہ صرف گیس کی فراہمی ممکن ہوجائے بلکہ یہاں بے روزگاری کی شرح میں بھی کمی آجائے گی۔ جب کہ پاکستان اور ہندوستان کو گیس کی منتقلی کے ذریعے نہ صرف زیادہ آمدنی حاصل ہوگی بلکہ دونوں ممالک توانائی کے بحران پر بھی قابو پا لیں گے۔ منصوبے سے منسلک تمام شراکت داروں کے درمیان پائیدار توانائی، اقتصادی سرگرمیاں اور سیاسی و سفارتی شعبوں میں باہمی تعاون بھی فراہم کرے گا۔
صنعتی سرگرمیوں کی ترقی، ماحولیاتی اصولوں پر عمل درآمد اور معیارات کی بہتری اس منصوبے کے نفاذ کے کلیدی عوامل ہیں۔
مستقبل قریب میں اس منصوبے پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا، جس کے باعث منصوبے سے منسلک تمام ممالک کے لیے امید اور بہتر مستقبل کی امید ہے۔
جغرافیائی کشیدگی اور ماحولیاتی بحران کی اس صورت حال میں TAPI منصوبہ متعلقہ ممالک کی ضروریات پورا کرنے کے لیے ایک کامیاب ماڈل تصور کیا جاتا ہے۔ اگر منصوبے میں عالمی قوتوں کی دخل اندازی کا راستہ روکا گیا تو اس منصوبے سے مستفید ہونے والے ممالک میں امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی بھی آئے گی۔ تاہم منصوبے کے نفاذ میں شامل تمام ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ منصوبے کے نفاذ کے آغاز میں کیے گئے وعدوں پر قائم رہیں تاکہ منصوبے پر عمل درآمد کرنے کی صورت میں بہتر سکیورٹی فراہم ہو۔
تاپی منصوبے کی تکمیل کے بعد دیگر ممالک کو بھی بے شمار فوائد حاصل ہو رہے ہیں مگر افغانستان کو جو بڑے فوائد حاصل ہو رہے ہیں وہ یہ ہیں:
1. معاشی بہتری: تاپی گیس پائپ لائن افغانستان کی سرزمین سے گزر کر پاکستان اور بھارت منتقل ہو رہی ہے، افغانستان کے راستے سے گزرنے کی وجہ سے افغانستان کو اس سے کافی رقم ملتی ہے۔ ہر سال اس کے نتیجے میں معاشی مواقع پیدا ہوں گے اور قومی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ اس منصوبے کے نفاذ سے انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ ساتھ بہت سے اہل وطن کے لیے روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے جس سے غربت اور بے روزگاری کم کرنے میں مدد ملے گی۔
2. توانائی میں اضافہ: افغانستان توانائی کے شعبے میں اب بھی پڑوسی ممالک پر انحصار کرتا ہے۔ اس م صوبے پر عمل درآمد سے توانائی کے شعبے میں افغانستان کا پڑوسی ممالک پر انحصار کم اور رفتہ رفتہ ختم ہوجائے گا۔ اس طرح ملک میں صنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
3. انفراسٹرکچر کی ترقی: اس وقت افغانستان میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی پروجیکٹس پر کام ہو رہا ہے۔ جس کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ منصوبہ یہ ہے کہ تاپی گیس پائپ لائن افغان سر زمین میں جن راستوں سے گزر رہی ہوگی ان راستوں میں زیر تعمیر منصوبوں کے اخراجات کا بندوبست تاپی گیس پائپ لائن سے ہونے والی آمدنی سے پورے کیے جائیں گے۔ اس طرح افغانستان میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
4. علاقائی روابط کا استحکام: TAPI منصوبے کے نفاذ میں افغانستان کا مرکزی کردار ہے۔ اسے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان رابطے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ رابطہ نہ صرف اقتصادی تبادلوں کو فروغ دے گا بلکہ پڑوسی ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی سطح مضبوط بنا کر سلامتی اور امن کو برقرار رکھنے میں بھی مدد دے گا۔
5. سفارتی تعلقات میں وسعت: TAPI منصوبہ افغانستان، ترکمانستان، پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تعاون کے ذریعے سفارتی تعلقات کو وسعت دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے افغانستان خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی دیگر فوائد جس سے افغانستان اور افغان عوام براہ راست مستفید ہوں گے۔
یہ مضمون بغیر لیبل والا ہے۔
دیدگاهها بسته است.