نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
رپورٹ: الامارہ اردو وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد تکل نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ آج سہ پہر دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے خطے کے ممالک کے سفیروں اور سفارتی مشن کے سربراہوں سے ملاقات کی۔ اس نشست میں چین، ایران، پاکستان، ازبکستان، ترکمانستان، قازقستان، ہندوستان، ترکیہ اور انڈونیشیا کے سفیر اور سفارتی مشن کے سربراہان موجود تھے۔ وزیر خارجہ نے سفیروں سے اپنی گفتگو میں کہا کہ وہ علاقائی روایت کی بنیاد پر افغانستان میں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے ہم آہنگی پیدا کریں۔ وزیر خارجہ نے خطے کے ممالک کے ساتھ امارت اسلامیہ افغانستان کے سفارتی تعلقات کو اہم قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ خطے کے ممالک افغانستان کے ساتھ مثبت روابط بڑھانے اور اسے جاری رکھنے کے لیے خطے کے مسائل کے لیے منعقدہ کانفرنسوں میں مشاورت کے لیے افغانستان کو نظر انداز نہ کریں۔ انہوں نے خطے اور دنیا کے ممالک کے ساتھ مثبت بات چیت پر زور دیا اور ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ افغانستان میں یوناما کی موجودگی اور ایک آزاد و خود مختار اور مرکزی حکومت کی موجودگی میں افغانستان کےلیے خصوصی نمائندوں کی تقرری کی ضرورت نہیں ہے۔ ضیا احمد تکل کے مطابق وزیر خارجہ نے سفارت کاروں سے کہا کہ وہ اپنے ممالک میں افغانستان کی اصل صورت حال سے آگاہ کریں تاکہ افغانستان اور خطے کے ممالک مشترکہ طور پر خطے میں دستیاب بہتر مواقع سے استفادہ کریں۔ یاد رہے کہ وزیر خارجہ کی خطے کے ممالک کے سفیروں اور سفارتی مشن کے سربراہوں سے ایسے وقت میں ملاقات ہوئی جب گذشتہ دنوں روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے روسی خبر رساں ایجنسی ٹاس نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ جنوری کے آخر تک افغانستان پر روس، چین، پاکستان اور ایران پر مشتمل کانفرنس منعقد ہوگی۔ اس کانفرنس کا ایجنڈا اگرچہ وہی ہے جو اس سے قبل کئی اجلاسوں کا تھا۔ یعنی افغانستان میں جامع حکومت کا قیام۔ جسے امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کیا۔
یہ مضمون بغیر لیبل والا ہے۔
دیدگاهها بسته است.