کابل

عید الاضحیٰ کی مناسبت سے عالیقدر امیرالمؤمنین شیخ القرآن والحدیث مولوی ھبۃ اللہ اخندزادہ کا پیغام

عید الاضحیٰ کی مناسبت سے عالیقدر امیرالمؤمنین شیخ القرآن والحدیث مولوی ھبۃ اللہ اخندزادہ کا پیغام

عید الاضحیٰ کی مناسبت سے عالیقدر امیرالمؤمنین شیخ القرآن والحدیث مولوی ھبۃ اللہ اخندزادہ کا پیغام
بسم الله الرحمن الرحیم
الله أکبر الله أکبر، لا إله إلا الله والله أکبر، الله أکبر ولله الحمد
الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله. صلوات الله تعالی و سلامه علیه و علی آله و أصحابه أجمعین.
اما بعد: فقد قال الله عز وجل:
ــــ قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢﴾ الانعام
ترجمہ: کہہ دیجیے کہ یقینا میری نماز، میری قربانی اور (بالآخر) میری زندگی اور میری موت خاص اللہ کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے(عزيز التفاسير، جلد۴، ص: ۴۰۳).
ـــ وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ ۚ … وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوٓا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [سُوۡرَةُ البَقَرَة : ۱۹۶]
ترجمہ: اور پورے ادا کرو حج اور عمرہ خاص اللہ کے لیے، اللہ سے ڈرو اور جان لو اللہ تعالی شدید عذاب دینے والا ہے۔ ( تفسیر کابلی جلد ۱ ، ص : ۱۶۳-۱۶۶ ).
ــ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضی الله تعالی عنه قَالَ : ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ وسَمّى وَكَبّرُ قال: رَأَيْتُهُ وَاضِعًا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا وَيَقُولُ بسم الله والله اکبر، متفق عليه.
ترجمہ: حضرت انس رضي الله تعالی عنه روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیه وسلم نے دو سینگوں والے (جن کے سینگ لمبے یا ٹوٹے ہوئے نہیں تھے) اور چت کبرے بھیڑوں کی قربانی دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ، اللہ اکبر کہہ کر اپنے ہاتھ سے جانور ذبح کیا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی گردن یا پہلو پر قدم مبارک رکھا ہوا تھا اور بسم اللہ ،اللہ اکبر پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ومسلم)
خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چت کبرے اور سینگوں والےبھیڑوں کی قربانی کی اور انہیں اپنے ہاتھوں سے ذبح کیا۔ بسم اللہ پڑھی اور تکبیرکہا اور اپنا قدم مبارک ان کے اوپر رکھا ہوا تھا۔
ــ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا عَمِلَ آدَمِىٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ إِنَّهَا لَتَأْتِى يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلاَفِهَا وَإِنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللَّهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ مِنَ الأَرْضِ فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا» مشکوة جلد ۱ ، ص ۱۲۸
ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوم النحر کو کسی بھی انسان کا کوئی بھی عمل خون بہانے (قربانی کرنے) سے بڑھ اللہ کو محبوب نہیں۔ وہ قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنی سینگوں، بالوں اور کھروں کے ساتھ اٹھے گا۔ قربانی کے جانور کا خون قبل اس کے کہ زمین پر گرے اللہ کو قبول ہوجاتا ہے۔ اس لیے تم قربانی کرکے خود کو خوش کرو۔
افغانستان کے مومن و مجاہد عوام اور دنیا کے مسلمانوں کے نام!
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ!
سب سے پہلے آپ سب کو عیدالاضحیٰ کی مبارک باد کہتا ہوں۔ اللہ تعالی آپ کی قربانی، صدقات، حج اور تمام اعمال حسنہ قبول فرمائے۔ عبادت اور قربانی کے یہ دن ہمیں ایسی حالت میں مل رہے ہیں کہ ہم شرعی نظام اور مکمل امن سے بہرہ ور ہیں۔ اس لیے ہم سب کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے تاکہ الہی نعمتوں کے مزید مستحق قرار پائیں۔
اللہ تعالی کے لیے حمد وشکر ہے کہ امارت اسلامیہ کی آمد سے پورے افغانستان میں شرعی نظام حاکم ہوچکا ہے۔ مقدس اسلامی شریعت نافذ ہے۔ دینی شعائر کی بلندی اور دینی مراکز کی توسیع، ترقی اور مضبوطی کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔ یہ تمام اہداف اور اقدار ہیں جن کے حصول کے لیے ہمارے صاحب ایمان لوگوں نے طویل جدوجہد کی ہے اور بڑی قربانیاں دی ہیں۔ ہمارے ملک میں اسلامی اخوت اور یکجہتی قائم ہے۔ ہمارے عوامی ذخائرجیسے معدنیات، زمینیں، جنگلات اور دیگر املاک بیت المال کی طرح محفوظ ہیں۔
امارت اسلامیہ کی حاکمیت کے بعد تمام شہریوں کے شرعی حقوق محفوظ ہیں۔ کوئی کسی پر ظلم اور تجاوز نہیں کرسکتا۔ ظلم کا راستہ روکا جاتا ہے اور مظلوم کے حق کی بازپرس کی جاتی ہے۔
شرعی محاکم کی فعالیت سے شریعت نافذ ہوچکی ہے۔ اسی طرح امربالمعروف و نہی عن المنکر کا بڑا فریضہ سرانجام دیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے شرعی اصولوں کے مطابق معاشرے کی اصلاح کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
اللہ تعالی کی مدد اور فضل سے امارت اسلامیہ کے حکیمانہ اقدامات، اخلاص اور شفافیت کی بدولت تعمیرنو، زراعت، آب پاشی، سڑک سازی، معدنیات کے اخراج اور دیگر شعبوں میں اہم اقدامات کیے گئے ہیں اور اس شعبے میں مزید کام ہورہا ہے۔
امارت اسلامیہ معیشت کے شعبے میں مزید ترقی اور اپنے عوام کے معاشی مسائل کے حل کے لیے تمام سرمایہ کاروں اور تاجروں کو ایک بار پھر دعوت دیتی ہے کہ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں اور افغانستان کی ترقی کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔
امارت اسلامیہ یتیموں، بیواؤں، معذوروں اور غریبوں کے حقوق کی حفاظت اور ان سے تعاون کا مضبوط عزم رکھتی ہے۔ اسی طرح صاحب حیثیت افغانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ بے سہارا لوگوں اور یتیموں کو نہ بھولیں۔ ان کی پرورش اور تعاون پر پوری توجہ دیں۔
گداگروں کو گداگری سے روکنے کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں اور ہزاروں گداگرجو مستحق ثابت ہوئے ہیں انہیں امارت اسلامیہ کی جانب سے وظائف دیے جاتے ہیں۔
امارت اسلامیہ پوری دنیا خصوصاً اسلامی ممالک کے ساتھ شریعت کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے سیاسی اور اقتصادی تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔
امارت اسلامیہ کے ذمہ داران کو میری نصیحت یہ ہے کہ لوگوں کی خدمت، تحفظ اور سکون کے لیے اپنی ذمہ داری پوری مستعدی سے سرانجام دیں۔ اپنے دروازے عوام کے لیے کھلے رکھیں۔ اپنے کام احسن طریقے سے سرانجام دیں۔ لوگوں سے کبھی ایسا سلوک نہ کریں کہ لوگوں کو اجنبیت کا احساس ہو۔
سیکیورٹی اداروں کے ذمہ داران کو میری ہدایت ہے کہ عید کے دنوں میں خاص طور پر اپنے لوگوں کے تحفظ، خدمت اور سکون کے لیے پوری توجہ دیں۔ لوگوں کے سکون اور آرام کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔ شہدا، معذوروں اور یتیموں کا حال درمیافت کریں اور اپنی بساط کے مطابق ان کی مدد کریں۔
محترم بھائیو !
ہماری اور آپ کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ اپنے شرعی نظام کا تحفظ اور خدمت کریں۔ یہ نظام بہت سے شہدا کے خون کی قیمت پراور مجاہدین و مخلصین کی بڑی جد وجہد کی بدولت ملا ہے۔ آئیے اس کے تحفظ کے لیے ہم سب مل کر اتفاق اور اخلاص سے کھڑے ہوں۔ بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں۔ دشمنوں کی ساری سازشیں بکھیر رکھ دیں۔ موجودہ امن و امان، خوشحالی، آبادکاری اور شرعی نظام کی قدر کریں اور مزید مضبوطی کے لیے بروئے کار آئیں۔
الحمد للہ اس سال پھر افغانستان سے تیس ہزار تک حجاج کرام حج کے عظیم فریضے کی ادائیگی کے لیے بیت اللہ تشریف لے گئے ہیں۔ وزارت حج، اوقاف و ارشاد کی جانب سے پورے اہتمام سے ان کی خدمت کی جارہی ہے اور تمام لازمی سہولیات انہیں مہیا کی جارہی ہیں۔ حرمین شریفین میں دنیا کے کونے کونے سے آنے والے حجاج کرام سے امید ہے کہ پوری امت مسلمہ اور بالخصوص فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہمارے مصیبت زدہ عوام کے لیے دعاؤں کا اہتمام کریں۔ تاکہ اللہ تعالی دنیوی و اخروی سعادت سے ہمیں سرفراز فرمائے۔
حال ہی میں افغانستان کے مختلف صوبوں اور علاقوں میں سیلابوں، بارشوں اور دیگر آفات کے باعث ہونے والے نقصانات پر ہمیں شدید پریشانی لاحق ہے۔
تمام مصیبت زدہ عوام سے دل کی گہرائی سے تعزیت کرتاہوں، حادثات میں شہید ہونے والے لوگوں کے لیے جنت الفردوس، زخمیوں کے لیے شفا کاملہ و عاجلہ اور غم زدہ خاندانوں کے لیے صبر جمیل کا خواستگار ہوں۔
الحمد للہ امارت اسلامیہ کے تمام متعلقہ اداروں اور مجاہدین نے مصیبت زدہ عوام کے تحفظ اور خدمت کے لیے حتی الامکان تعاون کیا ہے اور مزید اس میں مصروف ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تاجروں، صاحب حیثیت لوگوں اور عام افغان شہریوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اپنے وسائل کے مطابق مصیبت زدہ افغانوں کے غم و درد میں شریک ہوں۔ ان سے کسی بھی قسم کے مالی و اخلاقی تعاون سے گریز نہ کریں۔
امارت اسلامیہ کے متعلقہ اداروں، وزارتوں اور مجاہدین نے پڑوسی ممالک سے جبری نکالے گئے مہاجرین کی خدمت، اندراج، ٹرانسپورت، صحت اور دیگر شعبوں میں تعاون کیا ہے اور اب بھی اس پر کام کررہے ہیں۔ مہاجرین کو زمینوں کی فراہمی کے لیے تیاری کی جارہی ہے۔ ہم تاجروں، صاحب حیثیت لوگوں اور عام افغانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی بساط کے مطابق مہاجرین بھائیوں سے تعاون کریں اورکسی بھی قسم کی امداد سے دریغ نہ کریں۔
عید کے دنوں میں بے گھر ہونے والے خاندانوں کا حال معلوم کریں اور انہیں عید کی خوشیوں میں شریک کریں۔
فلسطین کے شہر غزہ اور دیگر علاقوں میں خواتین، بچوں اور مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی صہیونیوں کے حملے اور مظالم کی ایک بار پھر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بڑے جرم اور وحشی مظالم کی روک تھام کے لیے اپنی ذمہ داری صحیح طریقے سے ادا کریں۔
آخر میں ایک بارپھر تمام مسلمانوں کو عیدالاضحی کی مبارکباد دیتا ہوں۔ اللہ کرے ہمیشہ ہم اپنی عید اسی خود مختاری اور اسلامی نظام کے سائے میں منائیں۔ والسلام

امیرالمؤمنین شیخ القرآن والحدیث مولوي هبۃ الله اخندزاده
۷/۱۲/۱۴۴۵ هـ ق
۲۵/۳/۱۴۰۳هـ ش ــ 2024/6/14م