قندہار

قندھار یونیورسٹی میں “قومی اسلامی ثقافتی کانفرنس” کا انعقاد اور عالیقدر امیرالمؤمنین حفظہ اللہ کے ساتھ تجدید بیعت کا اعلان 

قندھار یونیورسٹی میں "قومی اسلامی ثقافتی کانفرنس" کا انعقاد اور عالیقدر امیرالمؤمنین حفظہ اللہ کے ساتھ تجدید بیعت کا اعلان 

 

 

قندھار. (خصوصی رپورٹ)

وزارت ہائیر ایجوکیشن کے زیر اہتمام ننگرهار یونیورسٹی کی جانب سے قندھار یونیورسٹی میں چار روزہ “قومی اسلامی ثقافتی کانفرنس” کا شاندار آغاز ہوا، جس میں امارت اسلامیہ کے سپریم لیڈر امیر المومنین شیخ القرآن و الحدیث مولوی ھبۃ اللہ اخندزادہ حفظہ اللہ تعالیٰ نے خصوصی شرکت کی اور ایمان افروز خطاب کیا۔ اس روحانی اور علمی اجتماع میں ملک بھر سے تقریباً 2,600 علماء، اساتذہ، مبلغین، سرکاری حکام، اور طلباء نے شرکت کی اور امیر المومنین حفظہ اللہ تعالیٰ سے اپنی بیعت کی تجدید کی۔

 

کانفرنس کا انعقاد اور موضوعات:

یہ چار روزہ کانفرنس وزارت ہائیر ایجوکیشن اور ننگرہار یونیورسٹی کے اشتراک سے قندھار یونیورسٹی میں منعقد کی گئی، جس کا موضوع تھا “اسلامی ثقافت کے مضامین کی تدریس، ان کی اہمیت اور معاشرے پر ان کے اثرات”۔ افتتاحی تقریب میں وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مولوی ندا محمد ندیم، دارالافتاء کے نمائندے، قندھار یونیورسٹی کے وائس چانسلر، شریعہ اور اسلامی ثقافت فیکلٹیوں کے ڈائریکٹرز، مبلغین اور مختلف جامعات کے اساتذہ شریک ہوئے۔

 

امیر المومنین حفظہ اللہ کا خطاب:

افتتاحی نشست میں خطاب کرتے ہوئے عالیقدر امیر المومنین حفظہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایسے علمی اور دینی اجتماعات ایمان کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہیں اور دین اسلام کی خدمت کے لیے ان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے علم و علماء کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا:

“علم اور عالم سورج کی مانند ہیں، اور انہیں چاہیے کہ اپنی روشنی ہر سمت پھیلائیں۔”

 

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یونیورسٹیوں میں اس طرح تعلیم و تربیت کی جائے کہ طلباء معاشرے میں مادی اور روحانی دونوں اعتبار سے طاقت بن کر ابھریں۔ انہوں نے علماء کو نصیحت کی کہ وہ علم کو صرف اپنے تک محدود نہ رکھیں بلکہ دوسروں تک پہنچانا ان کی ذمہ داری ہے۔

 

اسلامی نظام کی پاسداری پر زور:

امیر المومنین حفظہ اللہ نے اپنے خطاب میں مزید فرمایا کہ افغان قوم نے بیس سال تک شرعی نظام کے قیام کے لیے قربانیاں دیں، اب اس نظام کے تحفظ اور نفاذ کے لیے ہمیں مزید قربانی دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کفار نے عسکری محاذ پر شکست کھانے کے بعد اب پروپیگنڈہ مہم کا آغاز کیا ہے، جس کا مقابلہ باہمی اتحاد اور شعور کے ساتھ کیا جانا ضروری ہے۔

 

انہوں نے اتحاد و اتفاق پر زور دیتے ہوئے کہا: “میں آپ کے لیے وہی چاہتا ہوں جو میں اپنے لیے چاہتا ہوں، اگر آپ بھی یہی رویہ رکھیں تو دشمن ہمارے درمیان فتنہ پیدا نہیں کر سکتا۔”

 

بیعت اور وفاداری کی تجدید:

وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مولوی ندا محمد ندیم نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا اور امیر المومنین حفظہ اللہ کی موجودگی پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے بیعت کے مفہوم کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ اپنی جان و مال کو اللہ کے دین کے نفاذ کے لیے امیر المومنین کے سپرد کرنے کا عہد ہے۔

 

علمی سرگرمیاں اور مقالہ جات:

کانفرنس کے دوران اسلامی قانون، ثقافت، شریعت، دعوت و رہنمائی جیسے اہم موضوعات پر 104 سائنسی اور تحقیقی مقالے پیش کیے جائیں گے، جن میں افغانستان کی دینی جامعات کے پروفیسرز اور محققین اپنے علمی افکار کا اظہار کریں گے۔

 

یہ کانفرنس نہ صرف امارت اسلامیہ کے تعلیمی وژن کا مظہر ہے بلکہ ایک متحد اور علمی افغانستان کی سمت ایک قدم ہے۔ امیر المومنین حفظہ اللہ تعالیٰ کی قیادت میں اس اجتماع نے اسلامی تعلیمات کے فروغ اور قومی ہم آہنگی کی ایک نئی روح پھونک دی ہے۔