کابل

معیشت پر سیاحت کے اثرات اور افغانستان میں دستیاب مواقع

معیشت پر سیاحت کے اثرات اور افغانستان میں دستیاب مواقع

 

تحریر: سیف العادل احرار
جب کوئی شخص اپنی جگہ چھوڑ کر دوسرے خطے کے تاریخی، ثقافتی، سماجی، مذہبی اور دیگر مقامات کو دیکھنے کے لئے جاتا ہے تو اس کو سیاح کہا جاتا ہے۔ جو لوگ روزگار کی تلاش اور حصول تعلیم کے لئے جاتے ہیں وہ سیاح کے زمرے میں نہیں آتے ہیں۔ سیاحت کا معیشت کی ترقی میں اہم کردار ہے، دنیا کے بہت سے ممالک کے لیے سیاحت آمدنی حاصل کرنے کا ایک اچھا خاصا ذریعہ ہے، انہیں اس طریقے سے ہر سال کروڑوں اور اربوں ڈالر کا منافع ملتا ہے، جس کی وجہ سے معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوتی ہے، بہت سے ممالک سیاحوں کے لیے ضروری سہولیات فراہم کرنے اور دنیا کے سیاحوں کو راغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس کی وجہ سے مقامی لوگوں کے لیے مختلف شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

اس کے علاوہ اپنی تہذیب کو فروغ دینے، مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے، ملکی پیداوار بڑھانے اور اپنے ملک کی صحیح تصویر دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے سیاحت کا شعبہ مددگار ثابت ہوتا ہے، سیاحت کو معیشت میں ایک خاص صنعت کے طور پر جانا جاتا ہے اس لئے دنیا کے اکثر ممالک اس شعبے پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔

جو ممالک سیاحت سے زیادہ آمدنی حاصل کرتے ہیں وہ بالترتیب یہ ہیں۔ امریکہ سیاحوں سے سالانہ 210 ارب ڈالر وصول کرتا ہے اور دنیا میں سیاحوں کی تعداد کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔ ہسپانیہ سیاحت سے سالانہ 68 ارب ڈالر وصول کرنے کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ فرانس سیاحت سے سالانہ 60 ارب ڈالر وصول کرنے کے ساتھ تیسرے نمبر ہے، اس کے علاوہ تھائی لینڈ، انگلینڈ، اٹلی، آسٹریلیا، جرمنی، جاپان اور چین وہ ممالک ہیں جو سالانہ 30 ارب ڈالر سے زیادہ کماتے ہیں۔

افغانستان میں مواقع بہت سے ایشیائی ممالک کی بنسبت زیادہ ہیں، یہ ایک تاریخی ملک ہے، کیونکہ افغانستان ایشیا کے دل میں واقع ہے، جو اپنی تاریخی، جغرافیائی، موسمی اور قدرتی ساخت کی بنیاد پر ارد گرد کے ممالک سے مختلف ہے۔

افغانستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو قدرتی خوبصورتی، مذہبی سیاحت اور تاریخی مقامات سے مالامال ہے، افغانستان کے قدرتی مناظر میں وسیع دریاوں سے لے کر آسمان کو چھوتی برف پوش پہاڑی چوٹیاں، خوبصورت آبشاریں، چشمے و جھرنے، سرسبز گھنے جنگلات سے بھرے پہاڑ اور وسیع وعریض دنیا کے مشہورصحرا شامل ہیں۔ یہاں تاریخی قلعے، مختلف آب و ہوا، قدیم مذہبی مقامات صدیوں پرانی تہذیب کے آثار قدیمہ اور ثقافت بھی سیاحوں کی خصوصی دلچسپی کا مرکز ہیں۔

یہ امر قابل مسرت ہے کہ امارت اسلامیہ کی آمد کے بعد ملک میں امن قائم ہوا ہے جس کے باعث سیاحوں کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، وزارت سیاحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال سیاحت کی مد میں 45 ملین افغانی قومی خزانہ میں جمع کیا گیا ہے، اس کے علاوہ 91 ہزار لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، وزارت سیاحت کو چاہیے کہ وہ سیاحت کے مشہور علاقوں میں تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کرے، جہاں بہت سے لوگ آنے کی امید رکھتے ہیں اور سیاحوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ان میں سے ایک صوبہ بامیان میں بدھ کے مجسمے ہیں، جن کی تاریخ تقریباً 3 ہزار سال پرانی ہے، اسی طرح بندامیر کے نام سے مشہور تاریخی ڈیم بھی یہاں پر واقع ہے، ملی پارک اور جھیلیں عالمی سطح پر شہرت یافتہ جگہیں ہیں۔
صوبہ ہرات میں تاریخی جامع مسجد، قلعہ، بلند و بالا مینار اور مالان پل اس صوبے کے مشہور مقامات میں شامل ہیں جن کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔

صوبہ غور میں جام مینار جو دریا ہریرود پر واقع ہے اور یونیسکو کے میں رجسٹرڈ ہے، اس مینار کی تاریخ تقریباً 800 سال پرانی ہے اور پہلا افغان تاریخی ورثہ تھا، جسے یونیسکو کے ساتھ رجسٹر کیا گیا تھا۔
صوبہ بلخ کے مزارشریف شہر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو منسوب مقبرہ موجود ہے جو مذہبی لحاظ سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔
دارالحکومت کابل کی مرکزی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے جہاں شاہ دو شمشیرہ مسجد، عبدالرحمن مسجد، بالاحصار، سخی زیارت، ایوان صدر اور پغمان باغ کے علاوہ دیگر سیاحتی مقامات موجود ہیں۔
اس کے علاوہ پنجیشر، بدخشاں، نورستان، قندوز، ننگرہار، خوست اور کنڑ صوبوں میں بہت سارے تاریخی مقامات اور اونچے پہاڑوں، ندیوں اور سرسبز علاقوں پر مشتمل قدرتی مناظر موجود ہیں۔

صوبہ غزنی عالمی سطح پر اسلامی ثقافتی مرکز سمجھا جاتا ہے، جو مسلمانوں کے لیے اہم شہروں میں سے ایک ہے۔ ان سب کے علاوہ صوبہ پکتیا میں ضلع زازی اریوب ایک ایسا خوبصورت اور سرسبز علاقہ ہے جو پورے ملک میں شہرہ آفاق ہے، علاوہ ازیں ہمارے ملک میں کئی قسم کی موسمیاتی تبدیلیاں، قدیم تاریخی مقامات، قدرتی سرسبز و شاداب علاقے، دریا، مذہبی مقامات، پارکس اور بلند و بالا پہاڑ جو ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لئے دلچسپی کے حامل ہیں۔

سیاحت کی صنعت کی ترقی کے لیے قیام امن نہایت ضروری ہے جس سے ہمیں سیاحت کی صنعت کی ترقی میں بہت مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ تمام سیاحتی علاقوں میں بڑے اور چھوٹے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تعمیر، جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہوٹلوں کا قیام، مساجد، کینٹین اور پارکس جیسی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ٹرانسپورٹ کے منظم نظام کا قیام ضروری ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کو ایک مثبت پیغام دینا اور میڈیا چینلز پر سیاحتی علاقوں کے بارے میں نشریات سے ملک کا بہتر امیج ابھر سکتا ہے جو ملک میں اس صنعت کو ترقی بخشنے کا اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔