نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
کابل۔ (خصوصی رپورٹ) امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت حاجی نورالدین عزیزی نے کہا کہ افغانستان کے تجارتی تعلقات 80 ممالک کے ساتھ تک پھیل چکے ہیں جن میں پاکستان، بھارت اور چین اہم شراکت دار کے طور پر شامل ہیں، جب کہ وسطی ایشیا کے ممالک کے علاوہ روس کے ساتھ تجارتی گراف کو بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔
نورالدین عزیزی نے حال ہی میں روس سے واپسی کے بعد کابل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان ایک صنعتی ملک میں تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور وطن عزیز میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول بنایا گیا ہے۔
عزیزی نے اپنے حالیہ دورہ روس کو کامیاب قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے اسلامی دنیا کے 14ویں بین الاقوامی اقتصادی فورم میں شرکت کے موقع پر پانچ روسی کمپنیوں سے ملاقات کی جس میں انہوں نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی کہ وہ جلد افغانستان آکر زراعت، کان کنی اور تیل سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گی۔
ان کے مطابق افغانستان میں کان کنی، زراعت اور کچھ دیگر شعبوں میں دلچسپی رکھنے والی روسی کمپنیوں میں سے پانچ کمپنیوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جلد افغانستان کا دورہ کرکے وہاں سرمایہ کاری کے لئے اپنی خدمات پیش کریں گی، ان میں سے ایک کمپنی زراعت میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے، اسی طرح کاماز کمپنی، جس کی افغانستان میں ایک طویل تاریخ ہے اور سرمایہ کاری کر رہی تھی، اب وہ دوبارہ یہاں پر سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے، اس کے علاوہ ایک اور کمپنی نے اپنے وسیع تجربے کی بنیاد پر تیل پروسسنگ کے حوالے سے ایک منصوبہ پیش کیا اور اس شعبہ میں سرمایہ کاری کرنے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔
عزیزی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے دورہ روس کے دوران زیادہ تر افغان تاجروں کے ویزے کے مسائل حل کیے ہیں اور گزشتہ تین سالوں میں برآمدات کی مقدار دوگنی ہو گئی ہے۔
تاہم انہوں نے شکوہ کیا کہ بین الاقوامی برادری نے پرائیویٹ سیکٹر پر پابندیاں لگائی ہیں اور اس کی وجہ سے مذکورہ سیکٹر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تجارت کی ترقی کے لیے ان پابندیوں کو ہٹایا جائے اور افغانستان کے ساتھ تعاون بڑھایا جائے۔
عزیزی نے کہا کہ الحمدللہ، افغانستان کی حکومت تمام شعبوں میں پیشرفت کر رہی ہے اور یہ ایک عادلانہ، اسلامی اور عوامی حکومت ہے، جس نے روایتی نظاموں سے ہٹ کر عدل و انصاف پر مبنی نظام قائم کیا ہے، ہمیں توقع ہے کہ عالمی برداری افغانستان کو تنہا چھوڑنے یا اس کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کے بجائے افغان قوم کے ساتھ مثبت رویہ اختیار کرے گی اور افغانستان کے نجی شعبے کی مدد کرے گی۔
وزیر صنعت و تجارت نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کی مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو ایک سال کے لئے سفری دستاویزات دی ہیں اور اب وہ آسانی سے آمد و رفت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان سیاسی معاملات کو تجارت سے الگ کرکے دو طرفہ تجارتی تعلقات کو وسعت دے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاه بسته شده است.