نام کاربری یا نشانی ایمیل
رمز عبور
مرا به خاطر بسپار
رپورٹ: مصتنصر حجازی
پچھلے چند سالوں سے دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں نے جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی پر منفی اثر ڈالا ہے وہاں پانی کا مسئلہ بھی گھمبیر ہوگیا ہے۔ پانی کے انتظام اور کنٹرول کے لیے قانون سازی پہلے جتنی ضروری تھی اب اس سے کہیں زیادہ ضروری ہوگئی ہے۔ کیوں کہ اب وہ ممالک بھی پانی محفوظ کرنے کے لیے فکر مند ہوگئے ہیں جہاں کسی زمانے میں پانی کی کمی کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا۔ افغانستان اور ایران کی حکومتوں کے درمیان پچھلی ماہ بیان بازی اور ایرانی ٹیم کا دہراوود ہائیڈرولو جیکل کا دورہ پانی سے متعلق ہی تھا۔ اس سلسلے میں افغان حکومت پانی کے بہتر انتظام اور کنٹرول کے لیے متحرک ہے۔ ڈیموں اور دریاؤں پر مختلف منصوبوں کا آغاز کیا ہے۔ وزارت پانی و توانائی کے ترجمان مطیع اللہ عابد کے مطابق حکومت نے پانی کے بہتر انتظام اور کنٹرول کے لیے 411 منصوبوں پر عمل در آمد کا عزم کیا ہے۔ ان منصوبوں میں سے 137 پر باقاعدہ کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔ جن میں شاہ توت ڈیم، للندر ڈیم، سروبی ڈیم فیز ١١، باغ درہ اور شاہ عروس ڈیم پر کام مکمل کر دیا گیا ہے۔ ان ڈیموں میں محفوظ پانی کابل کے شہریوں کی ضروریات کے لیے کافی ہے۔ مطیع اللہ عابد کے مطابق شاہ عروس ڈیم کا 97 فی صد کام ہو گیا ہے، بقیہ کام بھی آئندہ سال مکمل کر دیا جائے گا۔ افغانستان ایسے زرعی ملک میں پانی کا بہتر انتظام اور کنٹرول از حد ضروری ہے۔ کیوں کہ یہاں ستر فی صد لوگ زراعت سے منسلک ہیں۔ گذشتہ ماہ جب تمام وزارتیں سالانہ کارکردگی رپورٹس پیش کر ہی تھیں تب بھی وزارت پانی و توانائی کی کارکردگی شان دار تھی۔ مثلا: زیر زمین پانی کی سطح معلوم کرنے کے لیے مستقل نظام کا قیام، نیشنل واٹر انفارمیشن بینک میں چشموں، کنوؤں اور نجی کنوؤں کی تکنیکی خصوصیات ریکارڈ کرنے کا آغاز، کابل سمیت 17 بڑے شہروں میں زیر زمین پانی کی صورت حال کی چھان بین، بارش اور برف باری کے پانی کو جذب کرنے کے لیے 427 کنوؤں کی کھدائی اور سطح آب کے وسائل کی نگرانی کے نیٹ ورک کی ترقی، ملکی ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے مقصد سے قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری کے 6 معاہدوں پر دستخط، برقی توانائی کے شعبے کی ترقی کے لیے پانچ سالہ منصوبے کی تیاری، توانائی کے تحفظ اور اس کے بے جا استعمال کی روک تھام اور شمسی توانائی کے استعمال کے لیے پالیسیوں کا اجرا اور طریقہ کار کی تیاری وہ شان دار اقدامات ہیں جو پانی کے بہتر انتظام اور کنٹرول کے لیے مذکورہ وزارت نے اٹھائے ہیں۔
یہ مضمون بغیر لیبل والا ہے۔
دیدگاهها بسته است.