اسلام آباد

پاک افغان حکام کی ملاقات، کراچی میں افغان تاجروں کے ہزاروں کنٹینرز کو جانے کی اجازت دی گئی

پاک افغان حکام کی ملاقات، کراچی میں افغان تاجروں کے ہزاروں کنٹینرز کو جانے کی اجازت دی گئی

 

رپورٹ: سیف العادل احرار
امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت الحاج نورالدین عزیزی کی قیادت میں ایک وفد پاکستان کے دورے پر گیا ہے جس نے پاکستان میں اعلی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور افغانستان، پاکستان اور ازبکستان کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی.

تفصیلات کے مطابق کابل سے اسلام آباد جانے والے وفد کے مذاکرات کے نتائج سامنے آئے۔ امارت اسلامیہ کے وزیر صنعت و تجارت الحاج نورالدین عزیزی کی قیادت میں وفد نے پاکستانی کے وزرائے خارجہ اور تجارت سے ملاقات کی، جس میں افغان تاجروں کے مسائل، کراچی بندرگاہ پر ایک ماہ سے رکے گئے افغان تاجروں کے سامان سے بھرے کنٹینروں اور دس فیصد ٹیکس سمیت دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کراچی کی بندرگاہ میں افغان تاجروں کی چار ہزار ٹرانزٹ گاڑیوں اور کنٹینروں کو فوری طور پر افغانستان جانے کی اجازت دی جائے گی اور ان کے ڈیڑھ ارب ڈالر کے تجارتی سامان پر لگایا گیا 10 فیصد ٹیکس بھی منسوخ کر دیا جائے گا۔

دریں اثناء اسلام آباد میں سہ فریقی اجلاس ہوا جس میں امارت اسلامیہ کے وزیر صنعت و تجارت الحاج نورالدین عزیزی، پاکستان کے وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز اور ازبکستان کے نائب وزیر اعظم جمشید خاجیوف کے درمیان تینوں ممالک کی تجارت اور راہداری کے معاملات پر ایک دستاویز پر دستخط ہوئے۔

اس اجلاس میں سہ فریقی اقتصادی تعلقات اور تجارت کے فروغ، ٹرانزٹ سہولیات میں اضافہ، مشترکہ سرمایہ کاری میں اضافے، اخراجات میں کمی، نقل و حمل کی سہولیات، کسٹم نظام کے جدید ڈیجیٹل نظام رائج کرنے، بینکنگ سسٹم، فوڈ سیفٹی، ویزوں کے اجراء کے ساتھ ٹرانزٹ کے مسائل کو حل کرنے اور ٹرانزٹ کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ تینوں ممالک کی تکنیکی ٹیمیں اگلے ہفتے تک تجارت اور ٹرانزٹ سے متعلق مسائل پر اپنا کام شروع کر دیں گی اور حتمی سفارشات تینوں ممالک کے سامنے پیش کریں گی۔

اس سے قبل امارت اسلامیہ کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی کی قیادت میں وفد نے پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی۔

افغان سفارت خانے کے مطابق اس ملاقات میں دونوں ممالک کے حکام کے درمیان باہمی دلچسپی کے معاملات، دوطرفہ تعلقات بالخصوص کراچی کی بندرگاہ میں پھنسے افغان تاجروں کے تجارتی سامان، افغان مہاجرین کے سامان کی نقل و حمل اور دیگر متعلقہ موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزارت تجارت کے ترجمان عبدالسلام جواد نے کہا کہ جناب عزیزی نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں ہزاروں کنٹینرز کو جانے کی اجازت دی جائے۔

افغان چیمبر آف کامرس کے سربراہ یونس مومند، جو اس دورے میں وفد کے ساتھ ہیں، کہتے ہیں کہ انہیں امید ہے کہ ایسی ملاقاتوں سے کاروباری مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کو اپنی پالیسیوں سے کاروبار کے سامنے رکاوٹیں پیدا نہیں کرنی چاہئیں۔

افغانستان پاکستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے سربراہ خان جان الکوزئی نے میڈیا کو بتایا کہ افغان تاجروں کا تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کا سامان کراچی میں بند پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام نے کراچی کے راستے 212 قسم کے تجارتی سامان کو افغانستان لے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے جو بین الاقوامی تجارتی قوانین کے خلاف ہے۔

افغان سرمایہ کار چین، ملائیشیا، انڈونیشیا، بھارت، متحدہ عرب امارات اور یورپی ممالک سے سامان کراچی بندرگاہ کے ذریعے افغانستان لاتے ہیں۔

افغان سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ اپٹا نامی تجارتی معاہدے میں کوئی ایسی قانونی شق نہیں ہے جس کے تحت تجارتی سامان کو روک دیا جائے یا ٹیکس میں اضافہ کیا جائے۔

اپٹا افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارتی لین دین کا معاہدہ ہے، جو کئی برس سے نافذ ہے اور اس میں کئی بار توسیع کی جا چکی ہے۔