کابل

پڑوسی ممالک افغان تاجروں کے مسائل حل کریں، امارت اسلامیہ

پڑوسی ممالک افغان تاجروں کے مسائل حل کریں، امارت اسلامیہ

 

کابل۔ (خصوصی رپورٹ)
امارت اسلامیہ کے نائب وزیر اعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر نے کابل میں افغان اور غیر ملکی تاجروں اور سرمایہ کاروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامیہ کی پالیسی اقتصاد کی ترقی پر مبنی ہے، ہم خطے کی ترقی کے خواہاں ہیں، تجارت کو فروغ دینے کے لئے باہمی تعاون کی ضرورت ہے، انہوں نے پڑوسی ممالک پر زور دیا کہ وہ افغان تاجروں کو درپیش مشکلات حل کریں کیونکہ افغان سرمایہ کاروں کے لیے مشکلات پیدا کرنے، سڑکوں کی بندش اور غیر قانونی طور پر ٹیکس بڑھانے سے افغانستان اور ہمسایہ ممالک کے اقتصادی تعاون اور تعلقات کو نقصان پہنچے گا۔

اس کانفرنس میں ایران، پاکستان، جاپان، ترکی اور چین کے متعدد تاجروں، سرمایہ کاروں، صنعتی و تجارتی چیمبرز کے عہدیداروں، ایران کے متعدد مقامی حکام اور افغان تاجروں نے شرکت کی۔

نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر نے ملکی اور غیر ملکی تاجروں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان اور خطے کے ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کے ذریعے تعلقات کو مضبوط اور وسعت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی کمپنیاں اور سرمایہ کار افغانستان میں سرمایہ کاری کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ تجارت کے میدان میں بھی متبادل طریقوں کے بارے میں سوچ رہی ہے اور چاہتی ہے کہ افغانستان مختلف ممالک کے ساتھ اقتصادی لین دین کرے۔
مولوی عبدالکبیر نے کہا کہ امارت اسلامیہ علاقائی تجارت اور ٹرانزٹ کو مضبوط اور وسعت دینا چاہتی ہے، افغانستان اس علاقے میں ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے اور ضروری ہے کہ خطے کے ممالک بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ امارت اسلامیہ نے ہمیشہ پڑوسی ممالک کو اچھے تعلقات کا پیغام دیا ہے اور وہ کسی کے ساتھ جنگ یا مشکل پیدا نہیں کرنا چاہتی۔ انہوں نے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی پر ہمسایہ ممالک کا شکریہ ادا کیا اور ان سے مطالبہ کیا کہ افغانستان میں موسم سرما آرہا ہے لہذا افغان مہاجرین کے جبری انخلاء کا سلسلہ روک دیا جائے۔

کانفرنس میں ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے نائب گورنر علی رضا مرحمتی نے کہا کہ افغانستان میں امارت اسلامیہ کے لیے نجی شعبے کی حمایت قابل قدر ہے اور اب تک کسی نے بھی اتنے بڑے پیمانے پر نجی شعبے کی اتنی حمایت نہیں کی ہے۔ انہوں نے ترقی کے لیے افغان تاجروں کے اتحاد اور مضبوط جذبے کو سراہا۔

بعد ازاں چابہار بندرگاہ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی سربراہ حمیرا ریگی نے اپنے خطاب میں یقین دلایا کہ ایران نے چابہار بندرگاہ کو چلانے کے لیے ضروری سہولیات فراہم کی ہیں۔ اس نے افغانستان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ پر بھی زور دیا۔
اس موقع پر افغانستان کے وزیر تجارت و صنعت نورالدین عزیزی نے کہا کہ امارت اسلامیہ تاجروں کی تمام پہلوؤں سے حمایت کرتی ہے اور چابہار بندرگاہ کو فعال کرنے کے لیے ایرانی حکام کے ساتھ مفید بات چیت کی ہے۔

کانفرنس میں افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد یونس مہمند نے کہا کہ افغانستان اور خطے کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوئے ہیں اور وہ مشترکہ تعاون کے مواقع کو مزید وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے خطے کے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ تجارت اور ٹرانزٹ کے حوالے سے درپیش مسائل ختم کریں اور افغان تاجروں کے لیے سہولیات پیدا کریں۔