کابل

کیا افغانستان اور فرانس قریب ہو سکتے ہیں؟

کیا افغانستان اور فرانس قریب ہو سکتے ہیں؟

 

 

خزیمہ یاسین

 

افغانستان نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں تعینات اپنے سفیر محمد سہیل شاہین کے ذریعے فرانس سے درخواست کی ہے کہ وہ کابل میں اپنا سفارتی مشن دوبارہ کھولے۔ اس اقدام کے پسِ منظر اور اس کے ممکنہ فوائد کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم فرانس کے نکتہ نظر سے ان تعلقات کے پسِ منظر اور موجودہ اہمیت کا جائزہ لیں۔

سب سے پہلے یہ واضح رہے کہ افغانستان اور فرانس نے باقاعدہ سفارتی تعلقات 28 اپریل 1922 کو قائم کیے تھے۔ ان تعلقات کو مختلف اوقات میں معطل اور دوبارہ بحال بھی کیا جاتا رہا ہے۔ اس میں حالیہ طور پر اہم ترین مرحلہ اگست 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپس تھی، جب فرانس نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ اس بندش کی بنیادی وجہ افغانستان میں نئی حکومت کی عدمِ شناحت، مبینہ سکیورٹی خدشات اور سیاسی غیر یقینی صورتِ حال تھی۔

اب افغان حکومت کے نمائندے براہِ راست فرانس سے تعلقات بحال کرنے کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں، تاکہ دوطرفہ تجارتی و قونصلی تعاون، سفارتی ضروریات اور انسان دوست امداد کو مزید فروغ دیا جا سکے۔ اگر یہ تعلقات بحال ہو جاتے ہیں تو اس سے افغانستان میں سرمایہ کاری اور تجارتی حَجم میں اضافہ ہوگا۔ جب کہ فرانس میں مقیم افغان شہریوں کو ویزا اور قونصلی سہولیات تک بہتر اور منظم رسائی میسر آئے گی۔ جس سے فرانس میں مقیم افغان شہریوں کو بے خوف انداز میں قانونی اور سماجی شناخت کے حوالے سے بہتر حالات میسر آئیں گے۔

دوسری طرف دوطرفہ تعلقات بحال ہونے کی صورت میں معاشی نکتہ نظر سے افغانستان میں فرانسیسی سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون میں اضافے کی امید ہے۔ جیسا کہ سال 2015 میں دونوں ممالک کا تجارتی حَجم 27.8 ملین یورو تھا، اب افغانستان میں مکمل امن و امن بھری فضا میں مذکورہ تجارتی حجم میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ اسی طرح افغانستان کی تعمیر نو اور انفرا اسٹرکچر پروجیکٹس میں مشترکہ کوششوں کے فروغ کی امید کی جا رہی ہے۔

چوں کہ فرانس وسطی ایشیا میں اپنی ایک تاریخی پوزیشن رکھتا ہے۔ اسی بنیاد پر فرانس کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے سے اپنی خارجہ پالیسی کی جغرافیائی کوریج میں توسیع کرتے ہوئے خطے میں اپنا اسٹریٹجک اثر و رسوخ بڑھا سکتا ہے۔ اس اقدام کے ذریعے نہ صرف چین اور روس کے بڑھتے ہوئے اثرات کا توازن قائم رہے گا، بلکہ فرانس کے ذریعے نیٹو اور یورپی یونین میں بھی افغانستان کا موقف مضبوط ہوگا۔

جب کہ اقتصادی تناظر میں فرانسیسی کمپنیوں کو افغانستان میں تعمیرِ نو، توانائی اور انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں میں براہِ راست شمولیت کے نئے راستے ملیں گے۔ سال 2002 کے بعد فرانس نے صحت، زراعت اور انفرا اسٹرکچر کے شعبوں میں بحالی پروگرامز میں حصہ لیا تھا۔ جب کہ اب سفارت خانہ بحال ہونے پر یہ سلسلہ مزید مربوط انداز میں جاری رہ سکے گا۔

اس حوالے سےفرانسیسی انجینئرنگ اور تعمیراتی فرمیں روڈز، پل اور بجلی کے منصوبوں میں حصہ لے سکتی ہیں۔

ہائی ٹیک زراعتی اور صحت کے شعبوں میں ٹیکنالوجی منتقلی سے افغان معیشت کی شرحِ نمو بہتر ہو سکتی ہے۔

باہمی تجارت میں ترقی سے یورو-افغان تجارتی حجم مستحکم ہو گا۔

دوسری طرف افغانستان نے بادام، کشمش، پستہ اور زعفران جیسی زرعی برآمدات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ مثلاً سال ۲۰۲۵ کے مالی سال میں ۴ لاکھ ۶۶ ہزار ٹن افغان خشک میوہ جات 643 ملین امریکی ڈالر کی مالیت میں برآمد ہوئے۔ اگرچہ اس میں براہِ راست فرانس کو بھیجے جانے والے خشک میوہ جات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جیسا کہ سال ۲۰۲۲ میں اس کیٹیگری میں فرانس کو صرف چند ہزار ڈالرز کا سامان برآمد ہوا۔ جب کہ مستقبل کے تناظر میں یہ بات خوش آئند ہے کہ سال ۲۰۲۳ میں افغانستان طالبان کی حکومت کے ہوتے ہوئے فرانس کی افغان مصنوعات کے حوالے سے مجموعی درآمدات 2.12 ملین امریکی ڈالر رہی ہیں، جس میں اب مزید اضافہ ممکن ہو سکے گا۔

جیسا مارچ ۲۰۲۵ میں خواف – ہرات ریلوے کے ذریعے پہلی بار یورپ روانہ ہونے والی براہِ راست ریلوے کھیپ میں ۲۰۰ ٹن پستہ، کشمش، بادام اور چنبور شامل تھے، جن کی مالیت تقریباً 9 لاکھ 50 ہزار یورو ہے۔

کابل میں فرانس کا سفارتی مشن بحال ہونے سے نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو نیا جوش ملے گا، بلکہ افغانستان کے بین الاقوامی تعلقات بھی مستحکم ہوں گے۔ مزید یہ کہ فرانس کو جغرافیائی، اقتصادی اور ثقافتی و سفارتی میدان میں نمایاں فوائد حاصل ہوں گے۔ یہ اقدام افغانستان اور فرانس، دونوں کو خطے میں زیادہ متحرک اقتصادی شراکت دار کے طور پر اُبھارے گا اور افغان عوام کے دنیا کے ساتھ تعلقات کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔