کابل

ہرات افغانستان کا صنعتی زون

ہرات افغانستان کا صنعتی زون

رپورٹ: مستنصر حجازی
افغانستان کے مشرق میں واقع صوبہ ہرات افغانستان کا صنعتی صوبہ ہے ۔ اس صوبے میں چار سو سے زائد صنعتی پلانٹس موجود ہیں۔ یہ پلانٹس بجلی، دودھ، پلاسٹک اور دیگر اشیاے خورد و نوش کی پیداوار کرتا ہے۔ جسے وسطی و جنوبی ایشیا، مشرق وسطی، یورپ اور امریکا میں بھی برآمد کیے جاتے ہیں۔ ہرات میں موجود کابل اسٹیل میل ۱۸۰۰ ڈالر کی لاگت سے بنایا گیا ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر ۲۵۰ ٹن لوہا تیار کرتا ہے۔ انجینئرعطاءاللہ وردگ کابل اسٹیل میل کے ڈائرکٹر ہیں۔ کابل اسٹیل میل کی پیداوار کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ ہم نے بین الاقوامی معیار کا لوہا بنوانے کی کوشش کی ہے۔ ان کے مطابق خام مواد کی کیمیائی اور فزیکی ٹیسٹ بھی وہ خود ہی کرتے ہیں۔ جس کے بعد اس سے لوہا بنوایا جاتا ہے۔ اسٹیل میل مالکان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں ۴۳ اسٹیل ملز موجود ہیں جو ۵۰۰ ملین ڈالر کی لاگت سے بنائے گئے ہیں۔ ان اسٹیل ملز کی پیداوار ملکی ضروریات پورا کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان، وسطی ایشیا و جنوبی ایشیا سمیت مشرق وسطی کو بھی برآمد کیے جاتے ہیں۔ ہرات میں بوری اور کاغذ بنانے کی فیکٹری موجود ہے جو روزانہ کی بنیاد پر دس ٹن بوری تیار کرتا ہے۔ الیاس احمد شیرزئی بوری بنانے والی فیکٹری کے ڈائرکٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری فیکٹری افغانستان بھر میں اولین فیکٹری ہے جو ملک بھر میں بوری کی ترسیل کرتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے کسٹم میں مزید شفافیت یقینی بنانے اور صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کرنےکا مطالبہ کیا۔
افغانستان ایک زرعی ملک ہے۔ یہاں کے ۷۵ فی صد باشندے زراعت اور لائیو سٹاک کے پیشے سے منسلک ہیں۔ اس ضرورت کی تکمیل کے لیے بھی دودھ بنانے والی فیکٹری ہرات ہی میں موجود ہے۔ فیکٹری میں دودھ سے دہی پنیر اور دیگر غذائی مواد تیار کیے جاتے ہیں۔ عبد اللہ دودھ بنانے والی فیکٹری کے ڈائرکٹر ہیں۔ ان کے مطابق ا ن کی فیکٹری کی تیار کردہ مواد ملک کے ۲۴ صوبوں میں پہنچائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ازبکستان میں بھی برآمد کیے جاتے ہیں۔ اس وقت جب کہ دنیا بھر میں مہنگائی ہے۔ مختلف مواد کی فیکٹریوں نے اشیا کی قیمتیں برقرار رکھنے کے لیے معیار پر سمجھوتہ کیا ہے۔ مگر ہرات کی فیکٹری مالکان اس صورت حال میں بھی معیاری چیزیں فراہم کرتی ہیں۔ ہرات کی فیکٹریوں میں سیکڑوں ملازم کام کرتے ہیں۔ وہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صنعتی کارخانوں کو توسیع اور صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ بے روزگار ملازمین کو کام کرنے کے مواقع ملے۔
ماضی میں کولڈرنکس بیرون ممالک سے برآمد کیے جاتے تھے مگر اب ہرات میں کولڈرنکس تیار کرنے کا کارخانہ بھی موجود ہے۔ یہ کارخانہ بڑی حد تک ملکی ضرورت پوری کر رہا ہے۔ محمد یونس فقیری” زلال” نامی ایک کولڈرنک کارخانہ کے سربراہ ہے۔ ان کے مطابق ان کے کارخانہ کے تیار کردہ کولڈرنکس ترکمانستان، قازقستان، ایران اور ر وس کے علاوہ یورپ اور امریکا میں بھی برآمد کیے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق افغانستان کے ۳۴ صوبوں میں ان کے کارخانے کے برانچز موجود ہیں۔ انھوں نے بجلی کی کمی کو اپنے لیے سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔ یونس فقیری کے مطابق وہ کبھی کبھار ملکی مارکیٹس کی ضرورت بجلی کی کمی کی وجہ سے پورا نہیں کر پا رہے۔ انھوں نے حکومت سے بجلی کی ضرورت پوری کرنے کا مطالبہ کیا۔ پچھلی ماہ امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نیشنل ٹی وی کے ٹیم کے ہم راہ “زلال” کارخانہ کا دورہ کیا اور ان کے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔
افغانستان میں کئی قسم کے قیمتی پتھر اور دھات کی معدنیات موجود ہیں۔ ان میں سنگ مر مر کافی مشہور ہیں۔ ہرات میں سنگ مر مر کی ڈیزائننگ کا کارخانہ بھی موجود ہے۔ کارخانہ کے حکام کے مطابق وہ روزانہ کی بنیاد پر دس ٹن سنگ مر مر تیار اور ڈیزائن کرتا ہے۔ جسے افغانستان بھر میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ بھی بڑی حد تک ملکی ضرورت پوری کر رہا ہے۔ انرجی کے شعبے کی ضرورت پوری کرنے کے لیے بھی یہاں بہت بڑا کارخانہ موجود ہے۔ نقیب اللہ قلندری گرینڈ انرجی پلس فیکٹری ذمہ دار ہیں۔ ان کے مطابق ا ن کا کارخانہ روزانہ کی بنیادو ہزار MFچارجڈ بیٹری تیار کرتا ہے۔ اس شعبے میں بھی یہ فیکٹری افغانستان کو خود کفیل کر رہی ہے۔ ہرات میں چھ ملین ڈالر کی لاگت سے شمسی توانائی کا کارخانہ بنایا گیا ہے۔ یہ کارخانہ روزانہ کی بنیاد پر ۲۵۰ سے ۶۵۰ وولٹ کے ۳۰۰ عدد شیشے تیار کرکے ملکی مارکیٹ کو فراہم کرتا ہے۔ افغانستان کی چیمبر آف انڈسٹریز اینڈ مائنز کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت افغانستان میں مختلف اشیا بنانے کے پانچ ہزار کارخانے موجود ہیں۔ یہ کارخانے ۶۰ مختلف شعبوں میں افغانستان کو خود کفیل کر رہا ہے۔ کارخانوں کے ملازمین اور ڈائرکٹرز کے مطابق اگر خام مواد اور بجلی ضرورت پوری کرلی جائے تو صنعتی حوالے سے افغانستان مزید بھی خود کفیل ہوسکتا ہے۔