کابل

آثار قدیمہ و تاریخی مقامات کی حفاظت امارت اسلامیہ اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ مولوی عتیق اللہ عزیزی

آثار قدیمہ و تاریخی مقامات کی حفاظت امارت اسلامیہ اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ مولوی عتیق اللہ عزیزی

کابل: محکمہ اطلاعات و ثقافت میں نائب وزیر فن وثقافت مولوی عتیق اللہ عزیزی نے باختر نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: تاریخی آثار، تاریخی ورثہ اور نوادرات ملک کا مستقل سرمایہ ہیں جو کہ تاریخی، اقتصادی، سیاحتی حیثیت سے اہمیت کے حامل ہیں۔ ان کا تحفظ، استحکام اور بحالی امارت اسلامیہ اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری اور فریضہ ہے۔
عزیزی نے کہا: بلاشبہ افغانستان میں پچھلی چند دہائیوں میں انتشار اور افراتفری تھی، یہاں پر مافیا کے حلقے غالب اور حاوی تھے، قانون کی حکمرانی نہیں تھی، اور تاریخی آثار کی اسمگلنگ اور تاریخی مقامات قبضہ مافیا کے قبضے میں تھے۔ لیکن امارت اسلامیہ کی آمد کے ساتھ ہی پورے ملک میں ایک حکومت آگئی اور آثار کی حفاظت، تاریخی مقامات کی حفاظت اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کیے گئے۔ ملکی سرحدوں اور ہوائی اڈوں پر موجود تمام سکیورٹی اہلکاروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ تاریخی آثار کے تحفظ میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور تاریخی آثار کی سمگلنگ کرنے والوں کو گرفتار کر کے قانون کے حوالے کریں۔
مولوی عتیق اللہ عزیزی نے وضاحت کی: ہماری رائے ہے کہ ثقافتی اور تاریخی امور پر توجہ دینا عالمی برادری کا بھی فرض ہے کہ وہ افغانستان کے ان تاریخی خزانوں اور آثار کی حفاظت اور بحالی میں تکنیکی یا تربیتی مدد اور تعاون کرے۔