کابل

افغانستان اور قزاقستان کے درمیان تجارتی حجم 900 ملین ڈالر تک پہنچا ہے۔

افغانستان اور قزاقستان کے درمیان تجارتی حجم 900 ملین ڈالر تک پہنچا ہے۔

 

کابل: (الامارہ اردو) قزاقستان کے سفیر علیم خان یاسین گلدیف نے وفد کے ہمراہ امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ جس میں افغانستان اور قزاقستان کے درمیان مختلف سیاسی، سکیورٹی، اقتصادی اور ثقافتی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قزاقستان کے سفیر نے کہا کہ ہمارا ملک افغانستان کو دوست ملک کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور قزاقستان کے درمیان تجارتی حجم 600 ملین ڈالر سے بڑھ کر 900 ملین ڈالر تک پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا ہمارا ملک افغانستان کے ساتھ سیاسی، تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط اور وسعت دینا چاہتا ہے۔ آئندہ کچھ دنوں میں قزاقستان کے انسانی امداد پر مشتمل ایک کھیپ افغانستان پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قزاقستان افغان طلبا کو اعلی تعلیم کے حصول کےلیے سکالر شپ دینے کا عزم رکھتا ہے۔
افغان وزیر خارجہ نے قزاقستان کے سفیر کو خوش آمدید کہا اور قزاقستان کی غیر جانب دارانہ خارجہ پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد افغانستان اور قزاقستان کو کئی شعبوں میں تجارت اور تعاون بڑھانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت ملک کے کئی راستوں پر ریلوے لائن بچھانا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں قزاقستان کی تکنیکی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے افغانستان اور قزاقستان کے درمیان مثبت تعلقات کے فروغ کےلیے قزاقستان کے سفارتی عملے کی کارکردگی کو سراہا۔ وزیر خارجہ نے قزاقستان کے سفیر کو یقین دلایا کہ افغانستان جنوبی ایشیا میں قزاقستان کو سمندر سے ملانے کے لیے ٹرانزٹ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے اور ضرورت پڑنے پر قزاقستان بھی افغانستان کےلیے ایسی ہی ٹرانزٹ سہولیات فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اب کسی ملک کےلیے سکیورٹی چیلنج نہیں ہے، نہ ہی افغان سر زمین کسی ملک کی سالمیت کے خلاف استعمال ہوگی۔