افغانستان سے سویت افواج کے انخلا کے 34 ویں سال گرہ کے موقع پر امارت اسلامیہ افغانستان کا اعلامیہ

افغانستان سے سویت افواج کے انخلا کے 34 ویں سال گرہ کے موقع پر امارت اسلامیہ افغانستان کا اعلامیہ 34 سال قبل 24/11/1367 ہجری شمسی مطابق 15 فروری 1989 کو افغانوں نے طویل جدوجہد کے بعد سویت افواج کو افغانستان سے نکلنے اور افغانستان پر اپنا تسلط ختم کرنے مجبور کیے گئے۔ امارت اسلامیہ افغانستان […]

افغانستان سے سویت افواج کے انخلا کے 34 ویں سال گرہ کے موقع پر امارت اسلامیہ افغانستان کا اعلامیہ
34 سال قبل 24/11/1367 ہجری شمسی مطابق 15 فروری 1989 کو افغانوں نے طویل جدوجہد کے بعد سویت افواج کو افغانستان سے نکلنے اور افغانستان پر اپنا تسلط ختم کرنے مجبور کیے گئے۔
امارت اسلامیہ افغانستان افغانوں کی طویل جہاد اور ناقابل فراموش قربانیوں کے نتیجے میں ایک زبردست قوت کو شکست فاش دینے اور اسے افغانستان سے نکلنے پر مجبور کرنے پر اس عظیم دن کی مناسبت سے پوری افغان قوم کو مبارک باد دیتی ہے اور یہ دن افغانستان کی تاریخ میں قابل فخر دن کے طور پر یاد کرتی ہے۔ یہ سب اللہ تعالٰی کے مبارک دین کی برکت سے ممکن ہوا، جب افغانوں نے اللہ کے دین کو مضبوطی سے تھامے رکھا۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ مزید بھی ہمیں اپنے دین متین کو تھامے رکھنے کی توفیق ارزاں فرمائے۔
افغانستان ہمیشہ سے خطے کا ایک اہم ملک رہا ہے اور اس ملک میں ہونے والے ناخوش گوار واقعات نے پورے خطے پر ناخوش گوار اثرات مرتب کیے ہیں۔ سویت کی جارح افواج 6 جدی 1358 ہجری شمسی مطابق 27 دسمبر 1979 کو افغانستان میں داخل ہوئیں، جس کی وجہ سے نو سال میں افغانوں کو شہادتیں ملیں، بدامنی، فقر و فاقہ، ہجرت اور دیگر کئی بحرانوں کے علاوہ ہر شعبہ زندگی میں ناقابل تلافی نقصانات اٹھائے۔ لیکن افغانوں کی قربانیوں کی بدولت یہ زبردست قوت شکست سے دوچار ہوئی۔
افغان قوم جارح نہیں ہے، لیکن وہ دوسروں کی جارحیت کو بھی برداشت نہیں کر سکتی، سوویت یونین کے حملے کے بعد امریکہ کی قیادت میں ہونے والی یلغار اور پھر اس کی شکست نے بھی ثابت کر دیا کہ افغان غیر ملکی جارحیت کے حوالے سے بہت حساس ہیں اور اس کے خلاف جدوجہد اپنا دینی و مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔ اپنے دینی و ملی اقدار و روایات اور ملک کی آزادی و سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔ افغان قوم نہ صرف میدان جنگ میں فتح یاب اور کامیاب ہوتی ہے بلکہ وہ افہام و تفہیم اور بات چیت میں بھی مخلص اور پرعزم ہیں۔ لہذا بہتر ہے کہ کوئی بھی قوت مستقبل میں افغانوں کے استحصال کی کوشش نہ کرے۔ اگر دنیا ہمارے ساتھ تعمیری اور مثبت انداز میں بات چیت کرتی ہے تو ہم بھی اپنے دینی اور قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مثبت بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
اب جب کہ افغانستان میں امارت اسلامیہ کی قیادت میں ایک جائز، واحد اور مستقل حکومت آچکی ہے، اس موقع کو غنیمت سمجھ کر افہام و تفہیم کی راہ اختیار کرنے اور مثبت ترقی کی بنیاد بنانا چاہیے۔
امارت اسلامیہ افغانستان
۱۴۴۴/۷/۲۵ھ ق
۱۴۰۱/۱۱/۲۶ھ ش .
15/2/2023م