افغانستان مئی 2021 میں

تحریر: احمد فارسی نوٹ: یہ تحریر ان واقعات اور نقصانات پر مشتمل ہے جن کا دشمن نے بھی اعتراف کیا ہے۔ مزید اعداد و شمار دیکھنے کے لئے امارت اسلامیہ کی آفیشل ویب سائٹ کا وزٹ کیجئے۔ مئی 2021 میں کرائے کی فوج پر مجاہدین کے حملے ایک بار پھر شدت اختیار کرگئے، اس دوران […]

تحریر: احمد فارسی
نوٹ: یہ تحریر ان واقعات اور نقصانات پر مشتمل ہے جن کا دشمن نے بھی اعتراف کیا ہے۔ مزید اعداد و شمار دیکھنے کے لئے امارت اسلامیہ کی آفیشل ویب سائٹ کا وزٹ کیجئے۔
مئی 2021 میں کرائے کی فوج پر مجاہدین کے حملے ایک بار پھر شدت اختیار کرگئے، اس دوران دشمن کے درجنوں فوجی اڈے اور علاقے مجاہدین کے زیر کنٹرول آگئے، نیز دشمن کے فوجیوں نے بڑی تعداد میں حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مجاہدین کی صف میں شمولیت اختیار کی۔
دوسری طرف دشمن کے جانی نقصانات بھی بڑھ رہے ہیں، علاوہ ازیں دشمن کے زیر قبضہ علاقوں میں بدامنی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ وہاں کے لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، ان تمام واقعات کی رپورٹ اس تحریر میں ملاحظہ فرمائیں۔
افغان فورسز کے جانی اور مالی نقصانات:
گزشتہ ماہ کے دوران شدید جھڑپوں میں دشمن کے سینکڑوں فوجی اور پولیس اہل کار ہلاک اور زخمی ہوئے، دوسرے مہینوں کے مقابلے میں ماہ مئی میں دشمن کے زیادہ فوجی اور پولیس اہل کار ہلاک ہوگئے۔
مثلا: 2 مئی کو دوستم کے جنبش گروپ کے مشہور کمانڈر پیرم قل اور شمال میں ایک اور سفاک کمانڈر ہلاک ہوئے، 5 مئی کو پکتیکا کے ضلع سروضی کا پولیس سربراہ مارا گیا، 9 مئی کو صوبہ لوگر میں ایک افسر مارا گیا۔ 10 مئی کو قندھار کے ضلع ارغسان میں دشمن کا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا جس میں تمام افراد ہلاک ہوگئے۔ 20 مئی کو زابل میں ایک کمانڈر اور 22 مئی کو جوزجان کے ضلع آقچہ میں گیلم جم ملیشیا کا ایک کمانڈر مارا گیا۔
ان واقعات کو صرف بطور مثال پیش کر دیا جب کہ دشمن کو ہونے والے جانی نقصان کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈالنا:
قابض دشمن کے ذرائع کے اعتراف کے مطابق: ماہ مئی میں افغان فورسز کی بڑی تعداد مجاہدین میں شامل ہو چکی ہے، اس خبر کے بعد 24 مئی کو امارت اسلامیہ نے بھی گزشتہ ماہ کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں مجاہدین میں شامل ہونے والے اہل کاروں کی تفصیل جاری کر دی، جس کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران دشمن کے 1100 اہل کار سرنڈر ہوچکے ہیں۔
دوسری طرف یکم مئی کو صوبہ غزنی میں 27 اہل کاروں نے مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا، اس کے بعد 25 مئی کو صوبہ میدان وردگ کے ضلع جلریز میں دشمن کے 150 اہل کار ہتھیاروں سمیت مجاہدین کی صف میں شامل ہوگئے۔ 26 مئی کو قندوز کے ضلع امام صاحب میں 26 اہل کاروں اور آگلے روز مزید 50 فوجیوں نے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا۔
مذکورہ واقعات کو صرف بطور مثال ذکر کیا گیا ہے۔ ہتھیار ڈالنے والے اہل کاروں کی مکمل تفصیلات امارت اسلامیہ کی ماہانہ رپورٹ میں ملاحظہ کیجئے۔
نہتے شہریوں پر تشدد:
سفاک دشمن نے حسب سابق ماہ مئی کے دوران بھی مظلوم اور نہتے شہریوں پر تشدد کا سلسلہ جاری رکھا، خواتین اور بچوں سمیت متعدد شہریوں کو شہید کر دیا، اس سلسلے میں 6 مئی کو ہلمند کی صوبائی کونسل کے رکن نے اعتراف کیا کہ کابل انتظامیہ کے فضائی حملے میں اس صوبے کے متعدد شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ 8 مئی کو صوبہ فراہ کے ضلع بالا بلوک میں دشمن کے فضائی حملوں میں کم از کم 33 شہری شہید اور زخمی ہوئے، اسی دن امارت اسلامیہ نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران کابل انتظامیہ کی ظالمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 205 شہری شہید ہوئے ہیں۔
18 مئی کو کابل انتظامیہ نے صوبہ بغلان میں ایک سویلین ہسپتال کو نشانہ بنایا جس میں ہسپتال کا عملہ اور چند بیمار جو زیر علاج تھے، شہید اور زخمی ہوئے، اسی روز فاریاب میں سفاک دشمن نے ایک مسجد اور ہسپتال کو مسمار کر دیا۔
ان واقعات کو یہاں مثال کے طور پر پیش کیا گیا ہے جب کہ شہری ہلاکتوں کی مکمل تفصیلات امارت اسلامیہ کی ماہانہ رپورٹ میں ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
الفتح آپریشن:
جیسا کہ مذکورہ بالا سطور میں بتایا گیا کہ رواں سال کے دوسرے مہینوں کی بنسبت مئی میں مجاہدین کی کاروائیاں تیز ہوگئیں، جس کے نتیجے میں دشمن کو بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان پہنچا۔ یہاں چند واقعات بطور مثال پیش کریں گے، ملاحظہ فرمائیں:
یکم مئی کو صوبہ پروان کے بگرام اڈہ میں ایک زوردار دھماکہ ہوا جس میں 25 فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ 4 مئی کو مجاہدین نے صوبہ ہلمند میں متعدد علاقوں پر اپنا کنترول حاصل کیا۔ 5 مئی کو مجاہدین نے شدید حملے کے بعد صوبہ بغلان کا ضلع بورکہ فتح کر لیا۔ 20 مئی کو مجاہدین نے صوبہ لغمان کے دولت شاہ اور 21 مئی کو میدان وردگ کا ضلع جلریز بھی فتح کر لیا۔
22 مئی کو مجاہدین نے صوبہ بغلان کے علاقے گنجاوان کے قریب دشمن کا ایک فوجی اڈہ فتح کیا، 27 مئی کو صوبہ بلخ میں مجاہدین کے ساتھ ایک جھڑپ میں 14 کمانڈوز ہلاک ہوگئے۔ اسی روز ننگرہار میں مجاہدین کے ساتھ جھڑپ میں دشمن کے متعدد اہل کار ہلاک ہوئے۔ 28 مئی کو ہلمند کے ضلع واشیر کو مجاہدین نے مکمل طور پر فتح کرلیا۔ 31 مئی کو مرکزی بغلان پولیس ہیڈ کوارٹر پر مجاہدین نے بڑا حملہ کیا جس میں دشمن کے درجنوں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
قابض افواج کا انخلا:
قابض افواج کے انخلا کے سلسلے میں قابض فوجی 2 مئی کو ہلمند میں “انتونک” نامی فوجی اڈے سے چلے گئے۔ 28 مئی کو قابض افواج نے کابل میں ایک اور فوجی اڈہ افغان فوج کے سپرد کر دیا، ایک خبر یہ بھی شائع ہوئی کہ قابض افواج افغانستان میں سب سے بڑا فوجی اڈہ بگرام ائیرپورٹ کو افغان فوج کے حوالے کرنے کی تیاری کررہی ہیں۔
جمہوریت اور میڈیا کی کی آزادی کی حقیقت:
پچھلے 20 سالوں سے کابل انتظامیہ جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں کچھ مضحکہ خیز دعوے کر رہی ہے، جو لوگ آزادی اظہار رائے کا استعمال کرتے ہوئے حقائق منظر عام پر لانے کی کوشش کرتے ہیں، کابل انتظامیہ کی جانب سے انہیں دھمکی دی جاتی ہے، حراست میں لیا جاتا ہے اور حتیٰ کہ انہیں قتل بھی کیا جاتا ہے، اس سلسلے میں 5 مئی کو این ڈی ایس نے برملا یہ اعلان کیا کہ جو سیاسی رہنما اور میڈیا حکومت کے مخالفین کے حق میں کچھ کہیں گے، ان کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا جائے گا۔