کابل

افغانستان کی صورت حال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ کے حوالے سے امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

افغانستان کی صورت حال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ کے حوالے سے امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

کابل : چند روز قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کو افغانستان کی صورت حال اور بین الاقوامی امن و سلامتی پر اس کے اثرات کے بارے میں افغان حکومت کے نمائندے کی موجودگی کے بغیر ایک رپورٹ پیش کی تھی۔ امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ اس حوالے سے اپنا موقف پیش کرتی ہے۔
ہم اس رپورٹ کے اس حصے کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں افغان حکومت کی گڈ گورننس، احتساب کے نظام کی مضبوطی اور خدمات کی فراہمی کے حوالے سے موجودہ ڈھانچے کی مضبوطی اور نئے فریم ورک کی تشکیل جیسے سپریم کورٹ میں نظام انصاف کا استحکام، علما کونسلز کا قیام، تحلیل شدہ اداروں کے مرد و خواتین کارکنوں کو تنخواہوں کا اجرا، سابقہ ​​عہدیداروں اور اقلیتوں کے ساتھ قومی مفاہمت اور اتحاد کی کوشش، اسلحہ کی اسمگلنگ اور منشیات کی کاشت کی روک تھام، منشیات کے عادی افراد کا علاج و معالجہ، دفاعی وکلا کو لائسنسوں کا اجرا اور غیر قانونی مسلح عناصر اور داعش کی طرف سے امن عامہ کو نقصان پہنچانے کے واقعات میں کمی کا تذکرہ کیا گیا۔
البتہ ہم مذکورہ رپورٹ کے اس حصے کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے جس میں عام معافی کے اعلان کی خلاف ورزی، من مانی گرفتاریوں، تشدد اور ناروا سلوک میں اضافے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔  رپورٹ میں قتل کے 9، گرفتاری کے 17 اور تشدد اور ناروا سلوک کے 9 کیسز کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ مکمل تفتیشی پروسس کے بعد بطور سزا قتل کو ماورائے عدالت قتل کہنا، جرائم میں ملوث عناصر کی گرفتاری کو من مانی گرفتاری اور گرفتاری کے وقت مزاحمت کی کوشش پر سزا دینے کو تشدد کا نام دینا معاملے کی درست تصویر کشی نہیں ہے۔
اس کے علاوہ ہم اس دعوے کی بھی تردید کرتے ہیں جس میں افغانستان میں 23 مسلح گروہوں کی موجودگی کا دعوا کیا گیا ہے۔ محدود تعداد میں مبینہ واقعات سے قومی سوچ و روایت کا نتیجہ اخذ کرنا، مبہم سوشل میڈیا پروپیگنڈہ اکاؤنٹس کو حقیقی گروپ کے طور پر پیش کرنا یا تو مخصوص بیانیے کو آگے لے جانے کی دانستہ کوشش ہے یا پھر معلومات کی کمی ہے۔
ہمیں اس بات پر مسرت ہے کہ مذکورہ رپورٹ میں امارت اسلامیہ افغانستان اور بین الاقوامی برادری کے درمیان مثبت تعلقات کے فروغ پر زور دیا گیا ہے جو افغان عوام کی ضروریات کو ترجیح دے۔
امارت اسلامیہ افغانستان اپنی خودمختاری، قومی مفادات اور دین اسلام کے راہنما اصولوں کی روشنی میں عالمی برادری کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔