کابل

افغان حکومت کیوں تسلیم نہیں کی جاتی؟وزیر خارجہ بتاتے ہیں

افغان حکومت کیوں تسلیم نہیں کی جاتی؟وزیر خارجہ بتاتے ہیں۔

وزیر خارجہ بتاتے ہیں۔
جب سے افغانستان کی نئی حکومت قائم ہوئی ہے یہ سوال تواتر سے کیا جا رہا ہے کہ دنیا کی طرف سے اسے تسلیم کیوں نہیں کی جاتی؟ امارت اسلامیہ افغانستان کے کسی بھی سطح کے راہ نما کو انٹرویو کے دوران اس سوال کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے۔ گذشتہ دنوں بی بی سی کے ساتھ انٹرویو کے دوران بھی وزیر خارجہ سے یہی سوال کیا گیا، اب عربی چینل Dorar TV کے ساتھ تازہ ترین انٹرویو میں جب یہ سوال کیا گیا تو وزیر خارجہ نے بتایا: “افغانستان کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے حکومت تسلیم کرنے کی دو صورتیں ہیں۔ ایک رسمی طور پر حکومت تسلیم کرنا ہے۔ جیسے عام طور پر دنیا کے ممالک ایک دوسرے کو تسلیم کرتے ہیں جس کے بعد وہ ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرتے ہیں۔ ایک ہے (تسلیم کا اعلان کیے بغیر) عملی طور پر حکومت کے ساتھ تعلقات کا قیام۔ افغانستان کی نئی حکومت کسی ملک نے تسلیم نہیں کی۔ مگر تمام ممالک کے تعلقات عملی طور پر قائم ہیں۔ ان ممالک کے سفارت خانے افغانستان میں قائم ہیں اور باقاعدہ طور پر سفارتی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہمارے سفارت خانے ان ممالک میں قائم اور سفارتی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ باقاعدہ طور پر باہمی تجارتی سرگرمیاں اسی نوعیت کے ہیں جس نوعیت کی تجارتی سرگرمیاں ایک دوسرے کی حکومتوں کو تسلیم کرنے والے ممالک کے درمیان ہوتی ہیں۔ البتہ تسلیم کرنے کا اعلان کسی ملک نے ابھی تک نہیں کیا، جس کے کافی سارے عوامل ہیں۔ کئی ممالک عالمی طاقتوں کے زیر اثر ہیں اور ان کے درمیان تعلقات کی باریکیاں ہیں۔” بڑے اور ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے تسلیم نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا: “بڑے ممالک ہمارے ساتھ دو عشروں تک لڑتے رہے ہیں۔ ظاہر ہے دو عشروں تک ایک دوسرے کے ساتھ بر سرپیکار ممالک جب رسمی طور پر تعلقات کا آغاز کریں گے تو وہ باہمی اعتماد سازی کے بغیر سرعت اور جلد بازی کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کریں گے۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ یہ مسئلہ جلد ہی حل ہوجائے گا۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ حال ہی میں ہم نے کئی ممالک میں سفارت خانے کھولے اور وہاں باقاعدہ سفارتی مشنز بھیجے۔”