اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹ کے متعلق امارت اسلامیہ کے ترجمان کا بیان

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے نمائندے رچرڈ بینیٹ کی رپورٹ جانبدارانہ اور غیرحقیقی ہے۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں گذشتہ ایک سال کے نتیجے میں افغانستان میں ہونے والے سینکڑوں ترقیاتی کاموں کو نظر انداز کیا ہے ،بلکہ غلط اور من گھڑت معلومات پر مبنی چند خصوصی معاملات کی طرف اشارہ کیا […]

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے نمائندے رچرڈ بینیٹ کی رپورٹ جانبدارانہ اور غیرحقیقی ہے۔
انہوں نے اپنی رپورٹ میں گذشتہ ایک سال کے نتیجے میں افغانستان میں ہونے والے سینکڑوں ترقیاتی کاموں کو نظر انداز کیا ہے ،بلکہ غلط اور من گھڑت معلومات پر مبنی چند خصوصی معاملات کی طرف اشارہ کیا ہے۔
آج افغانستان میں خواتین کی جان کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے، کوئی افغان خاتون جنگ اور چھاپے میں زندگی سے ہاتھ دھورہی ہے اور نہ ہی اپنے رشتہ داروں سے محروم ہورہی ہے۔ اب افغان خواتین کی عزت کو کوئی بری نگاہ سے نہیں دیکھ سکتا، کسی افغان خاتون کے بچے بےگناہ جیلوں میں نہیں ہے۔ ملک بھر میں 181 سرکاری اور نجی یونیورسٹیاں خواتین اور مردوں کے لیے کھلی ہیں۔ ملک کے بقیہ 70 فیصد اراضی پر تعلیم پھیلا دیا گیا ہے۔تعلیم وتربیت، ہائیرایجوکیشن، صحت، شناختی کارڈر، پاسپورٹ، ایئرپورٹس، پولیس، ذرائع ابلاغ، بینک وغیرہ ضروری شعبہ جات میں ہزاروں افغان خاتون ملازمت کررہی ہے۔جن خواتین کےلیے ڈیوٹی دینے کی خاطر حاضر ہونے کا ماحول اب تک میسر نہیں ہے، انہیں تنخواہیں باقاعدگی سے ان کے گھروں پر دیجارہی ہے۔ سڑکوں پر بھیگ مانگے والے سینکڑوں خواتین اور مردوں کو جمع کرکے ان کے لیے مناسب تنخواہیں مقرر کی جاچکی ہیں۔ عام طور پر افغان جنگ وجدل، بدامنی، قتل اور سینکڑوں مصیبتوں سے پرامن ہے۔
ناروا پابندیوں، رقوم کے منجد ہونے اور بینکنگ کے مسائل کے باوجود معاشی ترقی کے لیے تمام وزارتیں اور سرکاری ادارے بہت سنجیدگی سے سرگرم عمل اور جدوجہد کررہی ہے۔
افغان اقلیتوں کے تمام حقوق محفوظ ہیں، ان میں سے کوئی قتل یا گرفتار نہیں ہوا ہے۔ عبادت کرنے سے انہیں نہیں روکا گیا۔ان پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔اس کے برعکس ان سینکڑوں حملوں کا سدباب کیا جاچکا ہے، جن میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جاتا۔ کچھ معاملات استثناء ہیں،اگر عملی ہوچکے ہیں، تو مجرم گرفتار اور انہیں سخت ترین سزائیں دی گئی ہیں۔
ان ہزاروں افراد کو عام معافی دی گئی ہے، جنہوں نے 20 سال تک مسلسل اپنے ہموطنوں کے خلاف غیرملکی غاصبوں کی حمایت میں بندوق اٹھائی اور نہتے افغانوں کو بےدردی سے قتل کیا۔
لیکن بدقسمتی سے اقوام متحدہ کی اس جانبدارانہ رپورٹ میں ان تمام معاملات اور مثبت ترقی کا ذکر تک نہیں کیا گیا اور ایک قدم کو بھی نہیں سراہا گیا ہے۔
اس الٹے فیصلے سے معلوم ہورہا ہے کہ اس عظیم عالمی تنظیم کو کس طرح غلط استعمال کیا جارہا ہے اور اس کے ذریعے غلط معلومات نشر کی جا رہی ہیں ؟؟!
چونکہ اقوام متحدہ کی پلیٹ فارم سے غیرذمہ دارانہ اور متنازعہ بیانات شائع ہورہے ہیں اور امارت اسلامیہ کے خلاف دشمنی پر مبنی مؤقف اپنایا جارہا ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور اسے افسوسناک قرار دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ کو پوری دنیا کے انسانوں کےعقائد ،آراء اور نظریات کا احترام کرنا چاہیے۔ مخصوص ممالک کے مزاج کے مطابق مؤقف نہیں اپنانا چاہیے۔
ایسے اعمال سے اس عظیم عالمی تنظیم کو مزید زیر سوال لایا جائیگا اور یہ واضح ہوجائے گا کہ یہ تنظیم عالمی مسائل کو صرف چند ممالک کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے اور پروپیگنڈہ کررہا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان
15 صفر المظفر 1444 ھ ق
12 ستمبر 2022ء
22 سنبلہ 1401