اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ کے ردعمل میں بیان

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ کے ردعمل میں امارت اسلامیہ کے ترجمان کا بیان چوں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رپورٹ شائع کی ہے ، جس میں افغانستان میں بیرونی مسلح افراد کے حوالے سے غلط بیانات ظاہر کیے گئے ہیں۔ اس کے متعلق ہم درج ذیل ردعمل کا اظہار کرتے […]

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ کے ردعمل میں امارت اسلامیہ کے ترجمان کا بیان

چوں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رپورٹ شائع کی ہے ، جس میں افغانستان میں بیرونی مسلح افراد کے حوالے سے غلط بیانات ظاہر کیے گئے ہیں۔ اس کے متعلق ہم درج ذیل ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔

  • یہ دعوہ حقائق پر مبنی نہیں ہے کہ افغانستان میں 400 سے 600 تک القاعدہ سے وابستہ بیرونی شہری موجود ہیں، جب امریکا نے افغانستان پر جارحیت کی اور  عظیم جنگ شروع ہوئی،تو مسلح بیرونی افراد کی یہاں موجودگی اور رہائش کا امکان ختم ہوگیا اور جب عرب ممالک میں بڑی تبدیلیاں آئیں، تو القاعدہ سے وابستہ افراد نے اپنے اپنے ملکوں میں پر امن علاقوں کو تلاش کرکے   تمام  ہمارے ملک سے چلے گئے۔
  • یہ دعوہ کہ گویا داعش سے وابستہ افراد شمالی صوبوں میں موجود ہیں اور مراکز قائم کیے ہیں، اس میں بھی حقیقت نہیں ہے، کیوں کہ امارت اسلامیہ اور داعش کےدرمیان خونریز جنگیں لڑی گئی ہیں اور ہمارے زیرکنٹرول تمام علاقوں سے اسے مار بھگایا گیا ہے، البتہ کابل انتظامیہ کے زیر کنٹرول شہروں میں داعش ملیشا کی موجودگی ہے، جو ہمارے ساتھ جنگوں کے دوران کابل انتظامیہ سے جاملے جن کو  کابل انتظامیہ کے خفیہ ادارے کے مہان خانوں میں امکانات فراہم کیے  گئے ہیں۔
  • اس بات کی بھی حقیقت نہیں ہے کہ امارت اسلامیہ کے کچھ افراد ناراض ہوچکے ہیں اور داعش سے جاملے ہیں۔کیوں کہ ہم نے ثابت کردیا کہ امارت اسلامیہ کی صف واحد اور متحد ہے، اب تک کسی فرد نے بھی بغاوت نہیں ہے اور ایسی کوئی مثال بھی نہیں ملتی کہ امارت اسلامیہ کی قیادت سےنافرمانی کی ہو  اور یا کسی دوسرے گروہ میں شمولیت اختیار کی ہو۔

مذکورہ بالا تینوں غلط معلومات اور اس سے منسلک دیگر پروپیگنڈہ کابل انتظامیہ کے اینٹلی جنس حلقہ جات کی جانب سے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو فراہم کیاجاتا ہے اور اس کا بڑا مقصدعدم اعتماد کو قائم، تشویش کو ایجاد کرنے سے امارت اسلامیہ اور امریکا کے درمیان طے شدہ معاہدے کو نقصان پہنچاکر امن عمل کو سبوتاژ کریں۔

امریکا کے ساتھ طے شدہ معاہدے کو امارت اسلامیہ پابند ہے، کسی کو اجازت نہیں دیتی کہ ہماری سرزمین سے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی سلامتی کے خلاف فائدہ اٹھائے ، یہاں تربیتی مراکز قائم کریں  اور یا مالی اعانت اکھٹے کرنے اور جنگ جاری رکھنے کے بہانے ڈھونڈلے۔

لیکن سلامتی کونسل کے رکن ممالک اس حوالے سے اینٹلی جنس جھوٹے معلومات کے قربانی نہیں ہونے چاہیے ۔افغانستان میں جنگ کے تسلسل اور اس تنازعہ میں امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی مسلسل موجودگی کے متعلق دشمنوں  اور امن مخالف عناصر کی من گھڑت اور بےبنیاد رپورٹوں کو اہمیت نہ دے۔

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ

05 ذی الحجۃ 1441 ھ بمطابق 26 جولائی 2020 ء