کابل

امارت اسلامیہ کا ایک اور تعلیم دوست اقدام، اساتذہ کی تنخواہوں میں بڑا اضافہ کر دیا

امارت اسلامیہ کا ایک اور تعلیم دوست اقدام، اساتذہ کی تنخواہوں میں بڑا اضافہ کر دیا

رپورٹ: سیف العادل احرار

امارت اسلامیہ نے تعلیم کو فروغ دینے کی پالیسی کے تحت یونیورسٹیوں کے اساتذہ کی تنخواہوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔

وزارت برائے اعلیٰ تعلیم کے ترجمان کے مطابق یونیورسٹی کے اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیا گیا جو ان کا دیرینہ مطالبہ تھا جس سے اساتذہ کے معاشی مسائل بڑی حد تک حل ہوجائیں گے۔

سرکاری یونیورسٹیوں کے اساتذہ اعلیٰ تعلیم کے اس اعلان سے خوش ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ کے تعلیمی درجات کو دیکھ کر ان کی اس ماہ سے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا۔

اساتذہ کا کہنا ہے کہ چونکہ ان کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں 40 فیصد تک کمی کی گئی تھی اس لیے انہیں بہت سے مسائل کا سامنا تھا تاہم اب انہیں امید ہے کہ تنخواہوں میں اضافے سے ان کے معاشی مسائل حل ہو جائیں گے اور وہ خوش اسلوبی سے تعلیمی خدمات سرانجام دے سکیں گے۔

ہائیر ایجوکیشن کے حکام کے مطابق تنخواہوں میں 36 سے 54 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جس پر اساتذہ نے اطمنان کا اظہار کیا ہے اور اس کو امارت اسلامیہ کا تعلیم دوست اقدام قرار دیا ہے۔

اس سے پہلے یونیورسٹی کے پروفیسرز شکایت کر رہے تھے کہ ان کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں تقریباً 40 فیصد کمی کی گئی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ مہنگائی کے پیش نظر ان کی تنخواہوں میں مناسب اضافہ کیا جائے جس پر مثبت جواب دیا گیا اور ان کا دیرینہ مطالبہ حل کر دیا گیا جس سے اساتذہ کرام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کابل یونیورسٹی کے پروفیسر احمدسیرعمرزئی کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہیں، ہم امارت اسلامیہ کے اعلی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہماری درخواست پر ہمدردانہ غور کیا اور ہماری تنخواہوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ملک کے اندر پریکٹیکل سٹاف کی قابلیت اور تنخواہیں اچھی ہوں گی تو اس شعبے میں کوئی خلا نہیں آئے گا اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ سکون کے ساتھ پڑھائیں گے۔ امارت اسلامیہ کے حکام کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ تمام طبقات کے جائز مطالبات پر نہ صرف غور کر تے ہیں بلکہ ان پر عمل درآمد کرتے ہیں۔

دوسری جانب خواتین اساتذہ کو باقاعدگی سے تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں، کابل یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لٹریچر کی سربراہ ڈاکٹر راحیلہ حمیدزئی کا کہنا ہے کہ انہیں گھر پر باقاعدگی سے تنخواہوں کی ادائیگی کی جا رہی ہے جس سے وہ خوش ہیں۔

اساتذہ کا کہنا ہے کہ اگر انہیں ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مناسب معاوضہ نہ دیا جائے تو وہ پڑھائی کے علاوہ کچھ اور کام کرنے پر مجبور ہوں گے، ایسی صورت میں ان کے پاس مطالعہ، تحقیق اور نئی سائنسی معلومات کے لیے وقت نہیں ہوگا۔ ان کی تدریس اور طلباء کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس لئے انہوں نے ملک میں معاشی مسائل کے باوجود امارت اسلامیہ سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ کرے جس کا مثبت جواب دیا گیا۔