امارت اسلامیہ کی سیاسی و عسکری وحدت

آج کی بات افغانستان پر امریکی جارحیت اور قبضے کے آغاز سے دشمن نے امارت اسلامیہ کے مثالی اتحاد کو ختم کرنے کے لیے متعدد کوششیں کیں، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے دشمن امارت اسلامیہ کے اتحاد کو نقصان نہیں پہنچا پایا۔ جب کہ دشمن کی اس سازش سے مجاہدین مزید متحد اور […]

آج کی بات

افغانستان پر امریکی جارحیت اور قبضے کے آغاز سے دشمن نے امارت اسلامیہ کے مثالی اتحاد کو ختم کرنے کے لیے متعدد کوششیں کیں، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے دشمن امارت اسلامیہ کے اتحاد کو نقصان نہیں پہنچا پایا۔ جب کہ دشمن کی اس سازش سے مجاہدین مزید متحد اور منظم ہوئے ہیں۔ امارت اسلامیہ نے امریکی جارحیت کے خلاف 19سالہ مزاحمت کے دوران یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ متحد اور منظم ہے۔ امارت اسلامیہ کے قائدین تمام افراد پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں اور ماتحت مجاہدین بھی ایک قیادت کی کمان میں سرگرم عمل ہیں۔

جس دن سے امارت اسلامیہ نے جارحیت کے خلاف فوجی مزاحمت کے ساتھ سیاسی کوششیں شروع کیں، دشمن نے میڈیا کے ذریعے یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے کہ امارت اسلامیہ کے قائدین کا اپنے افراد پر مکمل کنٹرول نہیں ہے۔ اسی طرح دشمن نے کوشش کی کہ افغانستان میں امارت اسلامیہ کے علاوہ دوسرے دھڑے بھی موجود ہیں، تاکہ طالبان کی طاقت پر سوال اٹھایا جائے۔ امریکا پر یہ واضح کیا جائے، اگر وہ امارت اسلامیہ کے ساتھ معاہدہ بھی کرے تو وہ اپنے وعدے پورے نہیں کر سکتی۔ تاہم امارت اسلامیہ کی قیادت نے بہترین تدبیر اور حکمت عملی کے ساتھ دشمن کے منصوبے ناکام بنا کر قوم اور دنیا پر واضح کر دیا کہ یہ صرف پروپیگنڈا ہے نہ کہ حقیقت !

امارت اسلامیہ کی قیادت نے جہادی کارروائیوں کی شدت میں کمی لانے کے لیے امریکا کے ساتھ ایک ہفتے کا معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے تین دن گزر گئے ہیں۔ پورے افغانستان میں مجاہدین نے اپنے قائدین کی ہدایات کے مطابق احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے یہ ثابت کر دیا کہ امارت اسلامیہ کی صف متحد اور منظم ہے۔ مجاہدین اطاعت کے اصول پر کاربند ہیں ۔