کابل

ایک سال میں افغانستان بینک کی کامیاب کارروائیاں !

ایک سال میں افغانستان بینک کی کامیاب کارروائیاں !

 

امارت اسلامیہ کی فتح سے پہلے اور فتح کے ابتدائی دنوں میں یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ نئی حکومت کو بین الاقوامی امداد اور تعاون کے بغیر بینکاری نظام اور خاص طور پر افغانی کی قدر برقرار رکھنے میں سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لیکن اب امارت اسلامیہ کو ملک کا کنٹرول سنبھالے کم از کم دو سال ہو چکے ہیں۔ بینک آف افغانستان کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ملک میں تقریباً 3 ارب 140 ملین کے نئے افغانی نوٹ چھپ کر آئے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے، بینک آف افغانستان کے سربراہ نے کہا کہ وہ گزشتہ مالی سال میں غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں “افغانی” کی قدر کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال میں بینک آف افغانستان نے 8 ارب 683 ملین 2 لاکھ 44 ہزار 419 افغانی ریونیو اکٹھا کیا ہے جو 1400 کے مالی سال کے مقابلے میں 59 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
عالمی بینک اور اقتصادی تجزیہ کاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ امارت اسلامیہ نے بین الاقوامی پابندیوں اور سیاسی دباؤ کے باوجود گزشتہ سال توقعات کے خلاف کافی ترقی کی ہے اور آمدنی حاصل کرنے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
آمدنی میں اضافہ اور کرنسی کی قدر برقرار رکھنا واقعی ایک بہت اہم پیشرفت ہے اور اس کامیابی کی بڑی وجہ امارت اسلامیہ میں خدمت کا عزم اور معاملات میں شفافیت ہے۔ اگر بینک آف افغانستان افغانی کی قدر برقرار رکھنے میں ناکام رہتا۔ تو بین الاقوامی پابندیاں اور سیاسی دباؤ کے باعث ملک کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑتا اور اشیاء کی قیمتوں میں بے مثال اضافہ ہوتا جس سے ملک میں غربت بڑھ جاتی۔
امارت اسلامیہ کو اس بات پر زیادہ توجہ دینی چاہیے کہ وہ افغانستان کو درآمد کرنے والے ملک سے برآمد کرنے والے ملک میں تبدیل کریں اور اسے معاشی ترقی اور مستقل استحکام تک پہنچائیں۔