ترقی کی جانب گامزن افغانستان اورعالمی میڈیا کا منفی پراپیگنڈا

ترقی کی جانب گامزن افغانستان اورعالمی میڈیا کا منفی پراپیگنڈا ماہنامہ شریعت کا اداریہ بحمدہ تعالی آج افغانستان آزاد ہے ،شرعی نظام عدل نافذ اورملک تیز ترقی کی طرف گامزن ہے۔ یہاں امن قائم، جنگ بند اور بیرونی غاصب قوتوں کی ناپاک وجود سے وطن عزیز پاک ہے، لیکن غاصب قوتوں کی جانب سے میڈیا […]

ترقی کی جانب گامزن افغانستان اورعالمی میڈیا کا منفی پراپیگنڈا

ماہنامہ شریعت کا اداریہ

بحمدہ تعالی آج افغانستان آزاد ہے ،شرعی نظام عدل نافذ اورملک تیز ترقی کی طرف گامزن ہے۔ یہاں امن قائم، جنگ بند اور بیرونی غاصب قوتوں کی ناپاک وجود سے وطن عزیز پاک ہے، لیکن غاصب قوتوں کی جانب سے میڈیا وار اب بھی بہت زورشور سے جاری ہے ۔
مغرب کی زیر اثر عالمی میڈیا دنیا کو افغانستان کی تصویر نہایت گمراہ کن انداز میں پیش کرکے لوگوں کی ذہنیت خراب کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے؛ بس یہی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ گویا یہاں حالات بہت زیادہ سنگین ہوچکے ہیں اور اقتصادی طور پر افغانستان کوخطرناک پیچیدہ صورت حال کا سامنا ہے؛ تمام لوگ بھوک سے مرنے والے ہیں اور پوری قوم امارت اسلامیہ سے ناراض ہے۔
امریکہ کی قیادت میں خونخوار غاصب مغربی قوتوں کی جانب سے افغان مظلوم ملت پر مسلط کردہ جنگ گزشتہ دو دہائیوں میں دنیا کا سب سے بڑا ایشو اورملت اسلامیہ کا سب سے بڑا مسئلہ تھا؛ عالمی میڈیا نے دنیا کو حق اورباطل کے اس معرکہ کی تصویر نہایت گمراہ کن انداز میں پیش کرکے لوگوں کی ذہنیت خراب کرنے کی پوری کوشش کی
باوجودیکہ ایک آزاد اور خودمختار ملک پر یہ ناجائز حملہ اور غریب افغان قوم پر مسلط کردہ یہ جنگ اسلام اورمسلمانوں کے استحصال ، مسلمانوں کومحکوم بنانے ،مسلمانوں پر مغربی کلچر کی تسلط،اسلامی دنیا کے بیش بہاخزانوں کی لوٹ مار ،اسلامی ممالک پر قبضہ اورخطے میں اپنے دیگرمذموم مقاصدواہداف کے حصول کے لیے لڑی جانے والی انتہائی ظالمانہ جنگ تھی لیکن امریکہ نے عالمی میڈیا کے ذریعے اس جنگ کو اپنی دفاع اوردنیا میں قیام امن قائم کی جنگ بناکر پیش کیا اورحملہ آور قابضین کے مقابل میں اپنی جان، عزت، دین اور وطن کی دفاع کی خاطر اپنے وطن کے اندر انتہائی کمزور وسائل کی مدد سے لڑنے والے مجاہدین کو’’ دہشت گرد‘‘کے نام سے اتنی شہرت دی کہ اسلامی ممالک میں بھی خود کو محققین ،مبصرین ،صاحب علم ، پکامسلمان اور اچھا لکھاری سمجھنے والے بہت سارے لوگ مجاہدین کواسی نام سے لکھنے اور پکارنے لگے ۔
افغانستان میں امن وامان کی بہتر صورت حال سے عالم واقف ہے؛ جس ملک میں گزشتہ 43 سال سے جنگ جاری اور بدترین بد امنی تھی وہاں جنگ ختم ہوکر طول وعرض میں باشندگان مملکت پہلی دفعہ مثالی امن اور جان ومال کے تحفظ پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں ۔ آج اس ملک میں طوائف الملوکی نہیں ہے۔ نسلی، لسانی، قبائلی اور سیاسی اختلافات ختم ہوچکے ہیں۔ عوام اور امارت اسلامیہ مل کر انحطاط سے نبرد آزماہیں۔
یہ سب اپنی تہی دامنی وتہی دستی کے باعث مشکل لگ رہاتھا لیکن امارت اسلامیہ کی بے انتہا کوششوں کی بدولت ملک نے صنعت، تجارت اور زراعت کے شعبوں میں توقع سے زیادہ ترقی کی ہے ۔
امارت اسلامیہ دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے اور اس راستے میں کوششیں بھی جاری ہیں اس لیے کہ آج دوسری دنیا سے تعلقات قائم رکھنے کے بغیر چلنا بہت مشکل ہے، اس حقیقت سے انکار نہیں کہ جادو کی چھڑی تو کسی حکمران کے پاس نہیں ہوتی ، آج کے گلوبلائزیشن کے دور میں تنہا کوئی ریاست اپنے مسائل حل نہیں کرسکتی، لیکن اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ہر ملک کی اصل طاقت اس کے اپنے جفاکش لوگ ہوتے ہیں اور اس کی حقیقی دولت اس کے اپنے وسائل، اپنی زمین ہوتی ہے، خوش قسمتی سے ہمارے ملک میں جفاکش لوگوں اور قدرتی وسائل کی کوئی کمی نہیں۔ افغانستان معدنیات سے مالامال ہے۔
افغانستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے، یہ ایک سونا اگلنے والی دھرتی ہے؛ ہماری زرخیز اراضی پورے جنوبی ایشیا کے لئے پھل اور سبزی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، امارت اسلامیہ اس حقیقت کو جانتی تھی، اس لیے شروع دن سے ہی قائدین ان دونوں شعبوں کی جانب سب سے زیادہ متوجہ رہے۔
قیادت کی یہ اجتماعی دانش اقتصادی مسائل کے حل اور ایسی پالیسیاں وضع کرنے میں کامیاب ہوگئی جس سے ڈالر کی پرواز رک گئ ۔
آج ضروری اشیا کی قیمتیں قابو میں ہیں اور قومی کرنسی ڈالر کے مقابلہ میں مستحکم ہے ـ
ہم مانتے ہیں کہ امارت اسلامیہ کی حکومت کو تسلیم نہ کرنے اور امریکہ کی جانب سے افغانستان کے ساڑھے نو ارب ڈالرز سے زائد کے اثاثے غیرقانونی طورپر منجمد کرنے کے نتیجے میں افغان عوام اقتصادی مشکلات کا سامنا کر رہےہیں، لیکن قوم اور مسلمانان عالم پرامید رہیں کہ امارت اسلامیہ کی شب وروز کی سخت کوششوں سے عنقریب یہ مشکلات بھی ختم ہوجائیں گے ۔ ان شاءاللہ تعالی ۔