جارحیت کا خاتمہ ، امن کی نوید

آج کی بات امارت اسلامیہ اور امریکہ کے مابین طویل مذاکرات کے دوران فریقین نے 22 فروری سے 29 فروری تک کارروائیوں کو کم کرنے پر اتفاق کیا اور گزشتہ روز اس پر عمل درآمد شروع کیا گیا جو 29 فروری تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔ امارت اسلامیہ نے ہمیشہ امن کو جنگ […]

آج کی بات

امارت اسلامیہ اور امریکہ کے مابین طویل مذاکرات کے دوران فریقین نے 22 فروری سے 29 فروری تک کارروائیوں کو کم کرنے پر اتفاق کیا اور گزشتہ روز اس پر عمل درآمد شروع کیا گیا جو 29 فروری تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔

امارت اسلامیہ نے ہمیشہ امن کو جنگ پر ترجیح دی ہے اور ہر وقت یہ ثابت کیا ہے کہ مظلوم قوم کی فلاح و بہبود اور وطن عزیز کی سلامتی سب سے بڑا مطالبہ اور خواہش ہے، کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں اگر ایسا ہی ہے تو امارت اسلامیہ امن معاہدہ کیوں نہیں کر رہی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ جنگ ہماری چاہت نہیں ہے بلکہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے ، ہمارے ملک پر ناجائز قبضہ کیا گیا ہے ، ہمارے لوگوں کو ہر قسم کے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، ان کی عزت داو پر لگا دی گئی ہے اور دولت لوٹی جاتی ہے، امارت اسلامیہ اسلامی اقدار کے دفاع ، وطن عزیز کی آزادی ، مظلوم قوم کی جان، مال اور عزت کے تحفظ کے لئے دشمن کے خلاف لڑنے پر مجبور ہے ۔

ملک پر ناجائز قبضہ اور جارحیت تمام مسائل اور بحرانوں کی جڑ ہے، امریکی جارحیت سے قبل افغانستان میں مثالی امن قائم تھا، عوام کی جان اور مال محفوظ تھا، قاتلوں ، چوروں اور کرپٹ لوگوں کو سزا دی جاتی تھی، نوجوان آپس میں دینی اقدار اور افغان ثقافت کو تقویت بخشنے کے لئے مقابلے کرتے تھے لیکن امریکی جارحیت نے کایا پلٹ دی ۔

ملک پر ناجائز قبضے کے دوران انتظامی اور اخلاقی بدعنوانی اپنے عروج پر پہنچی ، چور دن دیہاڑے کابل سمیت بڑے شہروں اور قومی شاہراوں پر لوگوں کو لوٹتے ہیں اور عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں، پولیس اور فوج کی وردیوں ملبوس مسلح افراد ہر لمحہ لوگوں کی جان اور املاک کے لئے ایک بڑا خطرہ بنے ہیں، شہری اپنے گھروں میں اور باہر کسی جگہ بھی محفوظ نہیں ہیں ۔

موجودہ تباہی سے بچنے کا سب سے عمدہ اور قابل قبول طریقہ  یہ ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا مکمل انخلا ہے، ہمیں یقین ہے کہ قبضہ ختم ہوجائے گا تو قیام امن کے لئے راہ ہموار ہو جائے گی، خوش قسمتی سے افغان عوام کی اکثریت ملک کی آزادی اور اسلامی نظام کے نفاذ پر متفق ہے، امارت اسلامیہ کو اجارہ داری کی کوئی فکر نہیں ہے ، تمام اقوام اور قبائل مستقبل کے نظام میں شامل ہوں گے ، ملک پر ناجائز قبضے کا خاتمہ افغان عوام کا مشترکہ مقصد ہے اور امن ہماری مشترکہ امید اور ترجیح ہے ۔