جارحیت کا خاتمہ اور جہاد کا ثمرہ

ہفتہ وار تبصرہ 20 سالہ کٹھن، قابل فخر اور تاریخ ساز جدوجہد کے بعد آخرکار افغان مؤمن اور مجاہد قوم جارحیت کے خاتمہ کے گواہ ہیں۔بگرام اور دوسرے امریکی اڈوں کو خالی کروانے اور بیرونی افواج کے انخلا کا سلسلہ کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے ہماری مؤمن ملت کا 20 سالہ […]

ہفتہ وار تبصرہ
20 سالہ کٹھن، قابل فخر اور تاریخ ساز جدوجہد کے بعد آخرکار افغان مؤمن اور مجاہد قوم جارحیت کے خاتمہ کے گواہ ہیں۔بگرام اور دوسرے امریکی اڈوں کو خالی کروانے اور بیرونی افواج کے انخلا کا سلسلہ کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے ہماری مؤمن ملت کا 20 سالہ جہاد، عظیم قربانیوں، بہادری، جوش وخروش اور سخت ترین جدوجہد کا قابل فخر داستان موجود ہے۔ تاریخ کے ادوار میں جس ملت نے اپنے مقدسات اور اقدار کے دفاع کی راہ میں قربانی دی ہے، اس قوم نے اپنے ملک کی خودمختاری حاصل کی اور اپنے جان و مال کا نذرانہ پیش کرنے سے اپنے عقائد کے تحفظ اور حصول کا حق ادا کیا ہے، آخرکار اخلاقی طور پر اس کا حقدار سمجھا جاتا ہے کہ اسے اپنی جدوجہد کے ثمرے اور نتیجے کو حاصل کرنا چاہیے۔
ہماری مسلمان قوم نے ایک مرتبہ سوویت یونین (روسی) غاصبوں کے خلاف مقدس جہاد کیا ، اسلامی نظام اور خودمختاری کےلیے عظیم قربانیں پیش کیں۔ اب ایک بار پھر امریکی جارحیت کے خلاف تاریخ کی سب سے غیر مساوی مزاحمت اللہ تعالی کی نصرت سے فتح کے دہانے پر پہنچا ہے۔ ان جہادی مزاحمتوں کا ہدف ملک کی آزادی کیساتھ ساتھ افغان عوام کے عقائد کے مطابق اسلامی نظام کا نفاذ تھا۔ تاہم ماضی میں سابق سوویت یونین غاصبوں کی شکست کے بعد ہماری مؤمن ملت کو خودمختار اسلامی نظام کی امنگوں تک نہ پہنچنے کی کوشش کی گئی اور قوم سے جہاد کا ثمرہ چھین کر اسے کو دھوکہ دیا گیا ۔اگر ہم کسی بھی قانون اور معیار سے اس کا جائزہ لے، افغان مؤمن قوم کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنے 20 سالہ قابل فخر جدوجہد کا ثمرہ حاصل کریں۔ قوم نے خودمختار اسلامی حکومت کی خاطر بھاری قیمت ادا کی ہے۔ قوم نے شہادت، ہجرت، قید وبند اور مختلف النوع مصائب برداشت کیں ہیں۔ ان تمام قربانیوں کا ثمرہ اور خونبہا صرف ایک خودمختار اسلامی نظام ہوسکتا ہے اور بس۔
لہذا وہ ملکی اور غیرملکی جماعتیں جو افغان مؤمن قوم کے اسلام کے مطالبے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہیں۔ قوم کی امنگوں کا مذاق اڑا رہا ہے اور اس سوچ میں ہے کہ ایک بار پھر مقدس جہاد کے ثمرہ پر پانی پھیر دیں اور اپنی بدعنوانی اور فتنہ انگیزی کے تسلسل کےلیے راہ ہموار کریں، انہیں اپنے غلط تاریخ کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے۔انہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ کسی گروہ یا خاص طبقے کے خلاف نہیں، بلکہ تمام افغان ملت کے مقدس آرزو کے خلاف کمربستہ ہیں ۔
امارت اسلامیہ افغانستان نے افغانوں کے عظیم مقدس آرزو کا احترام کرتے ہوئے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ خودمختار اسلامی نظام کے خلاف موجود رکاوٹوں کو عبور کریں۔ ہم افغان قوم کے اسلام کے مطالبے اور حریت طلب آواز کا نہ صرف احترام کرتے ہیں، بلکہ یہی ہماری تمام جدوجہد کا نصب العین اور مقصد ہے۔ اسی مقصد کےلیے امارت اسلامیہ تاسیس، اسی مقصد کے لیے کئی دہائیوں تک جدوجہد کی اور اب بھی تمام سیاسی اور فوجی سرگرمیوں کی بنیاد خودمختار اسلامی نظام کا قیام اور مجاہد قوم کی امنگوں کو پوری کرنا ہے۔