جعلی الیکشن  میں اشرف غنی کی کامیابی کے متعلق ترجمان کا بیان

اطلاعات کے مطابق نام نہاد الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر اشرف غنی کو کابل انتظامیہ کے سربراہ کے طور پر متعارف کروایا۔ جیسا کہ امارت اسلامیہ نے جارحیت کے زیرسایہ الیکشن کے جعلی و نمائشی عمل کی تردید کی تھی، نیز  نام نہاد الیکشن کے نتیجے میں اس بےمعنی انتخاب کابھی  تردید کرتی ہے […]

اطلاعات کے مطابق نام نہاد الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر اشرف غنی کو کابل انتظامیہ کے سربراہ کے طور پر متعارف کروایا۔

جیسا کہ امارت اسلامیہ نے جارحیت کے زیرسایہ الیکشن کے جعلی و نمائشی عمل کی تردید کی تھی، نیز  نام نہاد الیکشن کے نتیجے میں اس بےمعنی انتخاب کابھی  تردید کرتی ہے  اور اسے ملت کی آنکھوں میں خاک پاشی کی ناکام جدوجہد سمجھتی ہے۔

افغان مسلمان ملت جارحیت کے خاتمہ کے بعد داخلی مسائل کے متعلق منصوبہ بندی  اور اپنے سیاسی قسمت کو معلوم کریگی، اس وقت ایک قوی اسلامی نظام کے نفاذ کیساتھ اپنی حقیقی آرزوؤں تک پہنچے گی۔

جارحیت کےزیرسایہ الیکشن اور خود کو صدر متعارف کروانا، جیسا کہ 19 برسوں کے دوران افغان مسلمان ملت کے مسئلہ کو حل نہ کرسکتا، اس کے بعد بھی اسے حل نہیں کرسکتا۔

جیسا کہ جعلی الیکشن کے بناء پر اشرف غنی کا دوبارہ انتخاب غیر قانونی  اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے، اسی طرح افغان تنازع کے موجودہ حساس شرائط کو مدنظر رکھتے ہوئے امن کے جاری عمل کےمحتوی سے بھی متصادم ہے۔

گذشتہ 19برسوں کی طرح  ہمارا مقدس جہاد اس وقت تک جاری رہیگا، جب تک جارحیت کا خاتمہ نہ ہوا ہو  اور تمام افغان آپس میں  بھائیوں کی طرح ایک خودمختار اور حقیقی اسلامی نظام کے زیرسایہ امن اور صلح کی زندگی کا آغاز کریں۔

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ

24 جمادی الثانی 1441 ھ بمطابق 18 فروری 2020 ء