جنوبی مغربی صوبوں کے لیے دعوت وارشاد(جلب وجذب)کمیشن کے سربراہ سے گفتگو

  ماہنامہ شریعت سوال : محترم سب سے پہلے اپنا تعارف کرائیں اور اپنی ذمہ داری کے متعلق معلومات دیں ؟ جواب : میرا نام حاجی عبدالصمد ہے ۔ امارت اسلامیہ کی تشکیلات میں اس سے قبل مختلف ذمہ داریاں نبھاتارہا ہوں اور اب شعبہ دعوت وارشاد کے جنوبی اور مغربی علاقہ جات کا ذمہ […]

 

ماہنامہ شریعت

سوال : محترم سب سے پہلے اپنا تعارف کرائیں اور اپنی ذمہ داری کے متعلق معلومات دیں ؟

جواب : میرا نام حاجی عبدالصمد ہے ۔ امارت اسلامیہ کی تشکیلات میں اس سے قبل مختلف ذمہ داریاں نبھاتارہا ہوں اور اب شعبہ دعوت وارشاد کے جنوبی اور مغربی علاقہ جات کا ذمہ دار ہوں ۔

آپ کی معلومات کے لیے اتنابتادیتا ہوں کہ دعوت وارشاد کمیشن کی تشکیلات میں دو خطے اہم سمجھے جاتے ہیں ۔ افغانستان کے جنوبی صوبے غزنی سے لے کر زابل ، قندہار ،ہلمند ، نیمروز ، ہرات ،بادغیس اور فاریاب تک اروزگان اورسرپل سمیت تقریبا 13صوبے ہیں ، یہ ایک اہم خطہ ہے جس کی ذمہ داری میر ے کا ندھوں پر ہے ۔ دوسرا خطہ شمالی اور مرکزی صوبے ہیں جس میں تقریبا 21صوبے شامل ہیں ،اس علاقے کا ذمہ دار الگ ہے ۔

سوال : دعوت وارشادکمیشن کے متعلق اگرکچھ معلومات دی جائیں کہ اس کی تشکیل کب ہوئی ہے اور اس کی ذمہ داری کیا ہے ؟

جواب :دعوت وارشاد کمیشن تو کافی عرصہ امارت اسلامیہ کی تشکیلات میں موجود رہا لیکن گذشتہ ایک سال سے اس کمیشن کی فعالیت میں خاص پیش رفت ہوئی ہے ۔ یعنی پہلے کمیشن روایتی انداز میں دعوت کا کام آگے بڑھارہا تھا ،اب گذشتہ ایک سال سے امارت اسلامیہ کی قیادت کی جانب سے اور عالیقدر امیر المومنین کے خاص حکم کی رو سے اس کمیشن کی نئی تشکیلات سامنے آئی ہیں ۔اسی طرح جلب وجذب یعنی وہ لوگ جو دشمن کی صف میں کھڑے ہیں ان کو راہ ہدایت کی طرف بلانے کا کام بھی اسی کمیشن کے ذمے لگایاگیاہے ۔

آج کل کمیشن کی سب سے اہم ذمہ داری یہی ہے کہ وہ افغانی نوجوان جو دشمن کی صفوں میں کھڑے ہیں اورمختلف فوجی اور انتظامی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں ان کودعوت دی جائے کہ وہ دشمن کی صفوں سے نکل جائیں ۔اس طرح جہاں ایک طرف وہ دنیاوی اور اخروی نقصانات سے بچ جائیں گے وہاں افغانوں کی جانب سے خارجی دشمن کی حمایت بھی ختم ہوجائے گی ۔

سوال : مخالف افراد کی وصولی کے علاوہ دعوت والارشاد کمیشن کی اوربھی کوئی خاص ذمہ داریاں ہیں ؟

جواب: کیوں نہیں ، یہ کمیشن اس کے علاوہ مختلف قومی رہنماؤں ، علماءکرام ، طلبہ ، دانشوروں اور معاشرے کے ساتھ تعلقات سنوارنے اور مستقل تعلق تازہ رکھنے کی ذمہ داری بھی اداکرتا ہے۔ تاکہ ان کے مشورے سنے جائیں اور امارت اسلامیہ کے متعلق ان کے سوالات کے جوابات دیے جائیں اور ہمیشہ ان سے تعلقات استوار رکھے جائیں ۔

اسی سلسلے میں ہم نے مختلف شعبوں کے لیے اپنی تشکیلات سامنے لائی ہیں جس میں وقتا فوقتا افغانستان کے اندر اور باہر افغان عوام کے مختلف نمائندوں سے میل ملاقاتیں شامل ہیں ۔

سوال: کمیشن کے متعلق اگر کچھ معلومات دیں توبہتر ہوگا۔

جواب: دعوت والارشاد یاجلب وجذب کمیشن افغانستان کے نمائندے تمام 34صوبوں میں موجود ہیں ، صوبوں کے ساتھ ساتھ اضلاع کی سطح پر بھی ہم نے نمائندے مقرر کیے ہیں تاکہ مزید اپنے فرائض سنبھال کر کام کو استقلال دیں ۔

سوال: خاص طور پر دشمن کی صفوں میں موجود افراد کی وصولی کے متعلق اگر ہم پوچھیں کہ آپ کے حلقہءعمل میں کتنے لوگوں نے آپ کی آواز پر لبیک کہا ہے اور کفار کی مدد اور تعاون سے دستبردار ہوئے ہیں ؟

جواب: جیساکہ میں پہلے کہہ چکا ہوں دعوت والارشاد کمیشن کو دشمن کی صفوں میں کھڑے افراد کی وصولی کی ذمہ داری گذشتہ ایک سال سے سونپی گئی ہے اور اس شعبے میں ہم نے منظم کام شروع کیاہے ۔ میری گنتی کے مطابق گذشتہ آٹھ ماہ سے ہمارے علاقے یعنی جنوبی اور مغربی 13صوبوں میں 1100وہ افراد جو پہلے دشمن کے مختلف فوجی اورغیر فوجی اداروں میں کام کررہے تھے دشمن کی صفوں سے الگ اور اپنے کیے پر توبہ تائب ہوگئے ہیں ۔

ان گیارہ سو افراد کے آنے سے نہ صرف دشمن کو افرادی قوت کے اعتبار سے سخت نقصان پہنچا ہے بلکہ ان لوگوں نے اپنے ساتھ 700 کی تعداد میں ہلکا و بھاری اسلحہ اوربڑی مقدار میں اہم وسائل بھی لائے ہیں ۔ اسی طرح ان علاقوں میں 20ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں کہ دشمن کی صفوں سے نکلے ہوئے افراد نے خارجی یا داخلی فوجیوں پر فائرنگ کرکے ان کو بھاری نقصانات پہنچائے ہیں اور پھر مجاہدین سے آکر مل گئے ہیں ۔ دشمن کی صفوں سے نکل کر آنے والے افراد میں نیشنل آرمی ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مختلف عہدوں کے افراد شامل ہیں ۔ ہرات میں دشمن کی سرحدی چھاونی کا ایک کمانڈر بہت سے اسلحہ اور اہم وسائل کے ساتھ مجاہدین کے پاس آگیا ۔ اسی طرح فراہ میں موٹروے پولیس کے ایک کمانڈر میرویس دومہینے قبل40افراد ، 2لانجرز گاڑیوں اور 1ٹینک کے ساتھ مجاہدین سے آملے ۔

سوال : جولوگ دشمن کی صفوں سے نکلتے ہیں ان کے ساتھ آپ کا سلوک کیسا ہوتاہے ؟

جواب:  ان لوگوں کو جو دشمن کی صفوں سے نکل کر ہمارے پاس آجاتے ہیں اور صحیح معنوں میں توبہ تائب ہوجاتے ہیں ہم امارت اسلامیہ کی جانب سے انہیں ہرطرح کی حفاظت اورامن کی یقین دہانی کراتے ہیں ۔وہ لوگ جو اپنے کئے پر تائب ہوجاتے ہیں اور دشمن کے تعاون سے دستبردار ہوجاتے ہیں ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں ، اپنی استطاعت کے مطابق ان کے ساتھ نقدی کی صورت میں تعاون بھی کرتے ہیں ۔ اسی طرح ان کو اپنا کارڈ جاری کرتے ہیں تاکہ پھر کوئی ان کے لیے کسی قسم کی مشکل پیدا نہ کرے ۔ اس کارڈ میں ہم نے شکایات درج کرانے کے لیے اپنا ایک نمبر بھی دیا ہوتا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر اس نمبرپر رابطہ کریں ۔

سوال : آپ کا طریقہ ءکار کیا ہے یعنی دشمن کی صفوں تک اپنی دعوت یاجلب وجذ ب کاپیغام کیسے پہنچاتے ہیں ؟

جواب: ہم مختلف ذرائع سے استفادہ کرکے اپنا دعوتی پروگرام آگے بڑھاتے ہیں ۔ ہر صوبے اور ضلع میں علاقائی ذمہ دار موجود ہیں جو مختلف ذرائع مثلا شخصی جان پہچان، نمائندہ بھیج کر، خطوط ، فون یا برقی خط یا دیگر ذاتی ذرائع سے دشمن کی صفوں تک اپنا پیغام پہنچاتے ہیں کہ اب مزید کفار کی صفوں سے نکل جائیں ۔ کفار کے تعاون سے دستبردار ہوجائیں ، اس لیے کہ کفار سے تعاون دنیا وآخرت میں تباہی کا سبب بنتا ہے ۔

سوال : آپ کو اپنے اس کام سے کہاں تک کامیابی کی توقع ہے ، یہ کام غاصبوں کی صفوں کو توڑنے میں کہاں تک کردار اداکرے گا ؟

جواب: ہم نے گذشتہ کچھ عرصے میں اپنے کام کے جونتائج دیکھے ہیں تو الحمد للہ ہماری توقع سے بڑھ کر کام کے نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔ایسے لوگ جو پہلے امریکیوں کے ہراول دستے کا کردار اداکرتے تھے ، کفارکی طاقت ان کی وجہ سے مضبوط تھی اور انہیں کی وجہ سے مجاہدین خارجی دشمنوں تک پہنچنے سے قاصر تھے ، مجاہدین انہی کے ساتھ مصروف رہتے اب وہ لوگ دشمن کی صفوں سے نکل گئے ہیں اور کفار کی تعاون سے دستبردار ہوگئے ہیں ۔

یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ امریکی غاصبوں کے ساتھ اگر مقامی افغان فوج کا تعاون نہ ہو تو یہ افغانستان میں ایک دن بھی نہیں ٹھہر سکیں گے ۔ ایسے لوگوں کو جو پیسوں کی لالچ یا پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر مجاہدین کے خلاف امریکیوں کے ساتھ ہیں ان کو اس گمراہی سے نکال دیں اور دشمن کی صفوں کو نقصان پہنچائیں اس مقصد کے لیے ہم نے یہ کام شروع کیاہے ، الحمد للہ اب تک تو بہت اچھا نتیجہ برآمد ہوا ہے ،مجھے امید ہے یہ تحریک جنگ کے میدان میں بھی بڑی تبدیلی لائے گی ۔ اس لیے کہ اگر خارجی دشمن افغانوں کی مدد سے محروم ہوجائیں تو میدان جنگ میں مقابلے کی ہمت ان میں ہر گز نہ ہوگی ۔

دوسری بات یہ کہ ہمارے کام نے گذشتہ کچھ عرصے کے تجربے کے بعد اب کافی اعتماد حاصل کرلیا ہے ۔بہت سے دھوکہ کھائے ہوئے اور دشمن کی قطاروں میں کھڑے لوگوں نے مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں ۔ انہیں اس بات کا ڈر ہوتا ہے کہ ہتھیار ڈالنے کے بعد انہیں قتل کیا جائے گا یا کوئی اور نقصان پہنچایا جائے گا ۔ لیکن جہاں تک میرے علاقے کے متعلق مجھے علم ہے اب تک ہتھیار ڈالنے والے 1100افراد میں سے کسی کو بھی ہتھیار ڈالنے کے بعد قتل کیا گیا اور نہ ہی کوئی اور نقصان پہنچایا گیاہے ،۔سارے افغانستان میں ایسے ہی حالات ہیں ۔ اس سلوک سے ہمارے کا م کو لوگوں کا بہت اچھا اعتماد حاصل ہوا ہے ۔انشاءاللہ امید ہے کہ ہم مستقبل میں بھی دشمن کی صفوں سے مزید افراد کو نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔

سوال : اور آخر میں دعوت والارشاد کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے اگر ان افغانوں کے لیے جو پیسوں یا پروپیگنڈے کے باعث دھوکے میں آکر دشمن کے ساتھ ہیں ان کے لیے کو ئی پیغام ہے تو ہم نشرکرنے میں تعاون کریں گے ۔

جواب :ہمارا پیغام ان کے لیے یہ ہے کہ وہ اپنے آپ پر رحم کریں ، اس لیے کہ انہوں نے جو راستہ اختیار کیا ہوا ہے وہ گمراہی اور تباہی کا راستہ ہے ۔ اس راستے میں دنیا میں بھی انہیں شرمندگی کاسامنا ہوگا اور آخرت میں بھی ۔ اس لیے کہ ہم نے افغانستان کی تاریخ میں باربار دیکھا ہے کہ جن لوگوں نے محارب کافر کا ساتھ دیا اور امت مسلمہ کے خلاف کافروں کے ساتھ ہوگئے انہوں نے پھر اچھا دن نہیں دیکھا ۔ اسے دنیا میں بھی غدار ، کٹھ پتلی اور مزدور کہا گیا اور آخرت میں بھی وہ شرمندہ اور الٰہی عذاب کامستحق ہوگا ۔

اس لیے بہتر یہ ہے کہ وہ اس تباہی سے خود کو بچائیں ، امارت اسلامیہ کی جانب سے ان کو دی گئی مہلت سے انہیں فائدہ اٹھانا چاہیے ، اس لیے کہ یہ سب سے بہتر موقع ہے کہ وہ پورے اعتماد کے ساتھ دشمن کی صفوں سے نکل کر اپنے جان ، مال اور اولاد کا امن حاصل کرلیں اور حسب معمول زندگی گزاریں ۔ کل کلاں اگر حالات میں انقلاب آجاتا ہے توہوسکتا ہے اپنی جان کی حفاظت کے لیے ایسا پر اعتماد اورباعث اطمینان موقع انہیں نہ مل سکے ۔

انہیں اب بھی فکر کرنی چاہیے، وہ نیشنل آرمی میں ہیں یا پولیس ، اربکیوں یاکسی اور شعبے میں یا کوئی اور حکومتی کام کررہے ہیں ۔ انہیں چاہیے کہ اپنے گریبان میں بھی تھوڑی دیر کے لیے جھانک کر دیکھ لیں کہ وہ کس کی صف میں کھڑے ہیں ۔ وہ کس کے مزدورہیں اور انہیں تنخواہ کہاں سے ملتی ہے ۔ اگر اس راستے میں وہ کفار کے ساتھ مارے جائیں تو ان کاانجام کیاہوگا ۔ انہیں امارت اسلامیہ کی دعوت پر لبیک کہنا چاہیے اس لیے کہ اس میں ان کا دنیاوی فائدہ بھی ہے اور اخروی بھی ۔

وہ کرسکتے کہ ہر صوبے اور ہر ضلعے میں دعوت وارشاد یا جلب وجذب کے نام سے مجاہدین کے ذمہ داروں سے تعلقات قائم کرلیں اور یا ہمارے عمومی نمبر 0708298195پر رابطہ کریں اور اس طرح دشمن کی صفوں سے نکلنے اور اپنا مستقبل سنوارنے کی فکر کریں ۔