جنگی جرائم؛ اگست 2016

سید سعید                یکم اگست 2016 کو میدان وردگ کے مرکز میں داخلی فوجیوں نے محمد شفیق نامی اس ٹیچر کو شہید کر دیا، جو حال ہی میں ضلع نرخ سے ضلعی مرکز نقل مکانی کر کے آیا تھا۔ 2ا گست کو صوبہ کاپیسا کے ضلع تگاب کے علاقے جویبار میں داخلی فوجیوں نے عام لوگوں […]

سید سعید               

یکم اگست 2016 کو میدان وردگ کے مرکز میں داخلی فوجیوں نے محمد شفیق نامی اس ٹیچر کو شہید کر دیا، جو حال ہی میں ضلع نرخ سے ضلعی مرکز نقل مکانی کر کے آیا تھا۔

2ا گست کو صوبہ کاپیسا کے ضلع تگاب کے علاقے جویبار میں داخلی فوجیوں نے عام لوگوں کے گھروں پر مارٹر گولے فائر کیے،جس میں دو خواتین زخمی ہو گئیں۔

3 اگست کو صوبہ پکتیکا کے ضلع چمکنو کے علاقے لوڑہ سیمہ میں داخلی فوجیوں کی جانب سے مارٹر گولوں کے حملے میں 2 افراد شہید ہوگئے۔

4اگست کو صوبہ زابل کے ضلع میزانی کے علاقے ناوی میں داخلی فوجیوں نے عام لوگوں کے گھروں پر مارٹر کے گولے گرائے۔ اس واقعے میں ایک گھر کے 2بچے شہید اور 2 خواتین زخمی ہوگئیں۔

7 اگست کو بادغیس کے ضلع مرغاب کے مضافات میں داخلی فوجیوں نے اپنی چیک پوسٹ سے فائرنگ کر کے 3 کلومیٹر دور جیخوجی کے گاؤں میں شہریوں کے گھروں پر مارٹر کے گولے فائر کیے، جس سے 3 افراد شہید اور چھ زخمی ہوگئے۔

8 اگست کو خوست کے ضلع سپیری کے مضافاتی علاقے غورمے اڈہ، بوزی اور تنی خیل گاؤں پر داخلی فوجیوں نے چھاپے مارے۔ اس کے بعد ان کی مجاہدین سے جنگ ہوگئی۔ جنگ کے بعد فوجیوں کے بھاری اسلحے کی فائرنگ سے تین افراد شہید، جب کہ چھ افراد شدید زخمی ہوگئے۔ اسی طرح کئی عام شہریوں کو قیدی بنا کر اپنے ساتھ لے گئے۔

12 اگست کو پکتیا کے ضلع خوشامند کے میناری گاؤں میں جارحیت پسندوں کی بمباری سے 13 افراد شہید ہوگئے۔ بمباری ڈاکٹر ریشمین کے گھر پر ہوئی، جس میں اُن سمیت خاندان کے تیرہ افراد شہید ہوگئے۔ مقامی لوگوں نے ’افغان اسلامی اژانس‘ نامی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ حملے میں شہید ہونے والے تمام افراد عام شہری ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ پکتیکا کے صوبائی حکام اور سرکاری ملازمین نے بھی تسلیم کیا کہ مذکورہ حملے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد عام لوگ تھے۔ اسی دن میدان وردگ کے ضلع جلگی کے مضافات میں احمد خیلو گاؤں میں افغان فوجیوں نے مستوخان نامی ایک کسان کو اس وقت فائرنگ کر کے شہید کر ڈالا، جب وہ اپنی زمین میں کام کر رہا تھا۔

13 اگست کو لوگر کے ضلع محمد آغا کے زرغون شہر کے علاقے دامن کوہ میں مقامی فوجیوں کے مارٹر فائر سے ایک خاتون اور ایک بچہ شہید ہوگئے۔

15 اگست کو بغلان کے ضلع ہنہ غوری بازار کے قریب حکومتی طیاروں کی بمباری سے ایک خاندان کی خواتین اور بچوں سمیت 5 افراد شہید ہوگئے۔ اسی دن میدان وردگ کے ضلع سید آباد کے سلطان خیل نامی گاؤں میں داخلی فوجیوں کے مارٹر کی فائرنگ سے شہری میر احمد کا بیٹا شہید اور بھتیجی زخمی ہوگئی۔

17اگست کو  ننگرہار کے ضلع چپرہار کے گاؤں ہدیاخیل میں جارحیت پسندوں نے داخلی فوجیوں کے تعاون سے چھاپا مارا اور 7 افراد کو گرفتار کر کے ساتھ لے گئے۔

18اگست کو قندوز کے ضلع دشت آرچی کے رئیس عبداللہ نامی گاؤں میں جارح فوجیوں نے داخلی کٹھ پتلیوں کے ساتھ مل کر عام لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔ ان کے گھروں کی تلاشی لی۔ لوگوں پر تشدد کیا اور 7 شہریوں کو گرفتار کر لیا۔

19 اگست کو ننگرہار کے ضلع حصارک مرکز کے قریب حکومتی فوجیوں کی بمباری سے بہت سے شہری شہید ہو گئے۔ اسی دن قندوز کے چہاردرہ اور سجانیو اور قریہ یتیم کے علاقوں میں حکومتی فوجیوں کی بمباری اور بھاری اسلحے کی فائرنگ سے 2شہری شہید اور ایک خاتون زخمی ہوگئی۔

20 اگست کو میدان وردگ کے علاقے خروٹو کلی میں فوجیوں کی بھاری اسلحے کی فائرنگ سے ایک مرد اور ایک خاتون شہید ہو گئے، جب کہ ایک بچہ زخمی ہو گیا۔ اسی دن میدان وردگ کے ضلع سید آباد کے سیسی نامی گاؤں کے قریب مقامی فوجیوں نے اُن انجینئرز پر حملہ کیا، جو یہاں بجلی کا سسٹم فعال کر رہے تھے۔ حملے میں ایک انجینئر شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔ اسی دن تخار کے ضلع اشکمش چشمہ تلخ کے علاقے میں داخلی فوجیوں نے عام شہریوں کے گھروں پر مارٹر گولے فائر کیے۔ اس حملے میں ایک خاتون اور دو بچے شہید ہوگئے۔

22 اگست کو غزنی کے ضلع قرہ باغ میں پیرو نامی گاؤں میں داخلی فوجیوں نے مارٹر کی فائرنگ سے دو افراد محمد ایاز اور ان کے بیٹے کو شہید کر دیا۔ اسی دن ہلمند کے ضلع گریشک وزیرو ماندہ کے علاقے میں جارحیت پسندوں نے چھاپے کے دوران تین افراد کو بلاوجہ امام مسجد سمیت گرفتار کر لیا۔

29اگست کو قندوز کے قریب لوی کنم نامی علاقے میں جارحیت پسندوں نے داخلی فوجیوں کی مدد سے شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔ گھروں کے دروازے بموں سے اڑا دیے۔ لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کے گھر میں موجود قیمتی اشیاء لوٹ لیں اور آخر میں گاؤں کے امام مسجد سمیت 13 افراد کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔

31اگست کو قندوز کے مرکز سے ملحق ملرغی نامی علاقے میں افغان فوجیوں کی دیسی ساختہ توپ کی فائرنگ سے چار شہری شہید ہوگئے۔ واقعے کے بعد لوگوں نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

ماخذ: بی بی سی ریڈیو،آزادی،افغان اسلامی اژانس،پژواک، خبریال ویب سائٹ،لراوبر، نن ٹکی ایشیا،اور بینوا۔