جنگی جرائم اپریل2019

سید سعید یکم اپریک کو قندھار کے ضلع شاہ ولی کوٹ کے علاقے سرخ بید میں قابض فوج کے ڈرون حملے میں نو شہری شہید اور چار افراد زخمی ہوگئے۔ جب کہ پکتیکا کے ضلع چمکنی کے علاقے حکوم زئی میں فوج کی فائرنگ میں آٹھ شہری شہید اور زخمی ہو گئے۔ اسی طرح پکتیکا […]

سید سعید

یکم اپریک کو قندھار کے ضلع شاہ ولی کوٹ کے علاقے سرخ بید میں قابض فوج کے ڈرون حملے میں نو شہری شہید اور چار افراد زخمی ہوگئے۔ جب کہ پکتیکا کے ضلع چمکنی کے علاقے حکوم زئی میں فوج کی فائرنگ میں آٹھ شہری شہید اور زخمی ہو گئے۔ اسی طرح پکتیکا کے ضلع ارگون کے علاقے پیرکوٹہ میں دشمن کی مشترکہ کارروائی میں چھ افراد شہید اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ اس کے علاوہ لوگوں کو بڑے پیمانے پر مالی نقصان بھی ہوا۔

2اپریل کو قابض فوج نے صوبہ فاریاب کے ضلع قیصار کے علاقے شاخ میں عام آبادی پر وحشیانہ بمباری کی، جس میں ایک گھر تباہ ہوگیا۔ اس میں پانچ بچے، دو خواتین سمیت 9 افراد شہید ہو گئے۔ اس کے علاوہ مذگورہ علاقے کے بازار میں فوج نے لوگوں پر تشدد کیا اور چھ افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسی طرح غزنی کے ضلع گیرو کے علاقے باتور پر قابض فوج کے جاسوس طیارے نے حملہ کیا، جس میں تین افراد شہید ہو گئے۔ اسی طرح مٹھا خان گاؤں میں بھی حملہ آوروں نے فضائی حملہ کیا، جس میں دو افراد شہید ہو گئے۔ جب کہ صوبہ ہلمند کے ضلع مارجہ کے علاقے تازہ گل میں قابض فوج کے ڈرون حملے میں پانچ شہری شہید ہو گئے۔ حملہ آوروں نے دائی کندی اور اروزگان صوبے کے درمیان ہائی وے پر حملہ کیا، جس میں ایک گاڑی نشانہ بنی اور اس میں سوار آٹھ شہری شہید ہو گئے۔

3اپریل کو ہلمند کے ضلع موسی قلعہ کے علاقے شائستہ بازار پر قابض امریکی فوج نے ڈرون حملہ کیا، جس میں دو افراد شہید ہو گئے۔ اسی دن امریکی اور افغان فوج نے صوبہ پکتیکا کے ضلع نکی کے علاقے عاشق گاؤں پر چھاپہ مارا۔ بارودی مواد کے ذریعے گھروں کے دروازے اور شیشے توڑ دیے۔ عام شہریوں کو گھروں سے نکال کر متعدد افراد کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ شہداء میں گاؤں کے امام مسجد مولوی عبدالقیوم، حمداللہ، قوی اللہ، محمداللہ، عبداللہ، محمدولی، پایگل، ظاہرجان، نسیم، رفیق اللہ، ذبیح اللہ اور موسی خان ہیں۔

5اپریل کو ننگرہار کے ضلع شیر زاد کے علاقے گندمک پر حملہ آوروں کے چھاپے کے دوران پانچ افراد شہید ہو گئے۔ جب کہ امریکی اور افغان فوج نے ہلمند کے ضلع نادعلی کے علاقے تور پلہ پر چھاپہ مارا۔ مقامی لوگوں پر تشدد کیا گیا۔ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ جب کہ ڈاکٹر اسد سمیت ایک اور شخص کو شہید کر دیا گیا۔ دو خواتین کو حراست میں لے لیا گیا۔ جس کے ردعمل میں لوگوں نے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا اور خواتین کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اگلے دن میدان وردگ کے ضلع نرخ کے علاقے دادل میں افغان فوج کی کارروائی میں پانچ شہری شہید اور کئی گھر تباہ ہو گئے۔ صوبہ لوگر کے صوبائی دارالحکومت کے قریب پل علم کے علاقے پادخواب میں منعقدہ قبائلی اجتماع پر امریکی ڈرون طیارے نے حملہ کیا۔ جس میں سات قبائلی عمائدین شہید اور زخمی ہوگئے۔

7اپریل کو ہلمند کے ضلع کجکی کے علاقے زمیندار پر امریکی ڈرون حملے میں تین شہری شہید ہو گئے۔ اسی طرح صوبہ خوست کے ضلع باک کے علاقے سپرکی اور شمل خیل پر امریکی اور افغان فوج نے چھاپہ مارا۔ فوج نے پچاس شہریوں کو حراست میں لے لیا۔ جب کہ بادغیس کے ضلع مرغاب کے علاقے خوجی پر امریکی فوج نے بمباری کی، جس میں چار شہری شہید اور زخمی ہو گئے۔ اسی طرح غور کے ضلع تیورہ کے علاقے پائی حصار میں افغان فوج نے ایک جید عالم دین مولوی محمد نادر کو اپنے گھر میں ہی تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔

8اپریل کو امریکی فوج نے ہلمند کے ضلع نوزاد کے علاقے علی آباد میں ایک مسافر گاڑی پر ڈرون حملہ کیا، جس میں چار شہری شہید ہو گئے۔ جب کہ 10 اپریل کو اروزگان کے دارالحکومت ترین کوٹ کے علاقے مراد آباد پر امریکی فوج کے ڈرون حملے میں دو افراد شہید ہو گئے۔ اگلے دن قندھار کے ضلع پنجوائی کے علاقے تلوکان میں افغان فوج نے مقامی اسکول کے ایک استاد محمد گل کو گھر کے اندر شہید کر دیا، جب کہ پانچ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ اسی طرح فاریاب کے ضلع المار کے علاقے نوغلی میں پولیس کی فائرنگ سے تین بچے شہید اور زخمی ہو گئے۔

18اپریل کو میدان وردگ کے ضلع نرخ کے علاقے صد مردی درہ میں دشمن کے فضائی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 8 افراد شہید ہو گئے۔ اسی طرح امریکی اور افغان فوج نے ننگرہار کے ضلع خوگیانو اور شیرزادو کے علاقے بلل خیل پر چھاپے کے دوران پانچ شہریوں کو شہید کر دیا، دو گھروں کو تباہ کر دیا اور متعدد دکانیں لوٹ لیں۔

20اپریل کو قابض فوج نے ننگرہار کے ضلع شیر زاد کے علاقے مورگئی میں دو شہریوں کو شہید اور ایک کو زخمی کر دیا۔ اگلے دن ہلمند کے ضلع مارجہ کے علاقے تعمیرات چارراہی میں امریکی فوج نے سول آبادی پر بمباری کی، جس میں تین بچے شہید ہو گئے۔ جب کہ فراہ کے دارالحکومت اور ضلع پشت کوہ کے درمیان دورجو کے علاقے میں امریکی فوج نے ڈرون حملہ کیا۔ اس میں ایک مدرسے کے استاد مولوی عبدالجلیل اور ان کے دو شاگرد شہید ہو گئے۔ اسی طرح امریکی فوج نے غزنی کے ضلع شلگر کے گاؤں علی زئی پر بمباری کی، جس میں فدا محمد کا گھر تباہ ہوگیا اور دو افراد شہید ہو گئے۔ جب کہ غزنی کے ضلع گیلان کے گاؤں مقرب میں مشترکہ فوجی آپریشن میں محلے کے امام مسجد کو شہید اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ اسی طرح پکتیکا کے ضلع سروضی کے گاؤں مارزکو میں دشمن کے حملے میں سات شہری شہید ہو گئے۔

23اپریل کو ننگرہار کے ضلع حصارک کے علاقے ‘حسن کچھ’ پر حملہ آوروں اور افغان فوجیوں نے چھاپہ مارا۔ گاؤں کے امام مسجد سمیت دو افراد کو شہید کر دیا گیا۔ جب کہ 25اپریل کو فراہ کے ضلع خاک سفید کے علاقے چونی قلعہ میں امریکی فوج نے ایک مسافر گاڑی پر ڈرون حملہ کیا، جس میں سوار تین افراد شہید ہو گئے۔ اگلے دن پروان کے دارالحکومت کے قریب خلازئی کے مقام پر امریکی فوج نے چھاپہ مارا،  جس میں سات افراد کو شہید کر دیا گیا اور مقامی لوگوں کو بڑے پیمانے پر مالی نقصان بھی پہنچایا۔

27اپریل کو امریکی فوج نے غزنی کے ضلع شلگر کے علاقے کمال خیل میں ایک مسافر گاڑی پر ڈرون حملہ کیا۔ جس میں رفیع اللہ اور نجیب اللہ نامی دو افراد شہید ہو گئے۔ جب کہ لوگر کے ضلع ازرہ کے گاؤں امروت میں سفاک دشمن نے مشترکہ کارروائی کے دوران چار شہریوں کو شہید کر دیا۔ لوگوں کو مالی نقصان بھی پہنچایا گیا۔ اسی طرح صوبہ خوست میں اسپیشل فورس کے اہل کاروں نے امیر بادشاہ نامی شخص کو دو ہفتے تک حراست میں لینے کے بعد تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ اسی دن پکتیکا کے ضلع برمل کے علاقے لمن بازار کے قریب امریکی اور افغان فوج نے مقامی آبادی پر چھاپہ مارا۔ آٹھ گھروں کے دروازے توڑ دیے۔ دس افراد کو شہید کر دیا اور دو کو حراست میں لے لیا۔ شہداء میں محسود خان، مولوی شمال، عبدالولی، محمدرسول، نجیب خان، محمدعلی، جلندر، شیربادخان، روزی خان اور نورمحمد شامل ہیں۔ اسی طرح امریکی اور افغان فوج نے فراہ کے ضلع بکوا کے بازار پر چھاپہ مارا۔ کچھ دکانوں کو لوٹا گیا اور متعدد گاڑیوں کو جلا دیا۔ مذکورہ بازار میں عام شہریوں کو ہونے والے نقصانات کی تفصیل کچھ یوں ہے:

محمد رحیم کی کار قیمت؛ 450000 افغانی روپے۔ محمد صابر کی دکان 200000 افغانی روپے۔ امین اللہ کی دکان 500000 افغانی روپے۔ حبیب الرحمن کی بڑی گاڑی 4000000 افغانی روپے۔ عبدالحلیم کی مشین 212000 افغانی۔ عبدالرشید کا ٹرک 1500000 افغانی۔ خدائے داد کی گاڑی 400000 افغانی۔ نور احمد کی دکان 106000 افغانی۔ عصمت اللہ کی گاڑی اور ایک دکان 530000افغانی۔  معتصم کی دکان 200000 افغانی۔ اخندزادہ کی دکان 2360000افغانی۔ عصمت اللہ کی دکان 100000 افغانی۔ عبدالباری کی دکان 20000 افغانی۔ حاجی عبداللہ کی دکان 600000 افغانی۔ عبدالرحمن کی دکان 530000افغانی۔ قاری صاحب کی دکان 0000 1افغانی۔ اسداللہ کی دکان کی قیمت795000افغانی۔

28اپریل کو امریکی اور افغان فوج نے لوگر کے ضلع محمد آغی کے گاؤں برگ پر چھاپہ مارا۔ گھروں کے دروازے دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیے اور پانچ بچوں سمیت چھ افراد کو زخمی کر دیا۔ تین کو حراست میں لے لیا۔ جب کہ بادغیس کے ضلع آب کمری میں طالبان اور سرکاری فوج کے درمیان جھڑپ کے بعد فوج نے علاقے پر وحشیانہ بمباری کی، جس میں پانچ شہری شہید ہو گئے۔ اسی طرح فاریاب کے ضلع خواجہ موسی میں پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص شہید اور ایک زخمی ہو گیا۔ اس کے بعد افغان فوج نے علاقے پر بمباری کی، جس میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے نام کا ایک مدرسہ تباہ ہو گیا۔

29اپریل کو نورستان کے ضلع وائٹ وایگل میں افغان فوج کے مارٹر حملے میں ایک معصوم بچہ شہید اور ایک خاتون زخمی ہوگئی۔ جب کہ ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے زاوی میں امریکی فوج نے چھاپہ مارا۔ سات افراد ‘یارگل، قادر، سیف اللہ، حنیف اللہ، صبور، شکور اور غفور’ شہید کر دیے گئے۔ جب کہ دو خواتین زخمی ہو گئیں۔ اگلے دن غزنی کے ضلع زنخان کے علاقے راحت خیل بازار پر امریکی اور افغان فوج نے چھاپہ مارا۔ 230 دکانوں کے دروازے توڑ دیے اور قیمتی اشیاء لوٹ لیں۔ جس سے لوگوں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

ذرائع: بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک پریس، پژواک، خبریال، لر او بر، نن ڈاٹ ایشیا اور دیگر ویب سائٹس۔