جنگی جرائم جون2017

سید سعید افغانستان کا خطہ ہمیشہ سے اسلام دشمن قوتوں کی نظروں میں کھٹکتا رہا ہے۔ ہر کافر یہاں کے مسلمانوں کے سینوں سے ایمان اور زمین کے پیٹ سے مادیت کا سامان لوٹنے کے چکر میں رہتا ہے۔ اس کے لیے جنگوں کی آگ بھڑکائی جاتی ہے۔ اسی آگ کا ایک سلسلہ امریکی ناجائز […]

سید سعید

افغانستان کا خطہ ہمیشہ سے اسلام دشمن قوتوں کی نظروں میں کھٹکتا رہا ہے۔ ہر کافر یہاں کے مسلمانوں کے سینوں سے ایمان اور زمین کے پیٹ سے مادیت کا سامان لوٹنے کے چکر میں رہتا ہے۔ اس کے لیے جنگوں کی آگ بھڑکائی جاتی ہے۔ اسی آگ کا ایک سلسلہ امریکی ناجائز تسلط ہے۔ جس کے  سترہ برس گزرنے کو ہیں۔ اسی کا تسلسل ہے کہ یکم جون  کو صوبہ بدخشان کے’جرم‘نامی علاقے پر امریکی طیاروں نے بمباری کی، جس سے دو شہری زخمی ہوئے اور کافی گھروں کو نقصان پہنچا۔ اسی دن قندوز کے ضلع چہاردرہ کے گاؤں زدران پر فورسز نے ایک چھاپے کے دوران دس عام شہریوں کو بلاوجہ گرفتار کر لیا۔

تین جون کو صوبہ میدان وردگ کے ضلع جلریز کے علاقے احمدخیل میں داخلی فورسز کے مارٹر گولے کے حملے میں دو بچے شہید، جب کہ تین خواتین سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ اس سے اگلے دن صوبہ ننگرہار کے ضلع پچیرآگام کے علاقے صبربازار میں اجرتی فورسز کی فائرنگ سے ایک دکان دار اپنے معصوم بیٹے سمیت موقع پر شہید، جب کہ دو دکان درار زخمی ہوگئے۔

پانچ  جون کو صوبہ فاریاب کے ضلع پشتون کوٹ کے علاقے قروقسای میں فورسز کے ایک حملے میں پانچ شہری شہید ہوگئے۔

آٹھ جون کو مشرقی صوبے ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے ’ملی‘ میں مقامی ملیشیا نے ایک شہری پر تشدد کر کے اُسے شہید کر دیا۔ اس سے اگلے دن صوبہ فراہ  کے ضلع فراہ رود کے علاقے پلہ میں پولیس نے مدرسے کے ایک طالب علم کو شہید اور ایک کو زخمی کر دیا۔ جب کہ 10 جون کو مقامی لوگوں نے میڈیا کو اطلاع دی کہ صوبہ دائی کنڈی کے ضلع گیزاب کے علاقے وادی سیدان میں مقامی ملیشیا نے ایک نو سالہ بچی کی عصمت دری کی اور بعدازاں اس کا گلا دبا کر شہید کر دیا۔ اس سے اگلے دن مشرقی صوبے ننگرہار کے ضلع غنی خیل کے علاقے کامی میں امریکی فوجیوں نے ایک کارخانے پر چھاپہ مارا۔ جس میں  تین افراد ’ ژڑگل اور اس کے دو بیٹوں شرافت اور زاہد ‘ کو موقع پر ہی شہید، جب کہ ایک بچے کو زخمی کر دیا۔ اس سے اگلے دن اسی ضلع میں امریکی فوج کے ٹینک پر سڑک کنارے نصب بم دھماکہ ہوا، جس کے ردعمل میں انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے ایک باپ اور اس کے دو بیٹوں کو شہید کر دیا، جن کی عمر آٹھ اور دس سال تھی۔ ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطاء اللہ نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔

چودہ جون کو صوبہ میدان وردگ کے ضلع سیدآباد کے علاقے شیخ آباد زرین خیل میں پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص غلام حضرت کی دو بیٹیاں شہید اور ایک بیٹا زخمی ہوگیا۔ اسی دن صوبہ غزنی کے ضلع قرہ باغ کے علاقے گامیشک میں فورسز کے راکٹ حملے میں ایک شخص شہید، جب کہ تین بچے زخمی ہوگئے۔ اگلے دن صوبہ میدان وردگ کے ضلع جلگی کے علاقے کتب میں پولیس نے فائرنگ کر کے بارہ سالہ بچے ’حامد ولد نعیم‘ کو شہید کر دیا۔

سولہ جون کو کابل شہر کے علاقے پل سختہ میں پولیس نے ایک ٹیکسی ڈرائیور کو پیسے نہ دینے کے جرم میں تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ اسی دن صوبہ زابل کے ضلع شاجوئی کے علاقے تازی رباط میں ملیشیا نے ایک ڈرائیور کو مجاہدین سے مبینہ تعلق کے شبہ میں شہید اور تین شہریوں کو گرفتار کر لیا۔ اگلے دن قندھار کے ضلع خاکریز کے علاقے پودینی میں اسپیشل فورسز کے چھاپے کے دوران تین شہری شہید ہوگئے۔

اٹھارہ جون کو ننگرہار کے ضلع غنی خیل کے علاقے سیاہ چوب میں حملہ آوروں نے سرکاری فورسز کے ہمراہ چھاپے کے دوران ایک طالب علم اور پولٹری فارم میں کام کرنے والے چھ عام شہریوں  کو شہید اور پانچ کو گرفتار کر لیا۔

اکیس جون کو صوبہ فراہ کے دارالحکومت کے مضافات میں پولیس نے دو ڈرائیوروں کو مطلوبہ رقم ادا نہ کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا،جس سے وہ شہید ہو گئے۔ اس پر لوگوں نے فراہ ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بلاک کر کے مجرموں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

تئیس جون کو قندھار کے ضلع میوند کے علاقے سرہ بغل میں قابض اور افغان فوج کی مشترکہ کارروائی کے دوران دو عام شہری شہید اور تین افراد حراست میں لے لیے گئے۔

اُنتیس جون کو صوبہ ننگرہار کے ضلع غنی خیل کے علاقے سیاہ چوب میں قابض افواج نے افغان اہل کاروں کے ہمراہ مل کر مقامی لوگوں کے گھروں پر چھاپہ مارا۔ دروازوں کو بموں سے اڑا دیا گیا۔ جب کہ تلاشی لینے کے دوران لوٹ مار کی اور تین افراد کو شہید بھی کر دیا۔اسی دن  صوبہ فراہ کے ضلع پشت رُود کے علاقے کاریز شیخان میں پولیس نے فائرنگ کر کے دو افراد ’عبدالظاہر اور عبدالواحد‘ کو شہید کر دیا۔

تیس جون کو صوبہ لوگر کے ضلع محمد آغا کے علاقے زرغون شہر میں داخلی فورسز نے چھاپے کے دوران ایک شخص کو شہید کر دیا اور دو افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسی دن صوبہ قندوز کے دارالحکومت کے قریب قوچی نامی علاقے میں قابض فوج نے افغان اہل کاروں کے ساتھ مل کر شہریوں کے گھروں پر چھاپہ مارا۔ گھروں کے دروازوں کو بموں سے اڑا دیا اور دس عام شہریوں کو گرفتار کر کے ساتھ لے گئے۔

ذرائع: بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک پریس، پژواک، خبریال، لر او بر، نن ڈاٹ ایشیا اور بینوا ویب سائٹس۔