جنگی جرائم (دسمبر2017)

سید سعید 4 دسمبر 2017 کو امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے صوبہ لوگر کے ضلع محمد آغا کے گاؤں ’برگ‘ پر چھاپے کے دوران آٹھ شہریوں کو گرفتار کر لیا۔ اسی دن ضلع شاولیکوٹ کے علاقے خیرتوت میں قابض اور کٹھ پتلی فورسز نے چھاپے کے دوران شہریوں پر تشدد […]

سید سعید

4 دسمبر 2017 کو امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے صوبہ لوگر کے ضلع محمد آغا کے گاؤں ’برگ‘ پر چھاپے کے دوران آٹھ شہریوں کو گرفتار کر لیا۔ اسی دن ضلع شاولیکوٹ کے علاقے خیرتوت میں قابض اور کٹھ پتلی فورسز نے چھاپے کے دوران شہریوں پر تشدد کیا ، محلے کے پیش امام سمیت تین افراد کو شہید اور 12 شہریوں کو گرفتار کیا گیا ۔

6دسمبر کو ننگرہار کے ضلع حصارک کے علاقے دوآب اور غوژیزہ میں قابض فوج کے فضائی حملوں میں 23 شہری شہید اور دو زخمی ہوگئے۔ جب کہ حملہ آوروں اور اجرتی فورسز نے صوبہ میدان وردگ  کے ضلع نرخ کے علاقے عمرخیل میں ڈاکٹر عبدالوکیل کا اسکول مسمار کر کے قیمتی سامان لوٹ لیا۔ اسکول کے ہیڈ ماسٹر عزت اللہ اور تعلیم کے منیجر محمد حلیم نے بتایا کہ فورسز نے اہم دستاویزات، پروجیکٹر اور قیمتی سامان کے علاوہ پانچ عدد کمپیوٹر بھی لوٹ لیے ہیں۔ اسی طرح صوبہ میدان وردگ کے  ضلع سید آباد کے علاقے تنگی درہ میں امریکی اور افغان فورسز نے مقامی آبادی پر چھاپہ مارا۔ گھروں کی تلاشی کے دوران چار شہریوں کو شہید اور چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

8دسمبر کو ميدان وردگ کے ضلع سید آباد کے تنگی درہ میں پولیس نے ایک کلینک پر حملہ کر کے قیمتی سامان لوٹ لیا۔ کلینک کے ڈاکٹر کے مطابق پولیس اہل کار تمام طبی سازوسامان، ادویات، کمبل، برقی مشینری اور دیگر قیمتی سامان بھی ساتھ لے گئے۔ مذکورہ کلینک ریڈکراس کے تعاون سے قائم کیا گیا تھا، جو علاقہ مکینوں کے علاج کا واحد مرکز تھا۔ اسی دن قندوز کے ضلع امام صاحب کے علاقے قرغان تپہ میں امریکی طیاروں کی بمباری میں شہریوں کے متعدد مکانات تباہ، جب کہ سات شہری شہید ہوگئے۔ اس سے اگلے دن ننگرہار کے ضلع بٹی کوٹ کے علاقے ڈاگہ ناصر خیل میں امریکی ڈرون حملے میں دو شہری شہید ہوئے۔

10 دسمبر کو حملہ آوروں اور افغام فوجیوں نے صوبہ میدان وردگ کے ضلع سیدآباد کے علاقے شیخ آباد میں نوری اور کودی کے مقام پر چھاپہ مارا۔ گھروں کی تلاشی کے دوران دروازے توڑ دیے گئے۔ شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کلینک کا تمام طبی سازوسامان لوٹ لیا گیا۔ اسی طرح گاؤں کے پیش امام سمیت سات افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسی دن حملہ آوروں نے پکتیا کے ضلع زرمت کے مضافات میں مقامی لوگوں کی ایک گاڑی پر ڈرون حملہ کیا، جس میں سوار ایک بچے سمیت 4 شہری شہید ہوگئے۔ اس سے اگلے دن صوبہ خوست کے ضلع مندوزی کے علاقے دورزی میں امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے ایک مدرسے پر چھاپہ مارا۔ مدرسےکا قیمتی سامان لوٹ لیا گیا، جب کہ 26 طالب علموں کو حراست میں لے لیا۔ اسی دن صوبہ ننگرہار کے ضلع چپرہار کے علاقے صالح زئی میں امریکی اور افغان فورسز نے چھاپے کے دوران ایک گھر کے چار افراد کو شہید کر دیا۔

15دسمبر کو مشرقی صوبے ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے ٹیٹنگ میں امریکی اور افغان فورسز نے ایک مدرسے پر چھاپہ مارا۔ چار طالب علموں کو شہید اور سات عام شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ اگلے دن صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین کے علاقے میاں رودی میں کٹھ پتلی فورسز کے کمانڈوز نے حملہ آوروں کی حمایت سے ایک مدرسے پر چھاپہ مارا۔ مدرسے کی عمارت تباہ کر دی گئی، جب کہ تین طلباء کو گرفتار کر لیا گیا۔

18دسمبر کو ہلمند کے ضلع گریشک کے علاقے نہرسراج دشت میں افغان فورسز   کے حملے میں دو معصوم بچے شہید اور تین زخمی ہوگئے۔ اسی دن صوبہ زابل کے دارالحکومت قلات کے قریب شادو گاؤں میں افغان اہل کاروں نے ایک عالمِ دین ’مولوی منگل‘ کو شہید کر دیا۔

19دسمبر کو صوبہ بلخ کے ضلع چاربولک کے علاقے جوی شور اور ضلع چمتال کے علاقے خدرخیل میں حملہ آوروں نے افغان فورسز کے ہمراہ چھاپہ مارا۔19 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

22دسمبر کو صوبہ فراہ کے ضلع بالا بلوک کے علاقے شیوان میں افغان فورسز کی فائرنگ سے تین شہری شہید اور دو زخمی ہوگئے۔ اگلے دن صوبہ اروزگان کے دارالحکومت ترین کوٹ کے قریب موسی زئی میں حملہ آوروں نے چھاپے کے دوران دو افراد کو شہید اور تین کو حراست میں لے لیا۔

25دسمبر کو ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے وزیر میرزاخیل میں امریکی اور افغان فورسز نے مشترکہ کارروائی کے دوران مقامی لوگوں کے گھروں سے قیمتی سامان لوٹ لیا۔ دو افراد کو شہید اور ایک کو شدید زخمی کر دیا۔ جب کہ دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اگلے دن ننگرہار کے ضلع مومندرہ کے علاقے گردی غوث میں داعش کے مسلح افراد نے ایک مسجد اور ایک زیارت کو دھماکہ خیز مواد سے اُڑا دیا۔ اس سے ایک دن قبل بھی داعش کے مسلح افراد نے جلال آباد شہر میں ایک عالمِ دین مولوی سید حضرت حقانی کو شہید کر دیا تھا۔ اسی طرح چند ہفتے قبل داعش نے مومندرہ کی جامع مسجد میں دھماکہ خیز مواد سے پیش امام سمیت آٹھ نمازیوں کو شہید کیا تھا۔

29دسمبر کو صوبہ جوزجان کے ضلع درزآب اور ضلع قوشتپہ میں داعش کے مسلح افراد نے 12 پیش امام حضرات کو اغوا کر لیا۔ جب کہ بعد ازاں ان میں سے چار کو شہید کر دیا۔

ذرائع: بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک پریس، پژواک، خبریال، لر او بر، نن ڈاٹ ایشیا اور دیگر ویب سائٹس۔