جنگی جرائم ستمبر2016

سید سعید                    سال 2016 کی یکم ستمبر کو رات گئے قندوز کے صوبائی مرکز کے مضافاتی علاقے ملرغی میں افغان فوج کے مارٹر گولوں کی فائرنگ سے چار افراد شہید ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لوگوں نے اس واقعے کے ردِعمل میں مظاہرے کیے۔ اس واقعے کے مجرموں کی شدید مذمت کی گئی اور رہائشی […]

سید سعید                   

سال 2016 کی یکم ستمبر کو رات گئے قندوز کے صوبائی مرکز کے مضافاتی علاقے ملرغی میں افغان فوج کے مارٹر گولوں کی فائرنگ سے چار افراد شہید ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لوگوں نے اس واقعے کے ردِعمل میں مظاہرے کیے۔ اس واقعے کے مجرموں کی شدید مذمت کی گئی اور رہائشی علاقوں پر گولے گرانے اور حملے کو عوام دشمنی کہا گیا ہے۔ ایسے حملوں کی جلد روک تھام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

2 ستمبر کو فاریاب کے ضلع چہل گزی کے بازار میں افغان فوج کی فائرنگ سے ایک عام شہری شہید اور دو زخمی ہوگئے۔

4 ستمبر کی رات کو ضلع خاص اروزگان کے بازار میں فیروز گاؤں میں اربکیوں نے لوگوں کے گھر لوٹ لیے۔ ان کی دکانیں جلا دیں اور دو بچوں کو اغوا کر کے لے گئے۔

5 ستمبر کو سرپل کے مرکز میں اربکیوں نے شاہراہ پر گاڑی سے تین افراد کو اتارا اور فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔

7ستمبر کو قندوز کے ضلع دشت آرچی میں  رکن اسمبلی عبداللہ خان وردگ کے گاؤں میں افغان فوج نے چھاپے کے دوران لوگوں پر تشدد کیا، جس میں ایک فرد شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔ اسی دن قندوز کے ضلع امام صاحب کے علاقے ’جوئی بیگم‘ میں افغان فوجیوں کے مارٹر حملے سے تین بچے شہید ہو گئے۔

8 ستمبر کو قندوز کے مضافاتی علاقے گورتیپی میں ’کلاچیانو پمپ‘ کے علاقے میں جارحیت پسندوں نے افغان فوجیوں کے تعاون سے لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور 50 افراد کو گرفتار کر کے لے گئے۔

11 ستمبر کو لغمان کے مرکز ’مہترلام‘ کے مضافاتی علاقے ’بدیع آباد‘ میں افغان فوجیوں کے مارٹر حملے میں ایک خاتون اور ایک مرد شہید ہوگئے۔ اسی دن ننگرہار کے ضلع حصارک کے علاقے ’میرغنڈی‘میں افغان فوجیوں نے توپ کے گولے فائر کر کے ایک بچے کو شہید اور چار افراد کو زخمی کر دیا۔

14 ستمبر کو قندوز کے ضلع خان آباد کے علاقے آقتاش میں جارحیت پسندوں نے داخلی فوجیوں کے تعاون سے چھاپے مارے۔ عوام کے گھروں کی تلاشی لی اور گیارہ افراد کو قیدی بنا کر لے گئے۔

15 ستمبر کو غزنی کے ضلع مقر میں ’شالی خیلو‘ گاؤں میں اربکیوں نے چھاپے کے دوران مدرسے کے دو طلباء قاری عصمت اللہ اور محمد کو شہید کر دیا۔

16 ستمبر کو ہلمند کے ضلع گریشک میں نہر سراج کے علاقے خاورین پلہ میں جارحیت پسندوں نے افغان فوجیوں کے تعاون سے چھاپہ مارا۔ گھروں کی تلاشی کے بعد 6 افراد کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے عام لوگوں کی ایک گاڑی اور تین موٹر سائیکلیں جلا دیں۔

18 ستمبر کو ننگرہار کے ضلع پچیراگام کے علاقے ’صبر‘ میں جارحیت پسندوں نے داخلی فوجیوں کے تعاون سے لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔ گھروں کی تلاشی لی اور دو عام شہریوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر لے گئے۔

19 ستمبر کو اروزگان کے ضلع ’چُوری‘کے علاقے کنات اور زیارت میں مارٹر گولوں کے فائر سے خواتین اور بچوں سمیت 7 افراد زخمی کر دیے گئے۔ اسی دن ترین کوٹ مرکز مضافاتی علاقے ’کوتر خانی‘ میں افغان فوجیوں نے توپ کا گولہ فائر کر کے  ایک بچی زخمی اور ایک بچے سمیت دو افراد شہید کردیے۔

20 ستمبر کو جارحیت پسندوں نے افغان فوجیوں کے تعاون سے نائٹ آپریشنز کے سلسلے میں قندوز کے ضلع دشت آرچی کے گاؤں صوفی زمان پر چھاپہ مارا۔ گھروں کے دروازے بموں سے اڑا دیے۔ لوگوں پر تشدد کیا گیا۔ گھر لوٹ لیے اور 23 افراد کو قیدی بنا کر ساتھ لے گئے۔

21 ستمبر کو ہرات کے ضلع شین ڈنڈ کے گاؤں سربند میں افغان فوجیوں نے چھاپے کے دوران لوگوں کا مال و اسباب لوٹ لیا۔ ان کے تشدد سے دو افراد شہید اور دو زخمی ہوگئے۔

22 ستمبر کو قندوز کے ضلع دشت آرچی کے علاقے عیدگاہ میں افغان فوجیوں نے عام لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے، جن میں ایک شخص کو شہید کر دیا اور پانچ کو گرفتار کر کے ساتھ لے گئے۔ اسی دن بدخشان کے ضلع جرم کے علاقے سوچ میں افغان فوجیوں نے توپ کے فائر سے دو خواتین اور دو مرد شہید کر دیے، جب کہ دو بچے بھی زخمی ہوئے ہیں۔

23 ستمبر کو ہرات کے ضلع شین ڈنڈ کے علاقوں ’ولرگ‘ اور ’سملانو‘میں افغان فوجیوں کی بمباری میں دو خواتین شہید اور دو بچے زخمی ہوگئے۔ اسی دن قندوز کے ضلع دشت آرچی کے علاقے ’قرلقو‘میں جارحیت پسندوں کی بمباری میں دو افراد شہید ہوگئے۔ دشت آرچی ہی کے علاقے ’پتانیو‘ میں بھی جارحیت پسندوں کے نائٹ آپریشن میں عام لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ لوگوں پر تشدد ہوا اور گھروں کی تلاشی لے کر بیس شہریوں کوقیدی بنا کرساتھ لے گئے۔

24 ستمبر کو فاریاب کے ضلع شیرین تگاب کے علاقے بلوچ میں اربکیوں نے باپ بیٹے کو بلاوجہ شہید کردیا۔ اسی دن میدان وردگ کے ضلع جغتو کے علاقے غازی محمد جان بازار میں افغان فوجیوں کی فائرنگ سے دو افراد زخمی ہوگئے۔ جب کہ غزنی کے ضلع شلگر کے علاقے ’مستوفی‘میں افغان فوجیوں نے رہائشی علاقوں پر مارٹر گرائے۔ ان حملوں میں دو بچے شہید، جب کہ ایک شخص زخمی ہوگیا۔

28 ستمبر کو قندوز کے ضلع چہار دورہ کے علاقے نہر صوفی میں افغان فوجیوں نے ہیلی کاپٹروں کے گروپ حملے میں ایک عام شہری کو شہید اور ایک خاتون سمیت تین افراد زخمی کر دیے۔ اسی دن ضلع دشت آرچی کے علاقے قرلقو میں افغان فوجیوں کے فضائی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 8 افراد شہید اور کئی زخمی ہوگئے۔ جب کہ ’پژواک‘ چینل نے خبر دی کہ ننگرہار کے ضلع اچین کے بازار شڈل میں جارحیت پسندوں کے ڈرون حملے میں 27 افراد شہید، جب کہ 14 زخمی ہو گئے ہیں۔ ننگرہار کے صوبائی ترجمان نے اعتراف کیا کہ اس حملے میں عام لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ وزارت صحت کے ایک ملازم کے گھر پر کیا گیا ہے، جو حال ہی میں حج سے واپس لوٹا ہے۔ اسی مناسبت سے اُس کے گھر میں مہمانوں کا رش تھا۔

29 ستمبر کو قندھار کے ضلع شاہ ولی کوٹ کے علاقوں بوری اور شاہ کاریز میں جارحیت پسندوں نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا، جو قندھار سے ضلع نیش کی طرف جا رہی تھی۔ گاڑی میں سوار ایک خاتون ایک بچے اور دو مردوں سمیت گاڑی کا ڈرائیور سب شہید ہو گئے۔

مآخذ: بی بی سی ریڈیو،آزادی،افغان اسلامی اژانس ،پژواک،خبریال ویب سائٹ،لراوبر،نن ٹکی ایشیا، ذرائع ابلاغ