جنگی جرائم (ستمبر2017)

  سید سعید رواں سال 5 ستمبر کو صوبہ قندھار کے ضلع شاولی کوٹ کے مرکز کے قریب ضلعی پولیس سربراہ ’پاچا‘ کے پولیس اہل کاروں نے ایک سابق جہادی کمانڈر ’ملا عبدالغفور اخند‘ کو شہید کر دیا۔ اس سے اگلے روز صوبہ اروزگان کے ضلع چورا کے مضافات میں حملہ آوروں نے شہری آبادی […]

 

سید سعید

رواں سال 5 ستمبر کو صوبہ قندھار کے ضلع شاولی کوٹ کے مرکز کے قریب ضلعی پولیس سربراہ ’پاچا‘ کے پولیس اہل کاروں نے ایک سابق جہادی کمانڈر ’ملا عبدالغفور اخند‘ کو شہید کر دیا۔ اس سے اگلے روز صوبہ اروزگان کے ضلع چورا کے مضافات میں حملہ آوروں نے شہری آبادی پر شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں سات شہری شہید اور متعدد گھر تباہ ہوگئے۔ جب کہ صوبہ فراہ کے ضلع فراہ رود کے بازار میں قندھار ہائی وے پر تعینات پولیس اہل کار نے ایک مسافر گاڑی پر فائرنگ کر کے تین افراد کو زخمی اور ایک کو شہید کر دیا۔

7 ستمبر کو صوبہ جوزجان کے ضلع قوش تیپی کے گاؤں شیربیک میں پولیس اہل کاروں کی فائرنگ سے ایک بچی شہید اور دو بچے زخمی ہو گئے۔ جب کہ صوبہ اروزگان کے ضلع خاص اروزگان کے علاقے ’قلعہ خور‘ پر امریکی ڈرون حملے میں ایک شہری شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔

9 ستمبر کو صوبہ ننگرہار کے ضلع لعل پوری کے علاقے بیلی میں حملہ آوروں نے چھاپے کے دوران پانچ شہریوں کو شہید اور تین افراد کو گرفتار کر لیا۔

11 ستمبر کو صوبہ غزنی کے ضلع قرہ باغ کے علاقے شیر میں جنگ جُو ملیشیا کے اہل کاروں نے دو طالب علموں کو شہید اور ایک کو زخمی کر دیا۔

13 ستمبر کو صوبہ ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے وزیر ابوبکر میں قابض اور افغان فورسز مشترکہ کارروائی کے دوران مقامی لوگوں کے گھروں کے دروازے بموں سے اڑا کر اندر گھس گئی۔ فوج نے گھر گھر کی تلاشی کے دوران رہائشیوں پر تشدد کیا۔ قیمتی اشیاء لوٹ لیں اور دو افراد کو حراست میں لے لیا۔ صوبہ بلخ کے لوگوں اور سول سوسائٹی کے سرگرم کارکنوں نے صحافیوں کو بتایا کہ سرکاری فورسز کے اہل کار فوجی آپریشن کی آڑ میں گھروں میں گھس کر لوٹ مار کرتے ہیں۔ لوگوں کو مارا پیٹا جاتا ہے۔ کارکن قادر مصباح نے آزادی ریڈیو کو بتایا کہ جنگ جُو ملیشیا کے مسلح اہل کاروں نے ڈاکوؤں کا روپ اختیار کر رکھا ہے، جو عام راستوں پر چوری کی واردات کرتے ہیں اور گھروں میں گھس کر قیمتی اشیاء لوٹ لیتے ہیں۔ جب کہ صوبہ بادغیس کے ضلع درہ بوم میں پولیس کی فائرنگ سے ایک شہری شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔ اسی دن صوبہ ننگرہار کے ضلع شیرزادو کے علاقے طوطوسنگرخیل میں قابض امریکی فوج اور افغان کمانڈوز چھاپے کے دوران بموں سے دروازے اڑا کر گھروں میں گھس گئے۔ گھر گھر کی تلاشی لی گئی۔ لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ایک معصوم بچے اور ایک معمر شخص کو شہید کر کے چار افراد کو حراست میں لے لیا۔

14 ستمبر کو حملہ آوروں اور افغان فوجیوں نے صوبہ ننگرہار کے ضلع لعل پوری کے علاقے گرداوی میں چھاپے کے دوران سات شہریوں کو حراست میں لیا۔

15 ستمبر کو میڈیا نے رپورٹ شائع کی کہ صوبہ بغلان کے ضلع برکی میں فورسز نے مولوی کمال الدین کے دینی مدرسے میں چیک پوسٹ بنائی ہے اور مدرسے کی دیواروں میں سوارخ کر کے اس کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ فورسز فلول کے علاقے میں بھی اسکولوں کو گزشتہ چار ماہ سے بند کر کے انہیں چیک پوسٹوں کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

16 ستمبر کو صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے علاقے اوریاخیل میں قریبی چیک پوسٹ کے تین اہل کاروں نے اسکول کے استاد ’جان محمد‘ کو اپنے گھر کے سامنے شہید کر کے ان کے بیٹوں کو زخمی کر دیا۔ جب کہ اس سے اگلے روز صوبہ اروزگان کے ضلع خاص روزگان کے علاقے شیخی اور نیکروز پر امریکی طیاروں کی بمباری میں 6 عام شہری شہید ہوگئے۔ جب کہ ان کے گھر تباہ اور مویشی ہلاک کر دیے گئے۔ اسی دن صوبہ غزنی کے ضلع دیک کے علاقے بالا میں پولیس نے ایک عالم دین ’مولوی عبدالہادی اخندزادہ‘ کو شہید کر کے ان کی اہلیہ اور بیٹے کو زخمی کر دیا۔

18 ستمبر کو قندھار کے ضلع خاکریز کے علاقے لالک اور زرک میں امریکی اور افغان فوجیوں نے چھاپہ مارا۔ گھروں کے دروازے توڑ کر لوگوں پر تشدد کیا۔ 9 افراد کو حراست میں لے لیا۔ تین بچوں، چار بوڑھوں سمیت 19 افراد کو شہید کر دیا۔ اس کے علاوہ بھاری مالی نقصان بھی پہنچایا گیا ہے۔ اس سے اگلے روز صوبہ بادغیس کے ضلع قادس کے علاقے خم جنگل میں افغان فوج کی بمباری سے ایک شخص شہید اور ایک زخمی ہوگیا، جب کہ اسی روز ضلع قادس کے علاقے لالابائی پر بھی امریکی طیاروں نے بمباری کر کے تین افراد کو شہید اور تین کو زخمی کر دیا۔ اسی طرح صوبہ فاریاب کے ضلع قیصار کے علاقے جورلوغ میں حکومتی حامی ملیشیا کے اہل کاروں نے ایک شخص ’انور‘ کو اُس کے دو معصوم بچوں سمیت شہید کر دیا۔

21ستمبر کو صوبہ غزنی کے ضلع ناوہ کے علاقے صالح گل پر امریکی طیاروں کی بمباری میں دو بچے شہید اور ایک خاتون سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔اگلے روز صوبہ ننگرہار کے ضلع بتی کوٹ کے علاقے دامبار خانہ میں امریکی اور افغان فوجیوں نے مشترکہ کارروائی کے دوران گھروں کے دروازے توڑ کر لوگوں پر تشدد کیا۔ قیمتی اشیاء لوٹ لیں اور دو افراد کو شہید اور 9 افراد کو حراست میں لے لیا۔

23ستمبر کو صوبہ غزنی کے ضلع دیک کے علاقے درامک میں پولیس نے ایک شخص حمیداللہ ولد محمداسحاق کو شہید کر دیا۔ اسی روز صوبہ فاریاب کے ضلع المار کے علاقے مرشکار میں فورسز کے راکٹ حملے میں دو بچے شہید اور دو زخمی ہو گئے۔ جب کہ اگلے دن صوبہ ننگرہار کے ضلع سرخ رود کے علاقے کنکرک میں امریکی اور افغان فوجیوں نے چھاپے کے دوران تین افراد کو شہید اور خواتین سمیت تین افراد کو زخمی کر دیا۔

25 ستمبر کو صوبہ قندھار کے ضلع بولدک کے علاقے بیسی اور ونکی میں فورسز نے فوجی آپریشن کے دوران دو سو سے زائد خاندانوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ بعد ازاں تیس گھروں کو مسمار کر کے جلا دیا اور درختوں کو اکھاڑ دیا۔ اسی دن قندوز کے ضلع قلعہ ذال کے علاقے میانکول میں پولیس نے ایک معمر شخص ’رحمت اللہ اکا‘ کو شہید کر دیا۔

26 ستمبر کو صوبہ فاریاب کے ضلع خیبر کے علاقے چوبکی میں سرکاری فوج کے فضائی حملے میں ایک شہری شہید اور تین زخمی ہوگئے۔

27 ستمبر کو صوبہ بادغیس کے ضلع درہ بوم کے بازار میں فورسز کے حملے میں مقامی مدرسے کے دو طالب علم شہید ہوگئے۔

28 ستمبر کو صوبہ پکتیکا کے ضلع سرحوضی کے علاقے شاتور میں فورسز کی فائرنگ سے دو خواتین شہید اور ایک زخمی ہوگئی۔ اسی روز صوبہ تخار کے ضلع درقد کے علاقے القناق اور دروازہ پتہ میں حکومتی فضائی حملے میں چار افراد شہید ہوگئے۔

30 ستمبر کو صوبہ فاریاب کے ضلع چھلگری کے علاقے دو آبی میں فورسز کے حملے میں ایک شہری ’سیدو خان‘ شہید اور اس کا بیٹا ’شیرین گل‘ زخمی ہوگیا۔

ذرائع: بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک پریس، پژواک، خبریال، لراوبر، نن ڈاٹ ایشیا اور مختلف ویب سائٹس۔