جنگی جرائم فروری2018

  سید سعید یکم فروری 2018 کو صوبہ ہلمند کے ضلع نادعلی کے علاقے تریخ ناور میں فورسز کی فائرنگ اور گولہ باری سے ایک خاندان کے چار افراد شہید، جب کہ تین زخمی ہوگئے۔ اسی دن ننگرہار کے ضلع غنی خیل کے علاقے گولانی میں قابض امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے مشترکہ کارروائی […]

 

سید سعید

یکم فروری 2018 کو صوبہ ہلمند کے ضلع نادعلی کے علاقے تریخ ناور میں فورسز کی فائرنگ اور گولہ باری سے ایک خاندان کے چار افراد شہید، جب کہ تین زخمی ہوگئے۔ اسی دن ننگرہار کے ضلع غنی خیل کے علاقے گولانی میں قابض امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے مشترکہ کارروائی کے دوران مقامی آبادی پر چھاپہ مارا۔ گھر گھر تلاشی کے دوران دروازے دھماکہ خیزمواد سے اڑا دیے۔ لوگوں پر تشدد کیا گیا۔ قیمتی سامان لوٹ لیا۔ پانچ افراد کو حراست میں لے لیا۔ اگلے دن صوبہ پکتیا کے ضلع گردی چیڑی کے علاقے لکہ تیگہ میں فورسز نے مدرسے کے ایک 19 سالہ طالب علم کو شہید کر دیا۔ جب کہ صوبہ غزنی کے ضلع گیلان کے علاقے چیرلی میں فورسز کی فائرنگ سے ایک تین خواتین سمیت چار افراد شہید اور تین خواتین زخمی ہوگئیں۔

4 فروری کو صوبہ پکتیکا کے ضلع جانی خیل کے علاقے بابوخیل میں کٹھ پتلی فورسز کی گولہ باری سے دو بچے شہید ہوگئے۔ صوبہ ہلمند کے ضلع مارجہ کے علاقے عباداللہ قلف میں لیویز اہل کار کی فائرنگ سے دو افرد شہید، جب کہ پانچ زخمی ہوگئے۔ صوبہ فاریاب کے ضلع شیرین تگاب کے علاقے فیض آباد میں پولیس کی گولہ باری کے نتیجے میں دو خواتین سمیت تین افراد شہید اور دو خواتین زخمی ہوگئیں۔ صوبہ ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے زاوی میں قابض امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے چھاپے کے دوران مقامی لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ایک قومی رہنما ملک ایوب خان کو شہید کر دیا۔

5 فروری کو ننگرہار کے ضلع شیرزادو کے علاقے مرکی خیل میں قابض امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے مشترکہ کارروائی کے دوران ایک دینی مدرسہ پر چھاپہ مارا۔ مدرسے کا ایک حصہ مسمار کر دیا جب کہ ایک طالب علم کو زخمی اور چار طالب علموں کو حراست میں لیا۔

5 فروری کو صوبہ میدان وردگ کے ضلع سید آباد کے علاقے تنگی دری عالم خیل اور ملاخیل میں قابض امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے چھاپے کے دوران ایک شخص کو شہید اور دو افراد کو گرفتار کر لیا۔ اگلے دن میڈیا نے خبر شائع کی کہ صوبہ تخار کے ضلع درقد کے علاقے شورعرب میں کٹھ پتلی فورسز نے عمری بازار کے نام سے نوتعمیر شدہ ایک نیا شہر تباہ کر دیا۔ یہ بازار ضلع خواجہ بہاؤالدین، درقد اور ینگی قلعہ کے عوام کے لیے بنایا گیا تھا۔ جس میں ہزار سے زائد دکانیں تعمیر کی گئی تھیں۔ جب کہ مسجد، اسکول، کلینک، مدرسہ اور پارک کا تعمیراتی کام بھی تیزی سے جاری تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے پہلے دن ہی مین چوک اور اس کے ارد گرد دکانوں کو مسمار کر دیا۔صوبہ تخار کے مقامی حکام نے بھی اس شہر کو تباہ کرنے کا اعتراف کیا اور دلیل یہ پیش کی کہ چوں کہ اس شہر میں مجاہدین کے رشتہ داروں اور ان کے حامیوں کی دکانیں تھیں، اس لیے مسمار کیا گیا ہے۔

7 فروری کو صوبہ زابل کے ضلع ارغنداب کے علاقے سرخ سنگ میں فورسز نے ایک شخص فضل الرحمن ولد عبدالغنی کو بے دردی سے شہید کر دیا۔ صوبہ غزنی کے ضلع دہ یک کے علاقے جناب آباد میں فورسز کی فضائی کارروائی میں عبدالواحد آکا کے خاندان کے چار معصوم بچے شہید کر دیے گئے۔ اگلے دن صوبہ خوست کے ضلع علی شیر کے علاقے بٹی تاڑی میں قریبی پولیس ہیڈکوارٹر کے اہل کاروں نے ایک خاندان کے سات افراد کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ خوست کے پولیس چیف عبدالحنان زدران اور صوبائی کونسل کے رکن حاجی گل مرجان نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے۔

10 فروری کو صوبہ بادغیس کے ضلع درہ بوم کے علاقے تیلایان میں فورسز کی فائرنگ اور گولہ باری سے ایک خاتون شہید اور ایک شخص زخمی ہوگیا۔ جب کہ 15 فروری کو صوبہ ہلمند کے ضلع کے ضلع خانشین کے علاقے تاغرحوزی میں قابض امریکی اور کٹھ پتلی فورسز کی مشترکہ کارروائی میں چار افراد شہید اور دو زخمی ہوگئے۔ اگلے دن قابض فورسز نے صوبہ فراہ کے ضلع خاک سفید کے علاقے دیوال سرخ میں چھاپے کے دوران دس افراد کو حراست میں لے لیا۔ جب کہ 17 فروری کو صوبہ قندھار کے ضلع میوند کے علاقے شلغمی ماندہ میں فورسز نے مجاہدین کے ساتھ جھڑپ کے بعد گیارہ عام افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسی طرح صوبہ قندوز کے ضلع خان آباد کے علاقے نوی سڑک میں اجرتی فوج نے ایک خاتون کو گولی مار دی، جب کہ ایک شخص کو زخمی کر دیا۔ صوبہ میدان وردگ کے ضلع سید آباد کے علاقے تنگی درہ، دوآب اور گل خیل میں فورسز کے چھاپے کے دوران مقامی لوگوں کے گھروں سے قیمتی سامان اور نقد رقم لوٹ لی گئی۔

19 فروری کو جارحیت پسندوں اور کٹھ پتلی فورسز نے صوبہ خوست کے ضلع صبریو کے علاقے چپری اور میچی پر چھاپہ مارا۔ اس دوران پُرتشدد کارروائی میں چار شہری شہید ہوگئے۔ 21 فروری کو صوبہ لوگر کے ضلع چرخ کے علاقے پنگرام قلعہ بالا میں فورسز کے چھاپے کے دوران فضائی کارروائی میں تین شہری شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔ 24 فروری کو صوبہ فراہ کے ضلع بالابلوک کے علاقے گنج آباد میں جارحیت پسندوں اور داخلی قوتوں کی بمباری سے دس عام شہری شہید اور بیس زخمی ہو گئے۔ 24 فروری کو صوبہ بلخ کے ضلع چہاربولک کے علاقے رحمت آباد میں جارحیت پسندوں اور داخلی فورسز کے چھاپے کے دوران ایک شخص شہید اور ایک زخمی کر دیا گیا۔ اگلے دن صوبہ بلخ کے ضلع چمتال کے علاقے نوشہر میں قابض فوج کی فضائی کارروائی میں دو معصوم بچے شہید ہو گئے۔ جب کہ 27 فروری کو صوبہ کاپیسا کے ضلع تگاب کے علاقے قاضیان میں قابض امریکی اور کٹھ پتلی فورسز کے چھاپے میں دو افراد شہید اور آٹھ زخمی ہوگئے۔

ذرائع: ’بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک پریس، پژواک، خبریال، لر او بر، نن ڈاٹ ایشیا۔ دیگر ویب سائٹس۔‘