جنگی جرائم مئی 2017

سیدسعید    افغانستان کا خطہ ہمیشہ سے اسلام دشمن قوتوں کی نظروں میں کھٹکتا رہا ہے۔ ہر کافر یہاں کے مسلمانوں کے سینوں سے ایمان اور زمین کے پیٹ سے مادیت کا سامان لوٹنے کے چکر میں رہتا ہے۔ اس کے لیے جنگوں کی آگ بھڑکائی جاتی ہے۔ اسی آگ کا ایک سلسلہ امریکی ناجائز تسلط […]

سیدسعید   

افغانستان کا خطہ ہمیشہ سے اسلام دشمن قوتوں کی نظروں میں کھٹکتا رہا ہے۔ ہر کافر یہاں کے مسلمانوں کے سینوں سے ایمان اور زمین کے پیٹ سے مادیت کا سامان لوٹنے کے چکر میں رہتا ہے۔ اس کے لیے جنگوں کی آگ بھڑکائی جاتی ہے۔ اسی آگ کا ایک سلسلہ امریکی ناجائز تسلط ہے۔ جس کے  سترہ برس گزرنے کو ہیں۔ اسی کا تسلسل ہے کہ 3مئی کو صوبہ قندوز کے ضلع امام صاحب  میں قرغان نامی علاقے میں مقامی افواج کے ہاتھوں فائرنگ کےنتیجے میں چار افراد شہید ہوگئے۔ اسی دن  صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے علاقے ممزو میں داخلی افواج کی فائرنگ سے دو خواتین شہید ہو گئیں۔ اس سے اگلے دن صوبہ فاریاب کی ضلع قرہ غولی  کے علاقےمیں افغان فوج کے مارٹر پھینکنے سے ایک ہی گھر کے چار افراد شہید اور زخمی ہوگئے۔

5 مئی کو داخلی فوج کے حملے میں صوبہ غورو  کے ضلع شہرک کی مسجد نگار، دھن مسجد نگار اور خم بادشاہ  میں تین خواتین، سات بچے اور پانچ افراد شہید کر دیے گئے۔خبر میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ گاؤں کو پہلے لوٹا گیا اور پھر اسے جلا کر خاکستر کر دیا گیا۔ اسی روز  صوبہ نورستان کے ضلع وانٹ اور ایگل کے نشگرام نامی علاقے میں مقامی فوج نے عوام کے گھروں پر حملہ کر کے چار خواتین سمیت دو بچے شہید کر دیے۔

6 مئی کو صوبہ بدخشان کے ضلع اشکاشم کے علاقے میں داخلی فوج نے دو اساتذہ مولوی امر الدین  اور قاری بشیر احمد کو شہید کر دیا۔ یہ دونوں افراد ضلع وردوج کے علاقے قلات کے ایک دینی مدرسے میں پڑھاتے تھے۔

11 مئی کو صوبہ زابل کے ہیڈ کوارٹر قلات میں خوڑی کے علاقے میں مقامی مسجد کے پیش امام ملاامام کو داخلی فوج نے بلاوجہ شہید کر دیا۔

12 مئی  کو صوبہ فاریاب کے ضلع پشتون کوٹ کے علاقے اقدرہ میں بھاری اسلحے سے حملہ کر کے دو بچوں  اور خواتین سمیت دس افراد کوزخمی کر دیا۔

14 مئی  کو صوبہ لغمان کے مرکز مہترلام  کے علاقے عمرزئی  میں داخلی فوج کے حملے میں ایک ہی گھر کے پانچ بچے شہید ہوگئے۔

15 مئی کو صوبہ قندھار کے ضلع میوند کے علاقے گل زمان بازار میں داخلی فوج نے  ایک چھاپے کے دوران چودہ افراد کو بلاوجہ قید کر لیا۔

18 مئی کو صوبہ کاپیسا کے مرکز شوخی میں داخلی فوج نے بھاری اسلحے سے حملے کر کے دو عام شہریوں کو شہید،جب کہ دو کو زخمی کر دیا۔

22 مئی کو صوبہ ننگرہار کے ضلع بٹی کوٹ کے ’فارم دوم‘نامی علاقے میں غاصب فوج نے افغان فوج کی مدد سے عوام کے گھروں میں چھاپے مارے، بعد ازاں اس علاقے پر وحشیانہ بمباری کر کے پچاس کے قریب مویشی بھی ہلاک کر دیے۔

23 مئی کو صوبہ بادغیس کے ضلع درہ بوم میں مجاہدین اور افغان فوج کے مابین سخت جھڑپ ہوئی۔ بعد ازاں افغان فوج نے بمباری کر کے خواتین اور بچوں سمیت  بیس افراد شہید اور دس زخمی کر دیے۔اسی دن ننگرہار کے ضلع غنی خیل کے بیتو نامی علاقے میں غیرملکی فوج نے افغان فوج کی مدد سے لوگوں کے گھروں  کے دروازے بموں سے اڑا کر وہاں چھاپے مارے۔ تلاشی کے وقت گھروں کی قیمتی اشیاء لوٹ کر فرار ہوگئے۔اس کے  بعد مجاہدین اور مشترکہ فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ جس پر غاصب فوج نے اپنی فصل میں پانی لگانے والے دو بزرگوں کو شہید کر دیا۔ جب کہ دس افراد کو قید کرلیا۔

24 مئی کو صوبہ زابل کے ضلع ’خاک افغان‘کے علاقے بیتو میں غاصبین نے افغان فوج کی مدد سے تین خواتین اور ایک جوان کو شہید کر دیا،جب کہ پانچ افراد کو زخمی حالت میں قید کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔

25 مئی کو صوبہ میدان وردگ کے ضلع خاک افغان میں سیدآباد کے علاقے میں افغان فوج کی فائرنگ سے ایک شخص شہید، جب کہ دوسرا زخمی ہو گیا۔ اسی طرح میدان وردگ کے علاقے کلی خار میں ایک مقامی فوجی اہل کار نے رحمت اللہ اور بوزک گاؤں میں ایک سفیدریش بزرگ عزت اللہ کو شہید کر دیا۔

حوالہ جات: بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامی چینل، پژواک، خبریال ویب سائٹ، لراوبر، نن ٹکی آسیا وغیرہ