جنگی جرائم مارچ2018

سید سعید 2مارچ 2018 کو صوبہ غزنی کے ضلع قرہ باغ کے علاقے شیرآباد میں لیویز اہل کاروں نے ایک دکان دار ابراہیم کے گھر میں گھس کر ایک خاتون اور دو بچوں سمیت چار افراد کو شہید ، جب کہ پانچ افراد کو زخمی کر دیا۔ مقامی لوگوں نے غزنی شہر میں احتجاجی مظاہرہ […]

سید سعید

2مارچ 2018 کو صوبہ غزنی کے ضلع قرہ باغ کے علاقے شیرآباد میں لیویز اہل کاروں نے ایک دکان دار ابراہیم کے گھر میں گھس کر ایک خاتون اور دو بچوں سمیت چار افراد کو شہید ، جب کہ پانچ افراد کو زخمی کر دیا۔ مقامی لوگوں نے غزنی شہر میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کٹھ تپلی فوج نے مظاہرے کے شرکا پر فائرنگ کر دی، جس سے متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے۔ 4مارچ کو صوبہ خوست کے ضلع نادشاہ کوٹ کے علاقے زینہ خیل کے گاؤں زیڑی میں اہل کاروں نے چھاپے کے دوران ایک خاتون، ایک معصوم بچے سمیت چار افراد کو شہید کر دیا۔ جس کے ردعمل میں مقامی لوگوں نے کابل – خوست شاہراہ بند کر دی اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ اسی دن صوبہ فاریاب کے ضلع جمعہ بازار کے علاقے قرہ شیخی میں فوج کی فائرنگ سے ایک معصوم بچہ شہید ، جب کہ کئی بچے زخمی ہو گئے۔

5مارچ کو غزنی دارالحکومت کے مضافات میں اجرتی فوج نے احتجاجی ریلی پر فائرنگ کر کے چار افراد شہید ، جب کہ تین افراد کو زخمی کر دیا۔ ریلی شرکا ضلع قرہ باغ میں فوجی مظالم کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔جب کہ  صوبہ خوست کے دارالحکومت کے قریب فوج نے ایک مدرسے پر چھاپہ مارا، اساتذہ اور طالب علموں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ جب کہ دس طلبا کو حراست میں لے لیا۔ اسی دن صوبہ کاپیسا کے ضلع نجراب کے علاقے برکت خیل میں قابض اور کٹھ پتلی فوج نے فائرنگ کر کے ایک خاتون کو شہید ، جب کہ دو افراد کو زخمی کر دیا۔ قندھار کے ضلع میوند کے علاقے بندتیمور میں قابض اور اجرتی فوج نے چھاپے کے دوران چھ شہریوں کو شہید، جب کہ تیس افراد کو حراست میں لے لیا۔

6مارچ صوبہ پکتیکا کے ضلع نکہ میں قابض اور کٹھ پتلی فوج نے صحت کے تین مراکز اور 100 سے زائد دکانوں کو تباہ کر دیا۔ قبائلی رہنماؤں نے میڈیا کو بتایا کہ فوج نے تین کلینک بھی مہندم کر دیے۔ جب کہ ڈاکٹروں کو حراست میں لے لیا۔ صوبہ فاریاب کے ضلع پشتون کوٹ کے علاقے شرشر اور یقلو میں فوج کی فائرنگ سے چار شہری شہید اور دو زخمی ہوگئے۔ مشرقی صوبے ننگرہار کے ضلع بٹی کوٹ کے علاقے باریکاب میں قابض اور کٹھ پتلی فوج نے چھاپے کے دوران چار شہریوں کو شہید اور دو کو زخمی کر دیا۔ قندھار کے ضلع شاہ ولی کوٹ کے علاقے کجور میں حملہ آوروں اور کٹھ پتلی فوج نے چھاپے کے دوران چار شہریوں کو شہید کر دیا ۔ دس افراد کو حراست میں لے لیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق فوج نے علاقے میں لوگوں کو مالی نقصان بھی پہنچایا ہے۔

11مارچ کو پولیس نے ضلع بلخ کے گاؤں شرشرک میں ایک استاد ’داد محمد‘ کو شہید کر دیا۔ جب کہ 13مارچ کو قندوز کے دارالحکومت کے مضافات میں فوج نے ایک انجینئر کو شہید کر دیا۔ اسی طرح 15مارچ کو صوبہ فاریاب کے ضلع پشتون کوٹ میں فوج نے مجاہدین کے ساتھ جھڑپوں کے بعد مارٹر گولے داغے۔ عینی شاہدین کے مطابق آٹھ شہری شہید، جب کہ پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ اگلے دن ہلمند کے ضلع ناد علی کے علاقے شین گل چاراریہی میں حملہ آوروں کے ڈرون حملے میں ایک کسان شہید ہوگیا۔ جب کہ ننگرہار کے ضلع چپرہار کے علاقے مانو، گراتک اور مندرخیل میں قابض فوج نے فضائی حملہ کر کے 9 افراد کو شہید کر دیا۔ جب کہ متعدد افراد کو زخمی کر دیا۔ عوام نے اس واقعے کے خلاف جلال آباد، چپرہار قومی شاہراہ بلاک کر کے احتجاج کیا۔

17مارچ کو پکتیکا کے ضلع اورگون کے علاقے پیرکوٹی میں فوج نے چھاپے کے دوران ایک شخص کو شہید اور ایک کو زخمی کر دیا ۔ جب کہ تین افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسی دن لوگر کے ضلع برکی کے علاقے شاہ مزار میں کٹھ پتلی فوج نے چھاپے کے دوران ریڈیو کے ایک دکان دار کو شہید، جب کہ چار کسانوں کو حراست میں لے لیا۔ اسی طرح ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے ٹنگ میں قابض اور اجرتی فوج نے ایک مدرسے پر چھاپہ مارا۔ ایک استاد اور پانچ طالب علموں کو شہید اور چار طلبا کو گرفتار کر لیا۔ اگلے دن بادغیس کے ضلع مرغاب کے علاقے وجہ خوجی میں فوج کی فارئنگ سے دو بچے شہید اور ایک خاتون زخمی ہو گئی۔ جب کہ 20مارچ کو فراہ کے ضلع اناردرہ کے علاقے بابوس میں حملہ آوروں نے سرچ آپریشن کے دوران سات کسانوں کو حراست میں لے لیا۔ اگلے دن 21مارچ کو صوبہ ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے مملی میں قابض اور کٹھ پتلی فوج نے مقامی آبادی پر چھاپہ مارا۔ گھروں کے دروازے بموں سے اڑا کر اندر گھس گئے۔ گھر گھر تلاشی کے دوران لوگوں کا قیمتی سامان بھی لوٹ لیا۔ دو افراد کو شہید اور دس کو حراست میں لے لیا۔ اسی طرح 22مارچ کو صوبہ میدان وردگ کے ضلع سیدآباد کے علاقے تنگی درہ دوآب اور گلی خیل میں فوج نے چھاپے کے دوران عوام پر تشدد کیا اور ایک اسکول کے دو اساتذہ ’ احسان الدین اور سید رحمن ‘ کو حراست میں لے لیا۔ جب کہ صوبہ فراہ کے ضلع پشت کوہ کے علاقے کاریزک میں قابض اور کٹھ پتلی فوج نے چھاپے کے دوران تین شہریوں کو شہید ، جب کہ پانچ کو حراست میں لیا گیا۔

25مارچ کو میڈیا نے خبر شائع کی کہ صوبہ ہلمند کے کچھ اضلاع میں پولیس اور لیویز اہل کاروں نے اسکولوں میں مورچے قائم کیے ہیں۔ ہلمند کے محکمہ تعلیم کے سربراہ داؤد شاہ صفاری نے اعتراف کیا کہ فوج نے کئی اسکولوں میں مورچے قائم کر رکھے ہیں۔ صفاری کے مطابق فوج نے طالب علموں کی کتابوں اور میزوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا ہے۔ ضلع نادعلی میں کالج کو فوجی اڈہ بنا دیا ہے۔ جس کے باعث طلبا کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔ اسی طرح فراہ کے ضلع خاک سفید کے علاقے محلہ خان میں قابض اور کٹھ پتلی فوج نے چھاپے کے دوران چار شہریوں کو شہید اور 25 افراد کو حراست میں لے لیا۔ جب کہ میدان وردگ کے ضلع سیدآباد کے علاقے چیجان میں قابض اور کٹھ پتلی فوج نے چھاپے کے دوران عوام پر تشدد کیا۔ ایک مسجد کو شہید اور اس میں موجود پانچ نمازیوں کو زخمی کر دیا ۔ جب کہ پانچ کو حراست میں لے لیا۔

26مارچ کو مشرقی صوبہ ننگرہار کے ضلع شیرزادو کے علاقے توتو میں فوج نے دو شہریوں کو شہید  اور ایک شخص کو زخمی کر دیا۔ اسی طرح صوبہ ہلمند میں شوراب ایئربیس کے قریب فوج نے ایک مسافر گاڑی پر فائرنگ کر دی۔ جس سے دو افراد شہید  اور ایک عورت سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔ اگلے روز میدان وردگ کے ضلع سیدآباد کے علاقے تنگی درہ کے امیرشارہ میں قابض اور اجرتی فوج نے چھاپے کے دوران چار افراد کو شہید اور پانچ افراد کو گرفتار کر لیا۔ اسی طرح قندوز کے دارالحکومت کے قریب لیویز اہل کاروں نے مجاہدین کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے اپنے کمانڈر ظاہر کے انتقام میں تین کسانوں کو شہید کر دیا۔

29مارچ کو قندھار کے ضلع ميوند کے علاقے سرہ بغل میں حملہ آوروں اور افغان فوج نے ایک کارروائی کے دوران 22 شہریوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کر دیا۔ فوج نے ایک کلینک بھی تباہ کر دیا ۔ جب کہ عوام کی گاڑیوں اور دیگر قیمتی سامان کو آگ لگا دی۔ اسی دن بدخشان کے ضلع جرم کے علاقے آب راغک اور فرغامیرو میں فوج نے مقامی آبادی پر گولہ باری کی، جس میں خواتین اور بچوں سمیت 8 افراد شہید ، جب کہ بیس افراد زخمی ہوگئے۔ جب کہ گولہ باری سے تیس سے زائد مکانات تباہ اور بڑی تعداد میں مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔ اگلے دن ننگرہار کے ضلع بٹی کوٹ کےعلاقے چہاردہی میں قابض اور اجرتی فوج کی مشترکہ کارروائی میں ایک شخص کو شہید اور دو افراد کو حراست میں لے لیا۔

ذرائع: بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک پریس، پژواک، خبریال، لر او بر، نن ڈاٹ ایشیا اور دیگر ویب سائٹس۔