جنگی جرائم نومبر2017

سید سعید رواں سال 3 نومبر کو صوبہ قندوز کے ضلع چہاردرہ کے علاقے سڑک بالا میں جارحیت پسندوں اور کٹھ پتلی فورسز نے بمباری میں درجنوں مکانات تباہ کر دیے۔ پچیس شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ حملہ آوروں نے شہریوں کی ہلاکتوں سے انکار کر دیا، لیکن کابل میں اقوام متحدہ کے نمائندہ دفتر […]

سید سعید

رواں سال 3 نومبر کو صوبہ قندوز کے ضلع چہاردرہ کے علاقے سڑک بالا میں جارحیت پسندوں اور کٹھ پتلی فورسز نے بمباری میں درجنوں مکانات تباہ کر دیے۔ پچیس شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ حملہ آوروں نے شہریوں کی ہلاکتوں سے انکار کر دیا، لیکن کابل میں اقوام متحدہ کے نمائندہ دفتر یوناما نے اس بات کی تصدیق کی کہ جاں بحق ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے۔

4 نومبر کو صوبہ غزنی کے ضلع گیرو میں مجاہدین اور اجرتی فورسز کے درمیان جھڑپ کے بعد علاقے پر بمباری کی گئی، جس میں آٹھ شہری شہید اور زخمی ہو گئے۔ اسی دن قندھار کے ضلع خاکریز کے علاقے کیدو پر امریکی اور افغان فورسز نے مشترکہ کارروائی کے دوران چھاپہ مارا اور چھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

6 نومبر کو صوبہ فاریاب کے علاقے جمعہ بازار کے مضافات میں امریکی طیاروں کی بمباری میں دو خواتین شہید ہو گئے۔ جب کہ صوبہ غزنی کے ضلع دیک کے علاقے روزی اور سلیمان زئی بازار میں امریکی فضائی حملے میں دو بچے شہید اور چار شہری زخمی ہو گئے۔

7 نومبر کو حملہ آوروں اور کٹھ تپلی فورسز نے مشترکہ چھاپے کے دوران صوبہ لوگر کے ضلع چرخ کے علاقے امید میں سات افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسی دن میڈیا نے خبر شائع کی کہ صوبہ فاریاب کے ضلع پشتون کوٹ میں کمانڈر عبدالقادر کے مسلح اہل کاروں نے دیہاتیوں کی ایک ہزار بھیڑیں چھین کر لے گئے ہیں۔

9 نومبر کو صوبہ فراہ کے ضلع خاک سفید کے علاقے ننگ آباد بازار اور آس پاس کے علاقوں پر امریکی طیاروں نے شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں 22 شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ درجنوں مکانات تباہ اور بڑی تعداد میں مال مویشی ہلاک ہوگئے۔ جب کہ صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے علاقے مموزو جانک خیل میں امریکی اور اجرتی فورسز نے ایک کلینک اور مارکیٹ پر چھاپہ مارا۔ کلینک کی کھڑکی، دروازہ اور سامان توڑ دیا گیا۔

10 نومبر کو صوبہ بغلان کے ضلع مرکزی بغلان کے علاقے کورچنار میں امریکی اور کٹھ پتلی فوجیوں نے چھاپہ مار۔  گھر گھر تلاشی کے دوران لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ گھروں کے دروازے بموں سے اڑا کر اندر گھس گئے اور 7 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ اسی روز صوبہ زابل کے دارالحکومت قلات کے قریب نورک میں پولیس کی فائرنگ سے دو خواتین شہید اور چار بچے زخمی ہو گئے۔

12 نومبر کو صوبہ فاریاب کے ضلع غورماچ کے علاقے نغارہ خانہ میں فورسز کے مارٹر حملے میں ایک خاندان کے سات افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔

14 نومبر کو حملہ آوروں نے قندھار کے ضلع میوند کے علاقے کلانکیچی میں چھاپہ مار کر دس افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسی دن صوبہ کنڑ کے ضلع سرکاڑو کے علاقے دادمدری میں پولیس نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو شہید اور ایک خاتون کو زخمی کر دیا۔ جب کہ صوبہ سرپل کے ضلع قلعہ سوزمہ کے علاقے خراسان میں فورسز کے مارٹر حملے میں چار معصوم بچے شہید ہوگئے۔

17 نومبر کو صوبہ لوگر کے ضلع چرخ کے علاقے ملاعلیم گاؤں میں امریکی اور افغان فورسز نے چھاپہ مار کر دو اسکولوں اور گھروں کی تلاشی لی۔ موٹر سائیکلوں کو جلا دیا اور دینی مدرسے کے پانچ طالب علموں کو حراست میں لے لیا۔

18 نومبر کو صوبہ زابل کے دارالحکومت قلات کی عدالت میں تعینات اہل کار کلیم اللہ نے دوران ڈیوٹی دو شہریوں ’عبدالمنان اور ان کے بیٹے‘ کو شہید کر دیا۔ اسی دن صوبہ ننگرہار کے ضلع غنی خیل میں پولیس نے ایک شہری کو شہید کر دیا۔ جب کہ سرخرود کے علاقے فتح آباد زرخم میں امریکی اور کٹھ پتلی فوجیوں نے چھاپے کے دوران دو عام شہریوں کو شہید کر دیا۔

19 نومبر کو صوبہ ہلمند کے ضلع موسی قلعہ کے قریب حملہ آوروں نے عام آبادی پر بمباری کر کے سات گھر تباہ اور ایک خاندان کی خواتین اور بچوں سمیت دس افراد شہید کر دیے۔

20 نومبر کو صوبہ ننگرہار کے ضلع بٹی کوٹ کے علاقے کوڈی میں اسپیشل فورس کے مارٹر حملے میں ایک معصوم بچہ شہید اور دس افراد زخمی ہوگئے۔ اسی روز ضلع شیرزاد کے علاقے مرکی خیل پر امریکی اور اجرتی فورسز نے چھاپے کے دوران ایک عالمِ دین مولوی شیریدنل صاحب کو شہید اور تین افراد کو گرفتار کر لیا۔

21 نومبر کو صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے علاقے گوڈلو میں پولیس اہل کاروں کی فائرنگ سے دو شہری شہید ہوگئے۔

22 نومبر کو صوبہ ننگرہار کے ضلع حصارک کے علاقے ملکان میں آباد خانہ بدوش کے خیموں پر امریکی طیاروں نے بمباری کر کے چار خواتین اور بچے شہید، جب کہ چار افراد زخمی کر دیے۔ جب کہ اس فضائی حملے میں درجنوں جانور بھی ہلاک ہوگئے۔ اسی دن صوبہ میدان وردگ کے ضلع نرخ کے علاقے عمرخیل میں قائم ایک دینی مدرسے پر امریکی اور افغان فورسز نے چھاپہ مارا۔عینی شاہدین کے مطابق امریکی فوجیوں نے آٹھ چھوٹے طالب علموں کو ایک دیوار کے نیچے بٹھا کے بعد ان پر گولیاں برسا دیں۔ اس واقعے کے خلاف سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شدید ردعمل سامنے آیا۔ تاہم حملہ آوروں اور افغان فوجیوں نے اس بارے کچھ نہیں کہا۔ جب کہ صوبہ پکتیا کے ضلع احمد آباد کے علاقے کامران خیل میں پولیس نے ایک عالمِ دین مولوی حمداللہ کو شہید کر دیا۔

23 نومبر کو صوبہ کاپیسا کے ضلع نجراب کے علاقے افغانیہ میں حملہ آوروں نے ایک گھر پر چھاپہ مار کر گھر کے سربراہ سمیت دو خواتین اور تین بچوں کو شہید کر دیا۔

26 نومبر کو قابض فوج نے صوبہ لغمان کے ضلع قرغی کے علاقے چار باغ اور امبیڑ میں ایک عالمِ دین سمیت پانچ شہریوں کو شہید اور تین کو گرفتار کر لیا۔

28 نومبر کو حملہ آوروں نے صوبہ میدان وردگ کے ضلع سیدآباد میں چھاپے کے دوران اسکول کے چار اساتذہ کو گرفتار کر لیا گیا۔

30 نومبر کو صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین کے علاقے مالمند بازار میں امریکی حملہ آوروں نے چھاپے کے دوران سات افراد کو شہید اور چھ کو حراست میں لے لیا۔

ذرائع: ’بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک پریس، پژواک، خبریال، لر او بر، نن ڈاٹ ایشیا اور دیگر ویب سائٹس۔‘