حالیہ تبدیلیاں اور بعض ذرائع ابلاغ کی شرارت

ہفتہ وار تبصرہ حالیہ مہینوں میں افغانستان کی سیاسی اور فوجی صورتحال میں اہم تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ تقریبا افغانستان کے دو سو اضلاع کے مراکز پر مجاہدین نے قبضہ کرلیا۔ قومی شاہراہوں، اسٹریٹیجک مقامات اور اہم ترین گزرگاہوں پر امارت اسلامیہ کا کنٹرول محکم اور مذکورہ علاقوں میں جنگی اسباب کے صفایا کیساتھ افغانستان کے […]

ہفتہ وار تبصرہ
حالیہ مہینوں میں افغانستان کی سیاسی اور فوجی صورتحال میں اہم تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ تقریبا افغانستان کے دو سو اضلاع کے مراکز پر مجاہدین نے قبضہ کرلیا۔ قومی شاہراہوں، اسٹریٹیجک مقامات اور اہم ترین گزرگاہوں پر امارت اسلامیہ کا کنٹرول محکم اور مذکورہ علاقوں میں جنگی اسباب کے صفایا کیساتھ افغانستان کے وسیع رقبے میں عوام امن و امان، سلامتی اور تسلی بخش زندگی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔
حالیہ تبدیلیوں کی وجہ سے اگر ایک جانب کابل انتظامیہ مشکل صورتحال سے دوچار ہوا اور مجبوری سے غیر منطقی اقدامات، جھوٹ اور نامعقول پروپیگندوں کو فریضہ کہا۔ دوسری طرف خود کو آزاد سمجھنے والے بعض میڈیا نے حقائق کاانعاس کرتے ہوئے عوام کو درست اطلاع فراہم کرنے کی بجائے جان بوجھ کر کوشش کررہی ہے کہ غلط اطلاعات پیش کرنے سے صورتحال کو مخدوش اور مبہم متعارف کرواکر عوام کو تشویش میں مبتلا کریں۔
میڈیا اور صحافیوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی غیرجانبداری اور آزادی کو زیر سوال لایا۔ امارت اسلامیہ کی پیش قدمی کے متعلق عوام کو اطلاعات فراہم نہیں کیں۔ اگر کسی علاقے سے دشمن کا صفایا کیا جائے، تو میڈیا کابل انتظامیہ کے اس جھوٹے دعوؤں کو نشر کررہا ہے ، جو علاقوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کے بارے میں کرتے رہتے۔ جب اس کے اس جھوٹ سے کام نہ چلا، تو پھر امارت اسلامیہ کے ماتحت علاقوں کے بارے میں غلط افواہات اور جھوٹے دعوے شائع کرنے کا عمل شروع کیا۔ مثال کے طور پر صوبہ قندہار ضلع سپین بولدک کے مرکز پر مجاہدین نے پرامن طور پر مکمل قبضہ کرلیا اور وہاں کسی قسم کی قابل ذکر لڑائی نہیں لڑی گئی۔ ضلعی مرکز کی فتح کے بعد بھی اس کی ضرورت پیش نہیں آئی کہ مجاہدین طاقت آزمائی اور اسلحہ کا نمائش کریں۔ مصدقہ ویڈیو رپورٹوں میں عوام نے مشاہدہ کیا کہ فتح کے دوسرے دن بازا ر کھلا اور عوام کا ہجوم ہے، یہاں تک کہ پاکستان سے آمدورفت کا دروازہ بھی کھل گیا اور کسٹم ہاؤس کی بحالی سے تجارتی برآمدات و درآمدات کا سلسلہ معمول کے مطابق شروع ہوا۔
اس حال میں بولدک میں زندگی معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔ بعض میڈیا اور صحافیوں نے افواہات پھیلائے کہ بولدک میں سینکڑوں افراد کو گھروں سے نکال کر قتل کردیا گیا ۔ اسی طرح بعض افراد کے ذاتی اموال کی لوٹ مار ہوئی ۔ کسی کو بھی معلوم نہیں ہے کہ خودغرض میڈیا اس نوعیت کے دعوے کن ذرائع اور اطلاعات کی بنیاد پر کررہے ہیں ؟کیونکہ اب تک ان نام نہاد میڈیا نے اس واقعہ کے متعلق کوئی دستاویز پیش نہیں کی۔
میڈیا کے ان جھوٹے رپورٹوں کی تصدیق کی غرض سے امارت اسلامیہ نے سرکاری طور پر ملکی اور غیرملکی ذرائع ابلاغ کو بولدک آنے کی دعوت دی ،تاکہ واقعات کے بارے میں تحقیقات کریں۔ امارت اسلامیہ کے اس مطالبے کے بعد اب بات انہی جھوٹے میڈیا کو متوجہ ہے۔ اگر انہی میڈیا کے مالکان وغیرہ میں ذرہ بھر ضمیر اور انسانی شراف موجود ہو، تو اب اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے فراہم کردہ موقع سے فائدہ اٹھائے، تاکہ جھوٹ اور سچ معلوم ہوسکے۔
ہم اپنی قوم کو وضاحت کرتے ہیں کہ یہاں میڈیا اور صحافیوں کے نام سے سرگرم ادارے اور افراد تمام اپنے پیشہ کے پابند نہیں ہے، بلکہ میڈیا کی اکثریت بنیادی طور پر اینٹلی جنس ریبورٹ ہے،جن کا ریموٹ کنٹرول اسلام اور ملک دشمن عناصر کے پاس ہے۔صحافیوں کی اکثریت درحقیقت مخبر، کافروں کے غلام اور وہ بےضمیر مزدور ہے،جو چند پیسوں کے عوض ہمارے دین اور ملک کے دشمنوں کے شیطانی منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہا ہے اور ان کے لیے خدمات انجام دے رہا ہے۔ اہل وطن کو ان کے ظاہری شکل سے دھوکہ میں نہیں پڑنا چاہیے، بلکہ ان کے نشریات کا گہرا جائزہ لے،اس لیے حقیقی صحافیوں اور کرائے کے جھوٹ پھیلانے یا مخبروں کی نشاندہی کرنے کا بہترین وقت موجودہ صورتحال ہے۔