خلیفہ سراج الدین حقانی کی شریعت سے گفتگو

ہمارا نظم وضبط مکمل طور پر امارت اسلامیہ کے تحت ہے ، دنیا والوں کے لیے یہی دلیل کافی سمجھتا ہوں ۔ گفتگو : شاہد سوال:     تعارف اور پہچان جو اسلامی کلچر بھی ہے اور مطبوعاتی ثقافت کا حصہ بھی ۔ باوجود اس کے کہ آپ کا تعارف اب محتاج بیان نہیں مگر صحافتی اصولوں […]

ہمارا نظم وضبط مکمل طور پر امارت اسلامیہ کے تحت ہے ، دنیا والوں کے لیے یہی دلیل کافی سمجھتا ہوں ۔
گفتگو : شاہد
سوال:     تعارف اور پہچان جو اسلامی کلچر بھی ہے اور مطبوعاتی ثقافت کا حصہ بھی ۔ باوجود اس کے کہ آپ کا تعارف اب محتاج بیان نہیں مگر صحافتی اصولوں کے مطابق اگر اپنا تعارف شریعت کے قارئین کو بھی کروائیں تو بہت مہربانی ہوگی ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللّٰہ الذی رفع اعلام الشریعۃ بقولہ عزّ وجل( فمنہم من قضی نحبہ ومنہم من ینتظر ) وجعل شباب الفدائین صاعقۃ علی ائمۃ الکفروالصلوۃ والسلام علی امام المجاہدین الذی نورمشارق الارض ومغاربہا بنورالہدایۃ حین دہمت الدنیا مصائب الکفر السود الداہیۃ وعلی الصحابۃ الذین اتبعوہ فی ساعۃ العسرۃ رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ .
اما بعد!
جواب:     میرا نام سراج الدین حقانی ہے، مولوی جلال الدین حقانی کا بیٹا ہوں ۔ مجاہدین کی خدمت کے میدان میں خلیفہ کے نام سے پہچانا جاتا ہوں ۔ عالیقدر امیر المومنین حفظہ اللہ کی سوچ ،رائے اور حکم کےمطابق صوبہ خوست کا مسؤل ہوں ۔
سوال : قابل قدر عالم دین اور دوجارح قوتوں (سرخ کمیونزم اور سیاہ امپیریل ازم) کے خلاف اٹھنے والے جہادی تحریکوں کے بے داغ علمبردار محترم مولوی جلال الدین حقانی حفظہ اللہ کی صحت کے بارے میں شریعت کے قارئین کو بھی معلومات دیں ،شکریہ
جواب: الحمد اللہ پہلے کے بہ نسبت بہت اچھے اور صحت مند ہیں البتہ مرور زمانہ کے ساتھ صحت کی کمزوری ایک طبعی چیز ہے ۔ امۃ مسلمہ سے ان کے لیے اچھی صحت اور حفاظت کی دعاؤں کے طلب گار ہیں ۔
سوال : مولوی جلال الدین حقانی صاحب کی پہلی زیارت روس کے خلاف جہادی تحریک کے دوران پاکستان کے بلند پایہ علمی مرکز جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں ہوئی ۔ میں نے دیکھا کہ ایک بلند قامت شخصیت جس نے سفید کپڑوں پر نیلے جہادی کمربند کے ساتھ پستول کا ایک لمبا غلاف لٹکا رکھا تھا ۔ ان کا اونچاشملہ افغانی جہادی غرور کا فاتحانہ تاثر دے رہا تھا ۔ ہزاروں طلبہ کے درمیان کھڑے خلافت کے موضوع پر ولولہ انگیز بیان سے طلبہ کے سینوں میں جہادی جذبات جگارہے تھے ۔ کیا اب بھی وہ جہادی جوانی کی مثالیں دہراسکتے ہیں ؟
جواب : ہم رواں جہاد کے اہم موضوعات پر ہمیشہ ان سے مشورے لیتے ہیں ۔ الحمد للہ ان کا ہر مشورہ ثابت شدہ تجربات کی بنیاد پر امارت اسلامیہ کے لیے خیر ثابت ہوتا ہے ۔ جسمانی لحاظ سے وہ کمزور توہیں مگر ان کے قوی ارادوں اور فولادی عزائم کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ رواں حساس وقت میں طویل اورصبرآزما علاج کروانا اس لئے قبول نہیں کیا کہ یہ سب جہادی مشوروں اور میدان جنگ سے دوری کا باعث بن رہا تھا جوانہیں کسی طرح منظورنہیں تھا ۔
سوال : ایسے کون سے اسباب ہیں جن کی بدولت آپ لوگوں کے لیے ممکن ہوا کہ خالی ہاتھوں سے کابل کے دروازے پر دستک دینے لگے ہیں ۔
جواب: للہ الحمد ایک مسلمان کے عقیدے کی بناء پر مجھے پورا یقین ہے کہ جس طرح ہمارے اسلاف حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نہتے ہونے کے باوجود روم اور فارس کے دروازے تک پہنچ گئے ۔ ہم اہداف تک پہنچنے کے لیے اس آیت پر پورایقین رکھتے ہیں :کم من فئۃ قلیلۃ غلبت فئۃ کثیرۃ باذن اللّٰہ ۔
سوال:     اجتماعی فدائی حملے جو ہمیشہ اسلام اور اس سرزمین کے دشمنوں کی جڑیں کھوکھلی کررہی ہیں یہ ایسے کون سی تکنیک یا تنظیم کے ذریعے اس قدر کامیابی سے ہمکنار ہوجاتے ہیں کہ اس قدر سکیورٹی تدابیر کے باوجود دشمن کا حصار توڑ کر دشمن کو درجنوں نقصانات پہنچادیتے ہیں ۔
جواب : ایک مسلمان اور مجاہد کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ رب لایزال کا وعدہ ہے :والذین جاھدوا فینا لنھدینھم سبلنا اللہ تعالی مجاہدین کے لیے خود راستے کھول دیتے ہیں ۔ ہم اللہ تعالی کی نصرت اور امارت اسلامیہ کے مرکزی انتظامی کمیشن کے انتہائی باریکی سے ترتیب دیے ہوئے منصوبوں کی بدولت اپنے اہداف تک پہنچ جاتے ہیں ۔
سوال:     باوجود اس کے کہ آپ امارت اسلامیہ کی مدبرانہ قیادت سے بیعت ہیں اور سفید پرچم کے تحت جہاد کو اپنے لئے فخر سمجھتے ہیں جیسا کہ آپ نے بار باراپنے انٹرویوز میں اس بات کا واضح طور پر اعلان کیا ہے ۔ آپ امارت اسلامیہ کے انتظامی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ لائحہ عمل کا خود کو پابند بھی کہتے ہیں پھر بھی مغرب کی پروپیگنڈہ کرنے والی قوتیں کہتی ہیں کہ آپ لوگ ایک خودمختاراور آزاد نیٹ ورک ہیں جیساکہ حقانی نیٹ ورک کانام لیا جاتا ہے ۔ آپ اس کی تردید کس طرح کریں گے اور آپ کیسے مغربی دنیا کو یقین دلائیں گے کہ آپ امارت اسلامیہ کا الگ نہ ہونے والا حصہ ہیں ۔
جواب: ہم مطمئن ہیں کہ امارت اسلامیہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اس لیے بلا کسی مادی اور منصبی مفاد کے عالیقدر امیر المومنین کی اطاعت کرتے ہیں ۔ ہماری سارانظم وضبط مکمل طور پر امارت اسلامیہ کے تحت ہے ، دنیا والوں کے لیے بس یہی دلیل کافی سمجھتا ہوں۔
سوال :امریکا کے بغیر پائلٹ طیارے جو اندھی بمباری سے اکثر اوقات غاصب افواج کو تقویت دیتے ہیں ان کے متعلق آپ کی رائے کیا ہے کہ یہ کتنے موثر ہیں اوران کے گرانے کے لئے کوئی وسائل میسر ہیں بھی یانہیں ؟
جواب : حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے قول کے مطابق اگر ان کے پاس تیر زیادہ ہیں توہمارے پاس سینے زیادہ ہیں ۔ ڈرون طیاروں کے اندھے حملے غیر موثر ہیں ۔ امت مسلمہ مطمئن رہے امارت اسلامیہ دشمن کے ہر طرح کے وسائل کے مقابلے میں اس آیت کریمہ پر یقین رکھتی ہے ”ومکروومکراللہ واللہ خیر الماکرین”۔
سوال : جیسا کہ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ تربیت گاہوں میں آپ کے ہاں اسلام پر اپنی جان قربان کے لیے بہت سے فدائی جمع
ہوگئے ہیں ۔ آپ لوگ اتنے بڑے نظام سنبھالنے اور ان کی وصولی اور تشکیل کے لیے کن وسائل کو استعمال کرتے ہیں ۔
جواب : تمام اعمال کی کامیابی کا دارومدار اخلاص اور تقوی پرہے ۔ الحمد للہ امارت اسلامیہ کی بنیاد اخلاص اور تقوی پر رکھی گئی ہے ۔ اس لیے ہمیں امارت اسلامیہ کے ہر شعبے ہرفرد پر پورا اعتماد رکھتے ہیں ۔ عالیقدر امیر المومنین کے مکمل اخلاص کا اثر ہے کہ امارت اسلامیہ سے مربوط ہر شعبہ پوری طرح کسی تفتیش وتحقیق کے بغیر بہت اچھے طریقے سے فعال ہے ۔
سوال : اب حال میں آپ لوگوں نے خوست کے صحراباغ کے علاقے میں واقع امریکی اڈے پربہت بڑا حملہ کیا حتی کہ امریکہ نے خود خارجی غاصبوں کی ہلاکتوں اور زخِمی ہونے کا اعتراف کیا ۔ آپ کے مطابق قابل اعتماد اعداد وشمارکیاہیں ؟ یہ بھی بتائیں ایسے کون سے تکنیک ہیں جس کے ذریعے آپ نے فدائیوں کو اس اڈے کے اندر بھیجا تھا ؟
جواب: جی ہاں ہمارے دقیق معلومات کے مطابق اتنا کہا جاسکتا ہے کہ اس مشن کے پہلے فدائی حملے میں ٠ا۔افراد ریسٹورنٹ میں ہلاک ہوئے ، ٠٠ شدید جبکہ ٠٠ معمولی زخمی ہوگئے ۔ البتتہ دوسرے حملے کی تحقیقی معلومات نہ مل سکیں ۔ تکنیکوں کے بارے میں جاننے کے لیے”بدری فلم 2 دیکھ لیں۔
سوال : کیا مستقبل میں ایسے دندان شکن حملوں کے منصوبے ہیں آپ کے پاس ؟
جواب : جی کیوں نہیں کچھ دوست مل جائیں تو۔
سوال : رواں سال کے الفاروق آپریشن کے متعلق کیا فرمائیں گے ۔
جواب : الفاروق مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا لقب تھا ۔ نیک فال کے طورپر اس آپریشن کے نتیجے میں ہمیں افغانستان سے غاصب فوج نکلتی ہوئی نظر آئے گی ۔
سوال : کیا مختصر طورپر بتاسکیں گے کہ بہار کے آغاز کے ساتھ شروع ہونے والے الفاروق آپریشن میں دشمن کو کتنا نقصان پہنچایا ہے ؟
جواب : چونکہ ہم انتظامی میدان میں مصروف عمل ہیں اس لیے کام ہمارے ذمے اور گنتی تمہارے ذمے ۔
سوال : اپنی جہاد ی زندگی کے بہت سے واقعات آپ کو یاد ہوں گے ،مختصر طور پر اپنا کونسادلچسپ واقعہ شریعت کے قارئین کو سنانا پسندکریں گے ؟
جواب: رواں دس سالہ جہاد میں بہت زیادہ واقعات پیش آئے ہیں وقت کی کمی اس کی تفصیل کی اجازت نہیں دیتی ۔ اس لیے اس بارے تفصیلی گفتگو سے معذرت کرتاہوں ۔
سوال : ماہنا مہ شریعت مجاہدین کی صداؤں کا انعکاس ہے ۔ اس کے کارکن رواں جہاد کی کامیابی کے لیے قلمی جہاد کررہے ہیں ۔ اس طرح جرنلزم کے اس پہلو کی جانب لوگوں کی توجہ بھی مبذول کرائی جارہی ہے اور قلمبند ہونے کے بعد ایک قابل قدر علمی ذخیرہ بھی وجود پارہا ہے ۔آپ کا خیال اس بارے میں کیا ہے ؟
جواب: شریعت کے مخلص کارکنوں کے متعلق مجاہدین بھائیوں کے خیالات بہت مثبت ہیں۔ نشریات ومطبوعات کے میدان میں آپ نے ہماری ترجمانی کا پورا حق اداکردیا ہے ۔ ہم اور سارے مجاہدین آپ سے راضی ہیں ۔ اللہ تعالی آپ لوگوں کو خوش رکھے ۔
سوال : طالبان مجاہدین نے اپنے فدائی کارناموں کا ایک عالمی ریکارڈ قائم کرلیا ہے ۔ آئندہ نسلیں ان کی غیرت پر فخر کریں گی ۔ ان مجاہدین یا افغان عوام کے لیے کوئی پیغام ہے ؟
جواب : طالبان کا عالمی ریکارڈ اپنا کمال نہیں بلکہ اللہ جل جلالہ کا احسان سمجھتے ہیں ۔ امارت اسلامیہ کے سارے خدام کو اخلاص ، تقوی، اطاعت ، اخوت اور ایثار کی نصیحت کرتا ہوں ۔ افغانستان کے قابل قدرعوام کے لیے پیغام یہ کہ وہ تہی دست اور نہتے طالبان بھائیوں کی لامتناہی قربانیوں کا شکر یہ اداکریں اور خدمت کے میدان میں ان سے ہمہ جہت تعاون کریں ۔
وماذالک علی اللہ بعزیز