کابل

داعش کے بارے میں نیاشوشہ اورامریکا کا دہرا معیار

داعش کے بارے میں نیاشوشہ اورامریکا کا دہرا معیار

ماہنامہ شریعت کا اداریہ

مغرب میدان جنگ میں شکست کے بعد اب افغانستان کے خلاف مختلف ہتکھنڈے استعمال کر رہاہے ۔
یہ اب کی بات نہیں بلکہ قبضے کے دوران بھی افغانستان کے ساتھ مغرب کا معیار دہرا رہا- افغانستان پر حملے کے دوران تمام قابض ممالک اور خاص کر امریکہ نے افغانستان کی تعمیرنو اور اس ملک میں معاشی انقلاب لانے کا نعرہ بلند کیا تھا لیکن قبضے کی بیس سالہ طویل مدت میں کاذبوں کے اس جھوٹے پروپیگنڈے کی حقیقت سب کے سامنے ہے – یہاں تعمیرنونہیں بلکہ قتل عام ویرانی اور تخریب خوب دیکھی گئ، انہوں نے افغانستان کی تعمیرنوکے لیے کوئی قدم اٹھایا اور نہ ہی عوام کی زندگی میں معاشی بھتری دیکھی گئ، ان کے چند ہزار کاسہ لیسوں کے علاوہ عام افغانوں کی قاطع اکثریت کو معاشی بحران کا سامنا تھا، قبضے کے 20 سالوں میں نہ انہوں نے کوئی بنیادی اقتصادی کام کیا اور نہ ہی دوسروں کو انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی اجازت دی، وہ ہمیشہ ٹاپی منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے، انہوں نے چینی کمپنیوں کو معدنیات نکالنے کی اجازت نہیں دی، خطے اور پڑوسی ممالک کو افغانستان کا دشمن بنایا گیا تھا، کسی کو ٹرانزٹ اور افغانستان کے ساتھ باہمی اقتصادی تعاون بڑھانے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نے افغانستان کو ہمیشہ اپنا محتاج بنا کر رکھا تھا، اپنے نقد ڈالر کی بنیاد پر ایک مصنوعی معیشت بنائی تھی اور جیسے ہی وہ چلے گئے تو معاشی بحران نے سر اٹھایا۔
سوچنے کی بات ہے کہ انہوں نے دوسرے ممالک سے بجلی سپلائی کے لئے بجلی کی لائنوں پر اربوں ڈالرز خرچ کیے، اب ہم طویل مدت کے لیے دوسرے ممالک سے بجلی سپلائی کے محتاج رہتے ہیں، اس خطیر رقم سے ملک کے مختلف حصوں میں یہ لوگ ڈیم بناسکتے، جن کی مدد سے ہماری بجلی بھی اپنی ہوتی اور ڈیموں کی پانی سے زمین بھی سیراب ہوتی، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا- اس لیے کہ مغربی قوتیں افغانستان کی ترقی کے لیے نہیں بلکہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے یہاں مسلط تھیں-
حیرت کی بات ہے کہ ایک طرف وہ میڈیا مہم چلا رہے ہیں کہ افغانستان میں انسانی اور معاشی بحران عروج پر ہے اور عوام کو بدترین صورتحال کا سامنا ہے، لاکھوں افغان غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں، افغانستان میں لاکھوں بچے بھوک کا شکار ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ لیکن دوسری طرف جان بوجھ کر اس حالت کو مزید سنگینی کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے افغانستان کے نو ارب ڈالرز سے زائد کے اثاثے منجمد کر رکھے ہیں، سیاسی اور اقتصادی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں اور تمام اصولی اور بین الاقوامی قوانین کی بجا آوری کے باوجود نئی حکومت کو تسلیم نہیں کر رہے، اس لیے ان تمام بحرانوں کی ذمہ داری ان ہی پر عائد ہوتی ہے ۔
اب امریکی فوجی سربراہان کہتے ہیں کہ افغانستان میں داعش کی قوت میں اضافہ ہوا ہے، داعش امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور آنے والے چھ مہیینوں میں افغانستان میں موجود داعش گروہ کی جانب سے امریکی اوردیگرمغربی ممالک کے اہداف پرحملوں کا قوی امکان ہے-
یہ بات سب کے علم میں ہے کہ امریکہ کی سربراہی میں عالمی استعمار نے سب سے پہلے داعش کو عراق اور شام میں لانچ کیا، اس کے بعد اسی استعمار ہی کی کوششوں سے اسے افغانستان اس لیے لایا گیا تاکہ یہاں امریکا کے خلاف بر سر پیکار امارت اسلامیہ کے مقدس جہاد کو اس کے ذریعے ناکام بنائے۔ اس مقصد میں وہ ایک حد تک کامیاب ہوگئے، داعش نے افغانوں کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچائے اورداعش کے لانے کے بعد امریکا کے خلاف جنگ طول اختیار کر گئی، امارت اسلامیہ کی محنت اور جد و جہد تقسیم ہوگئی، وہ بہ یک وقت دو محاذوں پر لڑتی تھی، امریکا کے خلاف بھی اور داعش کے خلاف بھی۔ لیکن اس کے باوجود افغانستان کے غیرت مند مجاہدین نے اللہ تعالی کے خصوصی فضل سے بہ یک وقت داعش اور امریکا کے خلاف جہاد جاری رکھا، اپنی جِد و جہد میں کوئی کوتاہی نہیں برتی۔ یہاں تک کہ اپنے مقدس خون کے بدلے ملک و ملت کو آزادی جیسی عظیم نعمت دلوا کر دشمن کو تاریخی ہزیمت سے دوچار کیا۔
یہ بات بھی سب کے علم میں ہے کہ افغانستان میں امریکا اور کابل کٹھ پتلی ادارے کے اہل کار داعش کی بھر پور مدد کر رہے تھے۔ جب بھی داعش کو میدان جنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑتا تو وہ افغان فورسز کے ہاں پناہ لے لیتے اور یا پھر عین دوران جنگ ان کی مدد کےلیے ہیلی کاپٹر پہنچ جاتے اور باقاعدہ ریاستی سرپرستی میں ان کا تحفظ کیا جاتا، اب بھی عملی طور پر امریکہ اوربعض دیگر بڑے مغربی ممالک کے خفیہ انٹیلی جنس اداروں کے ذریعے داعش کی مدد کی جاتی ہے اور ساتھ عالمی میڈیا پر اس کو بڑی طاقت پیش کرنے کے لیے بھی پروپیگنڈہ جاری ہے۔
تاکہ افغانستان کو ایک ناکام ریاست کے طورپر پیش کیا جائے- امارت اسلامیہ کے خلاف رائے عامہ ہموار کی جائے اور لوگوں کو یہ تاثر دیا جا سکے کہ امارت اسلامیہ کمزور اور داعش کے مقابل میں ناتواں حکومت اور افغانستان امن عالم کے لیے خطرہ ہے ، حالاں کہ خود امریکی حکومت امن کی تمام کوششوں کو سبوتاژ کر رہی ہے۔ مختصر یہ کہ امریکی حکومت ہر قیمت پر امارت اسلامیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کرتی ہے- لیکن ملک اور عالم کے باشندوں کو اچھی طرح علم ہے کہ تمام مغرب اور خصوصا امریکہ کا معیارافغانستان کے بارے میں دہرا ہے- اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو بھی مغرب کی دوغلاپن کا پتہ چل گیا ہوگا اور اس کی منافقت کا اندازہ بھی-
ہم اپنے محترم قارئین،افغانستان کے مظلوم مسلمانوں اور دنیا کے تمام انصاف پسندوں کو باور کراتے ہیں کہ وہ دن دور نہیں کہ جب امریکی انتظامیہ اور ان کے اہل کار ان تمام بزدلانہ حرکات پر نادم ہوکر پروپیگنڈے کی تمام کوششیں بے سود ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے افغانستان کو ایک کامیاب ریاست ماننے پرمجبور ہوجائیں گے ، ان شاءاللہ تعالی-