دوحہ معاہدے پر عمل درآمد ہی راہ حل ہے

آج کی بات امارت اسلامیہ اور امریکہ کے مابین جارحیت کے خاتمے کے معاہدے کے بعد فریق مخالف نے متعدد مواقع پر معاہدے کی خلاف ورزی کی، لیکن امارت اسلامیہ نے معاہدے سے اپنی وابستگی ثابت کردی اور فریق مخالف نے بھی امارت اسلامیہ کے عزم کا اعتراف کیا ہے۔ پچھلے سال امارت اسلامیہ اور […]

آج کی بات

امارت اسلامیہ اور امریکہ کے مابین جارحیت کے خاتمے کے معاہدے کے بعد فریق مخالف نے متعدد مواقع پر معاہدے کی خلاف ورزی کی، لیکن امارت اسلامیہ نے معاہدے سے اپنی وابستگی ثابت کردی اور فریق مخالف نے بھی امارت اسلامیہ کے عزم کا اعتراف کیا ہے۔
پچھلے سال امارت اسلامیہ اور امریکہ کے مابین مذاکرات کے دوران کابل انتظامیہ نے ہلمند میں مجاہدین کے خلاف کارروائیاں کیں۔ مجاہدین نے عقب نشینی کی، افغان سیکورٹی فورسز جب ان علاقوں میں داخل ہوئیں تو حسب سابق انہوں نے شہریوں کو ہراساں کرنا اور ان کی املاک کو لوٹنا شروع کر دیا، لوگ اس صورتحال سے سخت اذیت کا شکار ہوگئے، مجاہدین نے مظلوم لوگوں کو اس صورتحال سے بچانا اپنا فرض سمجھا اور ان علاقوں کو دوبارہ آزاد کرانے کے لئے گذشتہ ہفتے آپریشن کیا گیا، آپریشن بہت کامیاب رہا ، دشمن علاقے سے پیچھے ہٹ گیا اور لوگوں نے ایک بار پھر امن و سلامتی کا لطف اٹھایا۔
امریکی فوج نے کابل انتظامیہ کی فورسز کی مدد کے لئے امارت اسلامیہ کے مجاہدین اور نہتے شہریوں پر فضائی حملے کیے، جس سے شہری آبادی کو بھاری جانی نقصان پہنچا، لیکن مجاہدین نے اپنے مورچے نہیں چھوڑیں اور تمام مفتوحہ علاقوں میں عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔
امریکیوں نے میدان جنگ سے باہر ہوائی حملے جاری رکھے ہیں، جو اب تک دشمن کے حملوں میں درجنوں شہری شہید اور زخمی ہو گئے ہیں اور انہیں بھاری مالی نقصان پہنچا ہے۔ دوحہ معاہدے میں امریکہ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جنگ کے دوران اور میدان جنگ کے علاوہ کسی اور جگہ پر حملہ نہیں کرسکتا، لیکن گذشتہ ہفتے سے اس نے ہلمند کے مختلف علاقوں اور یہاں تک کہ صوبہ فراہ میں ڈرون حملے کیے ہیں۔
جنگ کے میدان اور وقت کے علاوہ دیگر علاقوں پر امریکی افواج کے حملے واضح طور پر دوحہ معاہدے سے متصادم ہیں، امریکہ کو فوری طور پر افغان عوام اور مجاہدین پر اپنے حملے بند کرنا چاہئے، اور معاہدے کی مزید خلاف ورزی نہ کرے۔ اگر امریکہ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا تو اسے جنگ کی شدت اور اس کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
امارت اسلامیہ اپنی اقدار، مٹی اور لوگوں کا تحفظ کرنا اپنا فرض سمجھتی ہے اور ان اہداف کے حصول کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔ اس نے رواں سال 29 فروری کو دوحہ میں امریکہ کے ساتھ معاہدہ کیا، اسی معاہدے پر عمل درآمد کے لئے پرعزم ہے، ہمارے نزدیک جنگ کے خاتمے اور امن لانے کا سب سے مؤثر طریقہ دوحہ معاہدے کا مکمل نفاذ ہے۔ امریکہ کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے اور نہ صرف دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرے بلکہ اس پر مکمل طور پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔