دوحہ کا معاہدہ امن کی ضمانت دے سکتا ہے

آج کی بات جارحیت پسندوں کے کمانڈر، جنرل سکاٹ ملر کا یہ اعلان کہ افغانستان میں موجود غیر ملکی فوجیوں کی واپسی اور فوجی اڈوں کو خالی کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے، قابل ستائش ہے۔ حملہ آوروں کی موجودگی جنگ کی ایک بڑی وجہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ حملہ آوروں کے […]

آج کی بات

جارحیت پسندوں کے کمانڈر، جنرل سکاٹ ملر کا یہ اعلان کہ افغانستان میں موجود غیر ملکی فوجیوں کی واپسی اور فوجی اڈوں کو خالی کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے، قابل ستائش ہے۔ حملہ آوروں کی موجودگی جنگ کی ایک بڑی وجہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ حملہ آوروں کے انخلا کے ساتھ جنگ ختم ہو جائے گی اور افغان عوام پرامن زندگی بسر کریں گے۔
قابض افواج کی جارحیت سے قبل افغانستان کے ایک چھوٹے سے حصے میں جنگ جاری تھی اور وہ جنگ بھی ختم ہونے والی تھی لیکن وطن عزیز پر امریکی حملے کے ساتھ ہی پورے ملک میں جنگ شروع ہوگئی، یہاں تک کہ کابل بھی جنگ کے نقصان اور آگ سے بچ نہیں سکا۔ جب کہ صوبوں میں اس جنگ سے عوام بڑے پیمانے پر متاثر ہوئے، اور افسوس کہ امریکی کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے امریکی ہتھیاروں اور سازوسامان کے ذریعے اب بھی افغان عوام کو نشانہ بنانے اور ان کے گھر تباہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
جاری جنگ کی سب سے بڑی وجہ حملہ آوروں کی موجودگی اور فوجی مداخلت ہے، اگر قابض افواج افغانستان سے کل جائیں اور وہ مزید یہاں جنگ کو دوام بخشنے پر سرمایہ کاری نہ کریں تو بلا شبہ جنگ کے بجائے امن ہوگا اور افغان عوام امن و استحکام کی فضا میں اپنی پرامن زندگی کو جاری و ساری رکھیں گے۔
کچھ امریکی حکام بعض اوقات غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں جو دنیا کو غلط تاثر دیتے ہیں اور افغانستان میں جنگ کا تسلسل برقرار رکھنے کا غمازی کرتا ہے۔ قابض قوتوں کو اس حقیقت پر پوری توجہ دینی ہوگی کہ غیرملکی افواج اور کٹھ پتلی حکومتیں افغانستان میں زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتیں، لہذا امریکہ کو یہ غلطی نہیں کرنی چاہئے کہ وہ کامیابی کی امید پر افغانستان میں جنگ پر براہ راست سرمایہ کاری کرے یا ان کٹھ پتلی عناصر کو مدد فراہم کرے جنہوں نے افغانستان کو عالمی سطح پر بدنام کیا اور امریکہ کے لئے بھی شرمندگی کا باعث بنے۔
امریکہ جیسے عظیم ملک اور طاقت کے لئے دوسرے اقوام اور ممالک کے ساتھ اپنے وعدوں اور معاہدوں کو توڑنا مناسب نہیں ہے کیونکہ اس طرح کا اقدام امریکہ کی حیثیت کو بہت بڑا دھچکا ہے اور دوسرا یہ کہ امریکہ مجبور ہے کہ وہ معاہدے کی تجدید اور اس پر عمل درآمد کرے۔
امارت اسلامیہ نے وطن عزیز سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلا اور فوجی اڈوں کو خالی کرنے کے اعلان کے خیرمقدم کیا ہے اور امریکہ سے دوحہ معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کرنے اور خاص طور پر اپنی تمام افواج کو وقت مقررہ پر افغانستان سے نکالنے کی تاکید کی ہے۔