کابل

رئیس الوزراء کے معاون اقتصادیات ملا عبدالغنی برادر کی ازبکستان کی قومی سلامتی کے مشیر اور وفد سے ملاقات

رئیس الوزراء کے معاون اقتصادیات ملا عبدالغنی برادر کی ازبکستان کی قومی سلامتی کے مشیر اور وفد سے ملاقات

کابل: رئیس الوزراء کے معاون برائے اقتصادیات ملا عبدالغنی برادر اخوند کی سربراہی میں اعلیٰ حکومتی وفد نے گلخانہ پیلس میں ازبکستان کی قومی سلامتی کونسل کے مشیر اور خارجہ پالیسی میں صدر کے خصوصی نمائندے عبدالعزیز کاملوف کی قیادت میں دورہ کرنے والے وفد سے ملاقات کی۔
ملاقات میں دونوں فریقین کے درمیان سیاسی، اقتصادی، تجارتی راہداری، ریلوے اور بجلی کے منصوبوں پر جامع بات چیت ہوئی۔ ملا عبدالغنی برادر اخوند نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران آذربائیجان کے ازبکستان کے ساتھ اچھے سیاسی اور اقتصادی تعلقات رہے ہیں اور آذربائیجان ان تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے افغانستان کی جغرافیائی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ”افغانستان کو جنوبی اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان ایک پل کی حیثیت حاصل ہے اور اگر اس سٹریٹجک حیثیت سے استفادہ کیا جائے تو یہ افغانستان اور ازبکستان کے درمیان تجارت اور راہداری میں اہم کردار ادا کرے گا۔ افغانستان اور ازبکستان اپنی ضروریات اور دستیاب مواقع کو مدنظر رکھتے ہوئے خطے میں دو موثر اقتصادی شراکت دار بن سکتے ہیں۔
ازبک وفد کے رہنما عبدالعزیز کاملوف نے کہا کہ انہوں نے بین الاقوامی فورمز اور ملاقاتوں میں افغانستان کی حمایت کی ہے اور ہر حال میں افغانستان کے مفادات کے تحفظ کی کوشش کی ہے۔ کاملوف نے مزید کہا کہ بہت سے بنیادی منصوبوں کے علاوہ، وہ قوشتیپہ کینال کی جلد تکمیل کے لیے امارت اسلامیہ کے ساتھ اپنی تیکنیکی ٹیموں کے ذریعے تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ازبک وفد نے مزید کہا: “ازبکستان تیار ہے کہ امارت اسلامیہ کے ساتھ مل کر بین الاقوامی قوانین کے مطابق افغانستان کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے پانی کا حق لیں اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے قوشتیپہ کینال کو مکمل کرنے میں تعاون کریں۔
ملا عبدالغنی برادر اخوند نے یقین دہانی کرائی کہ قوشتیپہ کینال افغانستان اور ازبکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرے گی اور ان دونوں ہمسایہ ممالک کو قریب لائے گی۔ امارت اسلامیہ باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے اس اہم منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ملاقات کے آخر میں فریقین نے امید ظاہر کی کہ اس طرح کی ملاقاتیں جاری رہیں گی اور دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کے لیے مثبت پیش رفت ہوگی۔